بلوچستان 0

عام انتخابات سے صرف ایک روز قبل پشین اور قلعہ سیف اللہ میں دہشت گردی کے افسوسناک واقعات بلاشبہ ملک دشمنوں کا انتخابی عمل ثبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش ہے۔

عام انتخابات سے صرف ایک روز قبل پشین اور قلعہ سیف اللہ میں دہشت گردی کے افسوسناک واقعات بلاشبہ ملک دشمنوں کا انتخابی عمل ثبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش ہے۔

یہ خبر بلاشبہ اہل وطن کے لئے افسوسناک ہے کہ عام انتخابات سے ایک روز قبل بلوچستان کے علاقوں پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہربم دھماکوں میں 24افراد جاں بحق اور 37 سے زائدزخمی ہوگئے، پہلا دھماکہ ضلع پشین میں آزاد امیدوار اسفند یار کاکڑ کے انتخابی دفترکے باہر ہوا جس میں 15افراد جاں بحق اور30سے زائد زخمی ہوگئے، جبکہ دوسرا دھماکا قلعہ سیف اللہ میں جے یو آئی(ف)کے امیدوار مولانا عبدالواسع کے انتخابی دفتر کے باہر ہوا جس میں 13افراد جاں بحق اور12زخمی ہوگئے ہیں۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی دفاتر کے قریب دھماکے کا نوٹس لے لیا۔پولیس کے مطابق پشین کے علاقے خانوزئی میں صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی بی 47میں آزادامیدوار اسفند یار کاکڑ کے انتخابی دفتر کو دھماکے کا نشانہ بنایا گیا۔ دھماکا ایسے وقت میں ہوا ہے، جب عام انتخابات میں محض ایک روز باقی رہ گیا ہے۔ دریں اثناء نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پشین اور قلعہ سیف اللہ میں دھماکوں کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کو سبوتاژ کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا اورانتخابات کے پر امن انعقاد کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس حوالے سے بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے انتہائی افسوسناک واقعات ہوء ہیں، ان کا کہنا تھا کہ دھماکوں کے ذریعے کوشش کی گئی ہے کہ بلوچستان میں الیکشن کے عمل کو سبوتاژ کیا جائے لیکن یہ ایک ناکام کوشش ہے، کل الیکشن ہوں گے اور پرامن ہوں گے، عوام نکلیں گے اور دہشتگردوں کے عزائم خاک میں ملائیں گے۔انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں ایک ماہ کے دوران ہزاروں جلسے اور کارنر میٹنگز ہوئی ہیں انشائاللہ کل کا دن بھی پرامن ہوگا، صوبائی حکومت اس افسوسناک واقعے کے بعد اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے الرٹ ہے۔ ہماری رائے میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے ہر صورت میں عام انتخابات مکمل کروانے کے عزم کا جو اظہار کیا ہے وہ بلاشبہ حوصلہ افزاء ہے کہ حکومت دہشت گردوں کے عزائم کو خاک میں ملانے اور انتخابی عمل کو مکمل کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ ایسے وقت میں جب وطن عزیز پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد میں صرف ایک دن باقی تھا دہشت گردی کے ان واقعات کا مقصد بلاشبہ انتخابی عمل کو ثبوتاژ کرنا اور ملک میں مایوسی پھیلانا تھا کیونکہ پاکستان دشمن قوتیں کسی طور ہمارے ملک میں ایک جمہوری اور عوامی حکومت کا قیام نہیں چاہتیں تاکہ دنیا کو پاکستان کا ایک منفی پہلو دیا جاسکے۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پاکستان دشمن قوتیں وطن عزیز میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام چاہتی ہیں کیونکہ پاکستان کی معاشی ترقی سے ان کو خوف ہے کہ اگر پاکستان معاشی طور پر خود انحصاری اور خود کفالت کی منزل حاصل کر گیا تو امداد اور عالمی مالیاتی اداروں کے قرضوں کے چنگل اور دلدل سے نکل جائے گا۔ ہماری رائے میں حکومت کی کی طرف سے انتخابی عمل کو جاری اور مکمل کرنے کاعزم پاکستان دشمن قوتوں کو واضع پیغام ہے کہ وہ اپنی مکروہ چالوں سے اپنے منفی عزائم کی تکمیل نہیں کرسکتے کیونکہ پاکستان کی افواج اور دیگر سیکورٹی ادارے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور عوام کے تعاون سے دشمن کے عزائم خاک میں ملادیں گئے۔ یہ بلاشبہ ہمارے ملک میں جاری انتخابی عمل کو ثبوتاژ کرنے کی ایک قبیح اور ناپاک کوشش تھی تاکہ لوگوں میں خوف کا ماحول پیدا کیا جاسکے اور لوگ انتخابی عمل سے بیزار ہوجائیں، لیکن حکومت اور سیکورٹی اداروں کی طرف سے بروقت اور بھرپور عزم کا اظہار دشمنوں کے ارادے خاک میں ملانے کے مترادف اور عوام کے لئے حوصلہ کا باعث ہے۔ نگران وزیر اعظم اور نگران وزیر اطلاعات بلوچستان کا یہ کہنا درست ہے کہ عوام ہی اپنا جمہوری حق رائے دہی بے خوفی سے استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں اور پاکستان دشمن قوتوں کے عزائم خاک میں ملا سکتے ہیں۔ لیکن اس کے لئے ضروری ہو گاکہ سیکورٹی ادارے پہلے سے زیادہ موثر انداز میں چاک و چوبند ہو کر اپنی ذمہ داری نبھائیں اور حالات کے تناظر اور دشمنوں کی چالوں کو مد نظر رکھتے ہوئے انتخابی عمل کے مکمل ہونے تک فول پروف سیکورٹی اور موثر انتظامات کے زریعے امن وامان کی صورتحال اور عوام کے جان ومال کا تحفظ یقینی بنائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں