انتخابات 0

ملک میں غیر یقینی صورتحال کے خاتمے، معاشی اور سیاسی استحکام کے لئے جس قدر جلدممکن ہو ایک منتخب جمہوری حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔

ملک میں غیر یقینی صورتحال کے خاتمے، معاشی اور سیاسی استحکام کے لئے جس قدر جلدممکن ہو ایک منتخب جمہوری حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔

جیسا کہ8 فروری کے عام انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت کو واضع اکثریت یا برتری نہیں ملی جس کی بنا پر کوئی بھی سیاسی جماعت تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن نہیں۔ بلاشبہ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ92 آزاد امید وار ان انتخابات میں میں کامیابی حاصل کرسکے،جبکہ مسلم لیگ (ن) کے 79اور پیپلزپارٹی کے 54 امیدوار کامیابی حاصل کرسکے۔بظاہر پاکستان تحریک انصاف ایک اکثریتی پارٹی ہے لیکن پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے کسی بھی جماعت سے اتحاد کرکے حکومت نہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ایسی صورت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر ہم خیال سیاسی جماعتوں کا اتحاد آسانی سے حکومت بنانے کی پوزیشن میں۔ پی ٹی آئی کا دعوی ہے کہ فارم 45کی بنیاد پر انہوں نے 170نشستیں حاصل کی ہیں،لہذا تحریک انصاف نے تن تنہا قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کا انتخاب لڑنے اور حکومت بنانے کا دعوی کیا ہے۔ اب جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے میاں شہباز شریف اور پی ٹی آئی نے عمر ایوب خان کو وزارت عظمیٰ کے لئے بطورامیدوارسامنے لانے کا ٖفیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی کا 170 نشستوں پر کامیابی کا دعوی اپنی جگہ لیکن زمینی حقائق کی روشنی میں حکومت سازی اور وزیر اعظم کے انتخاب کے لئے 266کے قومی ا سمبلی کے ایوان میں نمبر گیم بظاہر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعتوں کے حق میں ہے اور پی ٹی آئی کے پاس اتحادی جماعتوں کے مقابلے میں تعداد کم ہے،اس طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتیں حکومت بنانے میں آسانی سے کامیاب ہوجائیں گی۔ ہماری رائے میں وطن عزیز پاکستان میں غیر یقینی صورتحال کے خاتمے، معاشی اور سیاسی استحکام کے لئے جس قدر جلدممکن ہو ایک منتخب جمہوری حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے تو بہتر ہوگا۔ بلاشبہ ملک میں سیاسی استحکام اور ایک جمہوری حکومت کا قیام، وطن عزیز کوغیر یقینی صورتحال سے نکالنے اورمعیشت کی بہتری اور ترقیاتی عمل کو تیز کرنے کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل اور ضروری ہے۔اس وقت ملک میں مہنگائی کا جن پوری طرح بے قابو نظر آتا ہے ملک میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ نگران حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی شرائط اور خواہش پر عوام پر بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کرکے مہنگائی میں کئی سو گناہ اضافہ کر دیا ہے۔جس سے عوام کی مشکلات اضافہ ہوگیا ہے۔ پہلے ہی ملک میں کرونا و دیگر وبائی امراض، سیلاب اور آفات سماوی کے باعث معاشی بحران عروج پر تھا اس پر آئی ایم ایف کے قرضوں کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے نگران حکومت نے تمام سخت شرائط پر عمل درآمد یقینی بنایاتاکہ قرض کا حصول آسان ہوسکے۔ بلاشبہ ایک عوامی اور جمہوری حکومت اپنے مینڈیٹ کے تحت عالمی مالیاتی ادارے اور دیگر مسائل کے حل کے لئے زیادہ موثر انداز میں فیصلے کرنے کی پوزیشن میں ہوتی ہے، لہذا ضروری ہوگا کہ تمام سیاسی جماعتیں بشمول پی ٹی آئی ملک کو سیاسی اور معاشی بحران، اور اسی طرح قرضوں کی دلدل سے نکالنے کے لئے ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کریں تاکہ عوامی مسائل کے حل، غربت کے خاتمے اور ملک کو حقیقی ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکے۔ ہماری رائے میں سیاسی قیادت کو اب ایک سنجیدہ روش اختیار کرتے ہوئے مثبت سیاسی سوچ کو پروان چھڑانا ہوگا، بلاشبہ یہ ملک ہم سب کا ہے اور اس ملک اور اس کی عوام کو مشکلات سے نکالنا ہماری سب کی اجتماعی ذمہ داری۔ لہذا ضروری ہوگا کہ نفرت کی سیاست اور کرپشن جو ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکی ہے کے خاتمہ کویقینی بنانے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز اپنا کلیدی کردار اداکرنے کے لئے آگے آنا ہوگا۔ وطن عزیز کی سیاسی قیادت کو چایئے کہ منفی سیاست کے خاتمہ کے لئے سنجیدہ روش اختیار کرئے۔ بلاشبہ یہ ہماری سیاسی قیادت اور حکمرانوں کی ذمہ داری کہ وہ ملک کی عوام کو مسائل کی دلدل سے نکالنے،غربت اور کرپشن کے خاتمے، ملک کو خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے تعمیری اور مثبت سوچ کا عملی مظاہرہ کریں، اسی صورت ملک مسائل کی دلدل سے نجات حاصل کرسکتا ہے۔ ہماری رائے میں اگر ہماری سیاسی قیادت ملک میں سیاسی اور جمہوری عمل کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتی ہے تو اب ان کو اپنی روش میں مثبت تبدیلی لانا ہوگی اس لئے ضروری ہوگا کہ جس قدر جلد ممکن ہو ملک میں حکومت سازی کا عمل بہتر اور موثر انداز میں مکمل کیا جائے، تاکہ ملک میں جمہوریت کا عمل ایک بار پھر درست سمت پٹری پر رواں دواں ہوسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں