نریندر مودی 0

فاشسٹ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو اس حقیقت کا بخوبی ادارک ہونا چایئے کہ کشمیر ی ترقیاتی منصوبوں کے لئے نہیں بلکہ اپنے بنیادی پیدائشی حق خودارادیت کی خاطر بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں

فاشسٹ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو اس حقیقت کا بخوبی ادارک ہونا چایئے کہ کشمیر ی ترقیاتی منصوبوں کے لئے نہیں بلکہ اپنے بنیادی پیدائشی حق خودارادیت کی خاطر بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں

منگل کے روز بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ جموں کے موقع پرآزاد کشمیر کے تمام شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ مظاہرین نے عالمی برادری سے اپیل کی وہ بھارت کے فاشسٹ اور شدد پسند وزیر اعظم کے خطے میں مکروہ عزائم کا موٹس لے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرانے کے لئے بھارت پر دباؤ ددالے۔ اس حوالے سے جموں وکشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام مظفر آباد، میرپور، کوٹلی، پلندری اور دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہروں میں عوام نے اپنے شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے نریندر مودی کو ایک دہشت گرد، شدت پسند اور فاشسٹ قرار دیتے ہوئے اسے خطے اور عالمی امن کے لئے ایک خطرا قرار دیا۔یا رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ جموں کے موقع پر مقبوضہ ریاست جموں کشمیر میں مکمل کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔آزاد کشمیر کے عوام نے اپنے مقبوضہ کشمیر کے بہن و بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے اور عالمی برادری کی توجہ بھارتی مظالم اور کالے قوانین کی طرف دلاتے ہوئے پورے آزاد کشمیر میں احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینزز اور سیاہ جھنڈے اٹھارکھے تھے اور بھارت خلاف وآزادی کے حق میں بھرپور نعرے بازی کررہے تھے۔ احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر جموں و کشمیر لبریشن سیل محترمہ امتیاز نسیم کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیر میں بدترین مظالم ڈھارہی ہے۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ جموں وکشمیر کی حالت زار بارے دنیا کو آگا ہ کریں۔ وزیر کشمیر لبریشن سیل کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقہ میں جبری گمشدگیوں، قتل و غارت سمیت ڈیموگرافی کی تبدیلی کے لیے بھی اقدامات اٹھانا شروع کردئیے ہیں۔ ہماری دانست میں 5اگست 2019کے بھارتی غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام کے تناظر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا حالیہ دورہ جموں اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارت نے باقاعدہ طور پر مقبوضہ ریاست پر اپنا جبری قبضہ قائم رکھنے کے لئے عملی اقدامات شروع کر دئے ہیں،یہی وجہ ہے کہ مقبوضہ جموں میں مختلف منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر فاشسٹ بھارتی وزیر اعظم کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ بھارتی آئین میں دفعہ 370 جموں و کشمیر کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ تھی جسے بی جے پی حکومت نے ہٹا دیا ہے، اب جموں و کشمیر مجموعی ترقی کی طرف گامزن ہے۔ ہماری رائے میں نریندر مودی سرکار اس زعم میں مبتلا ہے کہ وہ ترقیاتی منصوبے دیکر کشمیر عوام کو لولی پاپ دے سکے گا جبکہ مودی اور اس کے حواری یہ حقیقت اچھی طرح جانتے ہیں کہ کشمیریوں نے گزشتہ 77سالوں بھارت کے تمام منصوبوں اور سازشوں کو اپنا خون دیکر خاک میں ملا دیا لیکن بھارت کی بالا دستی اور حاکمیت کو کھبی بھی قبول نہیں کیا۔ قابض بھارت نے مقبوضہ ریاست کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر رکھا ہے مودی کو اگر اپنے اقدامات پر اتنا مان اور زعم ہے تو کشمیر میں اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے مظابق رائے شماری کرائے تو اس کو اپنی حیثیت کا اندازہ ہوجائے گا۔ کشمیری بھارت کے ترقیاتی منصوبوں کو ہمیشہ کی طرح آج بھی مسترد کرتے ہیں اور وہ آزادی سے کم کسی قیمت پر بھارت سے بات کرنے کو تیار نہیں۔لاکھوں فوجیوں کے نرغے میں مودی مقبوضہ ریاست میں جاتا ہے لیکن اس کو عوام کی طرف سے کوئی پزیرائی نہیں ملتی، کیونکہ کشمیر عوام نریندر مودی اور قابض بھارتی افواج کو کشمیریوں کا قاتل اور دشمن سمجھتے ہیں۔ بلاشبہ مودی حکومت نے اپنے آئین سے دفع 370کا خاتمہ کردیا ہے لیکن یہ بھی تاریخ کا ایک حصہ ہے اور مودی کو اس کا ادارک ہونا چایئے کہ 9لاکھ فوج کی موجودگی میں بھی بھارت بے پناہ مظالم کے باوجود کشمیریوں کے حوصلے پست نہیں کرسکا۔ بلاشبہ مودی کی خام خیالی ہے کہ وہ کشمیری قوم کو ترقیاتی منصوبوں کی لالچ اور لالی پاپ دیکر ان کو آزادی کے راستے سے منحرف کرسکتا ہے، مودی کو اس بات کا ادارک ہوناچایئے کہ یہ بھی کشمیر کی ایک تاریخ رہی ہے کہ ہر قابض بھارتی حکومت نے اپنے دور میں کشمیریوں کو ہر طرح کی لالچ دی لیکن وہ کشمیریوں کے عزم اور حوصلے کو نہ توڑ سکیں۔ مودی اپنے آئین سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے یہ سمجھ بیٹھا ہے کہ اب کشمیر بھارت کا حصہ اور اس کی ذاتی جاگیر ہے۔ بھارت اور مودی کو یہ بات نہیں بھولنی چایئے کہ کشمیر ایک متنازعہ خطہ ہے اور یہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے اور عالمی سطح پر بھارتی اقدامات کو کوئی پزیرائی نہیں ملی۔ اگر ترقیاتی منصوبو ں سے ہی کشمیریوں کو توڑا جاسکتا تو آ ج کشمیر بھارت کا ہوتا لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ موجود کہ کشمیری کسی قیمت پر بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے اور یہ بات بھارت کو اچھی طرح معلوم اور ازبر ہے۔بلاشبہ یکطرفہ بھارتی اقدامات کی نہ صرف کشمیریوں کے سامنے اور نہ ہی عالمی سطح پر کوئی اہمیت ہے۔ وہ دن دور نہیں جب بھارت کو کشمیر سے اپنا بوریا بستر گول کرنا پڑئے گا اور کشمیری عوام کو ان کا بنیادی اورپیدائشی حق خودارادیت اقوام متحدہ کی قراردادوں اور ان کی خواہشات کے مطابق مل کر رہے گا، بلاشبہ وہ وقت دور نہیں جب عالمی ضمیر بیدار ہوگا اور امریکہ سمیت دیگر طاغوتی قوتوں کو اس حقیقت کا احساس ہوگا کہ کشمیر اور فلسطین کا حل عالمی امن کے لازمی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں