مقبول بٹ - افضل گورو 0

تحریک آزادی کے سرخیل مقبول بٹ اور افضل گورو جیسے عظیم شہداء اور دیگر شہدائے کشمیر کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی

تحریک آزادی کے سرخیل مقبول بٹ اور افضل گورو جیسے عظیم شہداء
اور دیگر شہدائے کشمیر کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی

بلاشبہ تحریک آزادی کشمیر میں فروری اور جولائی کے مہینے انتہائی اہمیت کے حامل اور ہماری تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔جابر اور قابض بھارتی حکمرانوں نے 40سال قبل 11فروری 1984 ء کو تحریک آزادی کشمیر کے ایک سرکردہ رہنما اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی محمدمقبول بٹ شہید کو تہاڑ جیل میں تختہ دار پر لٹکاکر اسی جیل کے احاطے میں رات کی تاریکی میں سپرد خاک کردیا۔ اسی طرح 9 فروری 2013 کو ایک اور نامور حریت پسند محمد افضل گوروکو جرم بے گناہی کی پاداش میں نئی دہلی کی اسی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں تختہ دار پر چڑھا دیا گیا ہے اور انہیں بھی اسی جیل میں سپرد خاک کردیا گیا۔ شہید افضل گورو کی 11ویں برسی گزشتہ روز 9فروری کا منائی گئی جبکہ شہید مقبول بٹ کی 40ویں برسی گیارہ فرور ی کے دن پاکستان، آزاد کشمیر،مقبوضہ کشمیر اور دنیا بھر میں رہنے والے کشمیری اس عزم کے اعادے کے ساتھ منائیں گے کہ ریاست جمہوں کشمیر کی بھارت سے آزادی تک ان شہداء کے مشن کو جاری رکھا جائے گا۔ ہماری رائے میں یہ بھارت کا خوف ہی ہے کہ بھارت زندہ کشمیری سے زیادہ شہید کشمیر ی سے خوف اور ڈر محسوس کرتا ہے، یہ بھارتی خوف کا ہی سبب ہے کہ ان دونوں شہیدوں کے جسدخاکی کو ورثا کے حوالے اس لئے نہیں کیا گیا کہ بھارت کو اس بات کی فکر تھی کہ وادی میں بڑے پیمانے پر عوامی سیلاب سڑکوں پر نکل آئے گا جس کو قابو کرنا بھارت کے بس سے باہر ہوجاتا۔ 9لاکھ درندہ صفت سفاک بھارتی فوج اور آر ایس ایس کے غنڈے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں تاکہ وہ اپنی آزادی کے حق سے دستبردار ہوجائیں اور بھارت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں۔ لیکن کشمیرکی تاریخ گواہ ہے کہ 77سال ہونے کو آئے کشمیریوں نے بھارت کی بالادستی اور غیر قانونی قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا اور کشمیری اپنے حق آزادی کے لئے مسلسل قربانیاں دیتے چلے آرہے ہیں لیکن کسی صورت بھارت کی بالا دستی کو قبول کرنے کو تیار نہیں۔ ریاست میں مودی کی کٹھ پتلی حکو مت کشمیریوں کو جھکانے کے لئے ہر طرح کے منفی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے،لیکن یہ بھارت کی خام خیالی ہے کہ وہ کشمیریوں کے دل سے آزادی کی تڑپ ختم کرلے گا اور کشمیر پر اپنا غیر قانونی اور غیر اخلاقی قبضہ برقرار رکھے گا۔ جس قدر بھارت اپنے مظالم میں اضافہ کرے گا اور کشمیر کو دنیا سے الگ تھلگ رکھ کر بلیک آؤٹ کا سلسلہ جاری رکھے گا اس قدر بھارت کا بھیانک اور مکروہ چہرہ عالمی برادری کے سامنے واضح ہوتا چلا جائے گا۔ بھارت نے عالمی برادری کے سامنے اپنی جو شناخت ظاہر کی ہوئی تھی کہ بھارت ایک سیکولر اور جمہوری ملک ہے وہ مودی حکومت کی انسان دشمن کاروائیوں کے باعث عالمی سطح پر نے نقاب ہوچکی ہے، جیسا کہ بھارت نے اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل کے لئے کشمیر کے ساتھ ساتھ خود بھارت کے اندر بسنے والے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے، بھارت کے فریب اور مکر کو بے نقاب کرنے کے لئے کافی ہے۔بلاشبہ عالمی برادری بھارت کے بھیانک چہرے سے بخوبی آشنا ہوچکی ہے لیکن بڑی طاقتوں خاص طور پر امریکی مفادات بھارت کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں جو عالمی برادری کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چایئے۔ شہید مقبول بٹ کی 40ویں برسی کے موقع پر کل گیارہ فروری کو مرحوم رہنماء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے قرآن خوانی، دعائیہ تقاریب و مجالس منعقد کی جائیں گی۔بھارت مقبول بٹ شہید کو تختہ دار پر لٹکاکر اس زعم میں مبتلا تھا کہ تحریک آزادی کشمیر دب کر رہ جائے گی اور غیرتمند کشمیری بھارت کی اس بزدلانہ چال سے مرعوب ہوجائیں گے لیکن تاریخ نے ثابت کیا کہ مقبول بٹ شہید تختہ دار پر چڑھ کر امر ہوگئے اور ان کی پھانسی تحریک حریت کو جلا بخشنے اور مہمیز دینے کا باعث بنی۔ جس طرح تحریک آزادی کے اس نازک موڑ پر 8جولائی 2016ء کو برہان مظفر وانی کی شہادت نے تحریک حریت کو ایک نئی جلا بخشی۔ شہید نقبول بٹ، شہید افضل گورو، برہان مظفر وانی اور دیگر لاکھوں شہدا کشمیر کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور وہ وقت ضرور آئے گا جب بھارت کو بالآخر مقبوضہ ریاست سے ذلیل و رسوا ہوکر نکلنا پڑے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں