فلسطین 0

امریکہ کی آشیرباد سے اگر نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی بربرت کو نہ روکا گیا تو خطے میں اسرائیل کے توسیع پسندانہ کو روکنا ناممکن ہوگا، آخر غیرت مسلم کب بیدار ہوگی

امریکہ کی آشیرباد سے اگر نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی بربرت کو نہ روکا گیا تو خطے میں اسرائیل کے توسیع پسندانہ کو روکنا ناممکن ہوگا، آخر غیرت مسلم کب بیدار ہوگی
یہ بات علاقائی اور عالمی امن کے لئے تشویش کا باعث ہوسکتی ہے کہ اسرائیل تاریخ کی بری ترین ہٹ دھرمی پر تلا ہوا ہے اور معصوم اور نہتے فلسطینیوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی فرعونیت اور ہٹ دھرمی کا یہ عالم ہے کہ اگلے روز امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے اسرائیلی حکام کو جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح پر حملے کے خلاف خبردار کرنے کے باوجود اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی فورسز کو اس شہر میں آپریشن کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔ رفح کے علاقے میں جنوبی اور شمالی غزہ سے بے گھر ہونے والے ڈیڑھ ملین سے زائد لوگ جمع ہیں، امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر رفح میں فوجی کارروائی کی گئی تو وہاں پر بڑے پیمانے پر شہریوں کی اموات ہو سکتی ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ “غزہ میں جنگ برسوں تک نہیں بلکہ مہینوں میں ختم ہو جائے گی، غزہ میں ہماری جنگ کے اعلان کردہ اہداف تبدیل نہیں ہوئے، غزہ میں قید اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے فوجی دبا ضروری ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ “اسرائیلی افواج خان یونس میں لڑ رہی ہیں جو حماس کا اہم گڑھ ہے، غزہ میں حماس کے خلاف فیصلہ کن فتح کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں، میں نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو بتایا کہ ہم غزہ میں فتح حاصل کرنے کے قریب ہیں “۔انہوں نے بتایا کہ میں نے امریکی وزیر سے کہا کہ حماس کو ختم کرنے کے بعد غزہ کو اسلحہ سے پاک علاقہ بنایا جائے گا۔نیتن یاہو نے انٹونی بلنکن کو آگاہ کیا کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ حماس کے خاتمے کے ساتھ ہی ہو گا، غزہ میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کی تبدیلی شروع ہو جائے گی۔بنجمن نیتن یاہو نے قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے معاہدے سے متعلق کہا کہ ہم نے مجوزہ معاہدے کے حوالے سے کسی وعدے پر عمل نہیں کیا اور بات چیت جاری ہے، عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کا مستقبل غزہ کی جنگ کے مستقبل سے طے ہوگا۔یاد رہے کہ اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 24ہزار تجاوز ہوگئی ہے۔غزہ کی پٹی میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 24 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے فلسطین کی سرکاری ایجنسی وفا کی خبر کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے پناہ لینے والے مقامات اور پناہ گزین کیمپوں پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا۔ہماری رائے میں اسرائیل کے شدت پسند اورہٹ دھرم وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی اس رعونیت اور ہٹ دھرمی کی پیچھے حقیقت میں امریکہ کی طرف سے آشیرباد اور حمایت ایک بہت بڑا عنصر ہے اور اسرائیل کی اس رعونیت کا سبب اسلامی ملکوں کی قیادت کی طرف سے کوئی زیادہ دباؤ نہ ہونے اور سرد مہری بھی ہے۔ جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے امریکہ ابھی اتنا بس نہیں ہوا کہ وہ اسرائیل کو قابو نہیں کرسکتا۔ بلاشبہ امریکہ کی طرف سے بظاہر جو اقدامات دیکھنے میں آرہے ہیں وہ ایک سٹیج ڈرامے کے علاوہ کچھ نہیں۔ ہماری رائے میں جس انداز سے اسرائیل نے نہتے فلسطینیوں پر تاریخ کے بد ترین مظالم کاسلسلہ شروع کر رکھا ہے وہ نا صرف اسلامی ملکوں کی قیادت بلکہ عالمی برادری کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہونا چایئے، لیکن یہ ہماری تاریخ کا بد ترین دور ہے کہ اسلامی امت نہتے اور معصوم فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر قتل غارت گری اور اسرائیلی فوج کی بربریت پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے جو بلا شبہ افسوسناک پہلو ہے۔ہماری دانست میں اسلامی ملکوں کی قیادت خواب خرگوش میں ہے کیونکہ ان کا مقصد صرف اور صرف اپنے مفادات اور اپنی ریاستوں کو محفوظ بنانا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کا یہ رویہ اور روش کسی طور بھی مناسب اور ان کے حق میں نہیں کیونکہ اگر اسرائیل فلسطینیوں کو کچلنے کیلئے تیار ہے تو کل اس کارخ دوسری مسلم ریاستوں کی طرف ہوگا اور یہی اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسی کا حصہ ہے، اسرائیل کی نظر ارد گرد کے مسلم ممالک پر ہے۔ اسلامی ملکوں کی قیادت کو اب جاگ جانا چایئے اگر وہ آج بھی خواب خرگوش سے باہر نہ نکلے تو اس خطے کا مستقبل خطرے میں پڑجائے گا اور پھر اس کی تمام تر ذمہ داری ان اسلامی ملکوں کی قیادت پر ہوگی۔ لہذا اس سے قبل کہ اسرائیل امریکہ کی آشیرباد اور ڈرامائی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی میں مزید آگے بڑھنے کی جرات کرئے، اسرائیل کا راستہ روکنے کے اسلامی ملکوں کی قیادت او ر اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی کو آگے بڑھ کر متفقہ اور مشترکہ حکمت عملی اختیا ر کرنا ہوگی تاکہ
اسرائیل کا راستہ روکا جاسکے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر کب غیرت مسلم بیدار ہوگی اور اسلامی امت کی قیادت اپنی ملی غیرت اور اسلامی تعلیمات کے تناظر میں اپنے فلسطینی بھائیوں، بہنوں اور معصوم بچوں کو اسرائیل کی بربریت اور تاریخ کے بدترین مظالم سے بچانے کے لئے آئے گی اور اگر اس میں تاخیر ہوگئی تو تاریخ کھبی بھی ان حکمرانوں کو معاف نہیں کرئے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں