جسٹس قاضی فائز عیسی 0

عدالت اپنے نہیں دوسروں کے کام کررہی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی

عدالت اپنے نہیں دوسروں کے کام کررہی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی
وکیل جب اپنا کیس کرے تووہ کالے کوٹ میں نہ آئے،

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ عدالت اپنے کام نہیں کررہی اوردوسروں کے کام کررہی ہے، ہمارے پاس اہلیت نہیں ہے کہ یہ دیکھیں کہ بی ٹیک اور بی ایس سی انجینئرنگ کی ڈگریاں برابر ہیں یانہیں۔ کیا عدالتوں کے پاس حق ہے کہ وہ ڈگریوں کے مساوری ہونے کے معاملہ پر فیصلہ کریں۔ وکیل جب اپنا کیس کرے تووہ کالے کوٹ میں نہ آئے، اگر وکیل ہو تووہ کوئی نوکری نہیں کرسکتا ایک ہی کام کرسکتا ہے۔ جتنا وکیل زیادہ سینئر ہوگااتناہی زیادہ جرمانہ اس پر لگائیں گے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اورجسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے پاکستان انجینئرنگ کونسل اوردیگر کی جانب سے محمد صادق اوردیگر کے خلاف دائر8 درخواستوں پر سماعت کی۔ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے بی ٹیک اور بی ایس سی انجینئرنگ کی ڈگری کو مساوی قراردینے کے خلاف درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ دوران سماعت سینئر وکلاء اکرم شیخ اورڈاکٹر خالد رانجھا پیش ہوئے۔ ایک درخواست فاروق ملک کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی حیثیت میں پیش ہورہے ہیں۔

فاروق ملک کاکہنا تھا کہ وہ بی ٹیک انجینئر ہیں اور نوکری سے فارغ ہونے کے بعد اب وکالت کررہے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وکیل جب اپنا کیس کرے تووہ کالے کوٹ میں نہ آئے۔ جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پیش ہوکربتایا کہ انہوں نے اپنا تحریری جواب جمع کروادیا ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ بی ٹیک اوربی ایس سی انجینئرنگ کا ایشو ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے قراردیا ہے کہ بی ٹیک اوربی ایس سی انجینئرنگ برابر ہیں اور پاکستان انجینئرنگ کونسل الگ الگ ثابت کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے کوئی کیوں نہیں آیا۔ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی نے جواب جمع کروادیا ہے۔ جسٹس محمدعلی مظہر کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی درخواست گزار کی حمایت کررہی ہے اور ہائی کورٹ کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کے پاس صلاحیت نہیں کہ وہ معاملہ کافیصلہ کرے، دولوگ یہ کام کرسکتے ہیں ایک پاکستان انجینئرنگ کونسل کرسکتی ہے اوردوسرے ایچ ای سی کرسکتا ہے، عدالت اوپر بیٹھ جائے آکر توپھر ادارے بند کردیں، میں دومنٹ لوں گا میں 10منٹ لوںگا یہ ڈائیلاگ نہ کریں، بات کریں ، ٹیکنیکل بات کریں ، انجینئرنگ کونسل اورایچ ای سی کا یہ کام ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت اپنے کام نہیں کررہی اوردوسروں کے کام کررہی ہے، ہمارے پاس اہلیت نہیں ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کاحکم سب کے لئے ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جتنا وکیل زیادہ سینئر ہوگااتناہی زیادہ جرمانہ اس پر لگائیں گے۔چیف جسٹس کا اکرم شیخ کی جانب سے بولنے پر کہنا تھاکہ ہم آپ پر جرمانہ لگائیں گے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قانون کی ڈگری کامعاملہ پاکستان بار کونسل کو جائے گا، میڈیکل کی ڈگری کے معاملہ کافیصلہ ڈاکٹر کریں گے، کیا عدالتوں کے پاس حق ہے کہ وہ ڈگریوں کے مساوری ہونے کے معاملہ پر فیصلہ کریں۔ اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے سامنے غلط طور پر درخواست دائر کی گئی۔

ڈاکٹر خالد رانجھا کا کہنا تھا کہ وہ میپکو کے ملازمین کی ترقیوں کے کیس میں وکیل ہیں جبکہ آفتاب عالم یاسر کا کہنا تھا کہ وہ بھی انہیں درخواستوں میں وکیل ہیں۔ انجینئرنگ کونسل کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی نے بی ٹیک کے لئے الگ کونسل بنادی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم کیس کافیصلہ محفوظ کررہے ہیں، اگر درخواست گزار اورمدعاعلیحان کوئی تحریری جواب جمع کروانا چاہیں تودوہفتے میں کروادیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں