یاسین ملک 0

فسطائی بھارتی حکومت،حریت رہنماء یاسین ملک اور دیگر کشمیری قیادت کو راستے سے ہٹانے کی مکروہ سازش میں مصروف ہے

فسطائی بھارتی حکومت،حریت رہنماء یاسین ملک اور دیگر کشمیری قیادت کو راستے سے ہٹانے کی مکروہ سازش میں مصروف ہے

گزشتہ روز کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک حالیہ تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے بھارت میں ہندوتوا کی پجاری جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی بی جے پی کی حکومت غیر قانونی طور پر نظر بند جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ جے کے ایل ایف کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے تختہ دار پر چڑھانے پر تلی ہوئی ہے۔ر پورٹ میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت یاسین ملک کو پھانسی دینے کے درپے ہے اور وہ اس حوالے سے تیاریوں میں لگی ہوئی ہے اور مودی رواں برس ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لیے کشمیری رہنما کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں نظر بندوں کے حقوق سے متعلق جنیوا کنونشن کی ڈھٹائی سے خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کے عالمی اداروں کو یاسین ملک اورغیر قانونی طور پر نظر بند دیگرکشمیری حریت رہنماں کی حالت زار کا نوٹس لینا چاہیے اور فسطائی مودی حکوت کو کشمیریوں کی نسل کشی سے باز رکھنا چاہیے۔یاد رہے محمد یاسین ملک کو جھوٹے مقدمات میں مارچ 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ انہیں بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی ایک خصوصی عدالت نے 25 مئی 2022 کو ایک جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ این آئی اے نے یاسین ملک کو سزائے موت دینے کے لیے 26 مئی 2023 کو دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت اس معاملے کی بدھ14 فروری سماعت کرے گی۔خیال کیا جا رہا ہے کہ مودی عام انتخابات جیتنے کے لیے یاسین ملک کو اپنی کٹھ پتلی عدلیہ کے ذریعے جھوٹے مقدمے میں سزائے موت دلوانا چاہتی ہے۔ بلاشبہ بھارت میں نریندر مودی جیسے شدت پسند اور دہشت گرد وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی حکومت قائم ہے جو ناصرف انتخابی مقاصد بلکہ عمومی طور پر بھارت کو ہندو ریاست بنانے کے در پر ہے اور اس مقصد کے لئے فسطائی حکومت نے بھارت کے اندر بسنے والے مسلمانوں، دیگر اقلیتوں اور غیر مسلموں کا جینا دوبھر کررکھا ہے۔ ہماری رائے میں زیر نظررپورٹ میں جن تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے وہ بلکل درست سمت ہیں کیونکہ نریندر مودی جیسے شدت پسند حکمران کی جو ترجیحات ہیں اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کشمیر پر اپنے قبضے کو قائم رکھنے کے لئے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔ لیکن یہ بات انتہائی قابل افسوسناک اور تشویش کا باعث ہے کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل اوردیگر عالمی ادارے اس حوالے سے مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ بات صرف جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ جے کے ایل ایف کے چیئرمین محمد یاسین ملک تک ہی محدود نہیں بلکہ مودی حکومت پوری کشمیری قیادت کو تختہ مشق بنانے پر تلی نظر آتی ہے۔ یاد رہے کہ 11فروری 1984 ء کو تحریک آزادی کشمیر کے ایک سرکردہ رہنما اور جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی محمدمقبول بٹ کو تہاڑ جیل میں تختہ دار پر لٹکاکرشہید کیا گیا اور اسی جیل کے احاطے میں رات کی تاریکی میں سپرد خاک کردیا۔ اسی طرح 9 فروری 2013 کو ایک اور نامور حریت پسند رہنما محمد افضل گوروکو جرم بے گناہ کی پاداش میں نئی دہلی کی اسی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں تختہ دار پر چڑھا کر شہید کیا گیا اور نہیں بھی اسی جیل میں سپرد خاک کردیا گیا۔ہماری رائے میں یہ بھارتی تاریخ ہے کہ جب بھی بھارت میں انتخابات کا وقت آتا ہے بھارتی حکومتیں اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان کے خلاف زہر اگلتی ہیں اور جنگی ماحول پیدا کیاجاتا ہے اورپاکستان کے خلاف نفرت کا اظہار کرکے بھارتی حکمران اپنی عوام کو بے وقوف بناتے ہیں۔بلاشبہ بھارت میں پابند سلاسل کشمیری رہنما ء محمد یاسین ملک کی زندگی خطرے میں ہے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ بھارت اپنے مکروہ عزائم کے لئے قید کشمیری حریت پسندرہنماء کو بلی کا بکرا بنانا چاہتی ہے۔ لہذا ضروری ہوگا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور دیگر عالمی اداروں کو بھارت کی اس گھنوانی سازش سے متعلق بھرپور انداز میں آگائی دی جائے تاکہ اس صورتحال کا عالمی سطح پر نوٹس لیا جاسکے اور اس حوالے سے حکومت پاکستان اور دفتر خارجہ اہم کردار ادا کرسکتے ہیں تاکہ عالمی سطح پر بھارت کے مکروہ عزائم اور سازشوں کو بے نقاب کیا جاسکے تاکہ نا صرف محمد یاسین ملک بلکہ بھارت کی جیلوں میں قید وبند دیگر کشمیری قیادت کی زندگیوں کو بھی محفوظ بنایا جاسکے۔ ہماری رائے میں بھارت میں ہندوتوا کی پجاری مودی حکومت اگر مسلمانوں کی تاریخی بابری مسجد کو شہید کرنے کے بعد اس جگہ پر رام مندر تعمیر کرسکتی ہے تو ایسی شدت پسند فسطائی حکومت کے لئے کسی بھی کشمیری حریت رہنماء کو اپنے مقاصد کے لئے شہیدکرکے تختہ دار پر لٹکانا کوئی بڑی بات نہیں۔ضروری ہوگا کہ بھارتی جیلوں میں مقید محمد یاسین ملک، سید شبیر احمد شاہ، مسرت عالم بھٹ اور دیگر تمام کشمیری قیادت کی زندگیوں کو بھارتی جبر اور مظالم سے محفوظ بنایا جائے۔جہاں تک آزادی پسند اور انسانی حقوق کا دم بھرنے والے ملکوں کا تعلق ہے ایسا لگتا ہے کہ یہ تمام ملک امریکہ اور دیگر طاغوتی قوتوں کے سامنے بے بس ہیں جس کی وجہ سے اسرائیل اور بھارت جیسے شدت پسند ملکوں کو فسطائیت اور جبر کی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے، لہذا ناصرف اس خطے کابلکہ عالمی امن ان ریاستوں کی توسیع پسندانہ پالیسی کے باعث خطرے میں ہے لیکن کوئی ان کا ہاتھ روکنے والا نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں