چوہدری انوارالحق 0

وزیر اعظم آزاد کشمیر کا کرپشن کے خاتمے، گوڈگورنس کا قیام، دہی اور شہر ی آبادی میں ترقیاتی منصوبوں میں تفاوت ختم کرنے کا عزم قابل ستائش ہے،لیکن عملی اقدامات ضروری ہیں

وزیر اعظم آزاد کشمیر کا کرپشن کے خاتمے، گوڈگورنس کا قیام، دہی اور شہر ی آبادی میں ترقیاتی منصوبوں میں تفاوت ختم کرنے کا عزم قابل ستائش ہے،لیکن عملی اقدامات ضروری ہیں

گزشتہ روز جموں کشمیر ہاوء س اسلام آباد میں فاروڈ بلاک پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوے وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کا کہنا تھاکہ کرپشن پر زیرو ٹالرنس ہے جس نے بھی قانون سے مغائر کام کئے ہیں اسے جوابدہی کے عمل سے گزرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ بیوروکریسی پر خاص نظر ہے ہر شعبے کو عوام کی خدمت کا مرکز بنا رہے، ہیں اورلوگوں کی توقعات پر پورا اترا جائے گا۔ وزیرا عظم انوار الحق کا کہنا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں پر فوکس ہے شہری اور دیہی تفاوت کو دور کیا جائے گا تاکہ بنیادی سہولتوں سے ہر شہری فائدہ اٹھا سکے۔انہوں نے کہا کہ جو سیاسی جماعتیں اتحادی حکومت کا حصہ ہیں انہیں وزیراعظم کی پالیسی کو فالو کرنا ہو گا یہ پرانا اور فرسودہ دور نہیں ہے عوام کے ٹیکس کی ایک ایک پائی دیکھ سن کر خرچ کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے ماورا نہیں ہے سرکاری پیسے پر لاؤ لشکر پالنے کے دور کو ردی کی ٹوکری کی نظر کر دیا ہے سرکاری مراعات صرف سرکاری کام کے لئے اس کے بعد اپنی پرائیویٹ لائف گزاریں سرکاری گاڑیوں کے بے جا استعمال کو کم کیا ہے جو کسر رہ گئی ہے اسے بھی سکروٹنائز کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب پارکوں اور مارکیٹوں میں سرکاری گاڑیاں نظر نہیں آئیں گی جو حکومت کی پالیسی فالو نہیں کرے گا قانون کے مطابق اسکے خلاف کارروائی کی جائے گی۔اجلاس کے اختتام پر ایک قراداد بھی پیش کی گئی جسے تمام ارکان نے منظور کر لیا،قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی پارٹی مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی کے لئے بھارتی فورسز کے خلاف برسر پیکار عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور ان کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت و تحسین پیش کرتی ہے،پارلیمانی پارٹی اجلاس نے وزیراعظم آزادکشمیر کی گذشتہ دس ماہ کی کارکردگی کو سراہا اور مکمل اطمینان کا اظہار بھی کیا۔ہماری رائے میں وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کا کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے موقف اور عزم قابل ستائش ہے، ان کا یہ کہنا کہ کرپشن پرزیرو ٹالرنس اور قانون کے مغائر کام کرنے والے کو قانون کے سامنے جواب دہ ہونا ہوگا بلاشبہ ایک اچھی پیشرفت ہے۔بلاشبہ وزیر اعظم چوہدری انوارالحق اگر اپنے اس مشن میں یکسوئی اور خلوص نیت کے ساتھ کوشش کریں گئے تو اللہ بھی اس کار خیر میں مدد گار ہوگااور کامیابی ضرور ہوگی اور اگریہ کہا جائے کہ یہ راستہ گڈ گوورنس کی طرف ایک قدم ہوسکتا ہے تو غلط نہ ہوگا۔بلاشبہ گوڈ گورنس پاکستان اور آزاد کشمیر میں ایک خواب لگتا ہے، ہر حکومت اس حوالے سے دعوے کرتی نظر آتی ہے لیکن عملی اقدامات کا فقدان ہی رہا ہے۔ اسی طرح وطن عزیز میں کرپشن مافیا بھی اس قدر مضبوط اور توانا ہے کہ اس کے ساتھ کوئی ٹکر نہیں لے سکتا لیکن اگر حکومت اس حوالے سے پرعزم ہو تو کرپشن اور کرپٹ عناصر کو نشان عبرت بنانا کوئی بڑی بات نہیں۔لیکن اس حوالے سے ضروری ہوگا کہ وزیر اعظم کو اپنی اس پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنا ہونگے۔ جہاں تک کرپشن کا معاملہ ہے یہ زہر پوری طرح ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے اور آزاد کشمیر کی بیوروکریسی کا جہاں تک تعلق ہے اس میں اکثر شعبوں کے افسران اور اہل کار کرپشن کی دلدل میں دھنس چکے ہیں اور یہ مال بناؤ فیکٹری بن چکے ہیں۔چند ایک ایماندار اعلیٰ افسران اور بیوروکریٹس کے علاوہ ایک بڑی تعداد کرپشن کی دلدل میں پوری طرح غرق ہے۔ مختلف شعبوں اور محکموں میں کرپٹ اعلیٰ افسران اور بیوروکریٹس کے علاوہ محکمہ جنگلات، محکمہ مال اور دیگر کئی محکمہ جات کے اعلیٰ افسران اور اہل کارکرپشن سے مال بنانے میں مصروف ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔آزاد کشمیر کی بیوروکریسی میں اکثر افسران جب نوکری میں آئے تھے تو پیدل تھے لیکن ریٹائر ہونے کے بعد یا پھر نوکری کے دوران ہی پیسے کی ریل پیل اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں عالیشان گھر اور قیمتی گاڑیاں اوراعلیٰ رہن سہن اور معیار زندگی ان کے لئے معمولی بات ہوتی ہے۔ جہاں تک آزاد کشمیر کے افسران کی گاڑیوں کا معاملہ ہے یہ صرف پارکوں اور مارکیٹوں تک ہی محدود نہیں ہوتی بلکہ پاکستان کے طول و عرض میں سرکاری خرچ پر یہ گاڑیاں افسران کے ذاتی کاموں کے لئے نہ صرف اسلام آباد بلکہ لاہور اور کراچی تک فراٹے بھرتے نظر آتی ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔بلاشبہ ایک وقت ایسا بھی گزرا ہے کہ اعلیٰ بیوروکریٹس کے گھر کی گروسری،انڈے اور بریڈ تک اسلام آباد اور ایبٹ آباد سے لانے کے لئے گاڑیاں ڈورائی جاتی تھیں۔ یہ بھی ایک المیہ رہا ہے کہ افسران کے نابالغ بچے بڑی بڑی گاڑیاں شہر میں گھماتے نظر آتے تھے اور آتے ہیں اس حوالے یقینا وزیراعظم کی طرف سے نوٹس لیا گیا ہوگا۔ یہ حقیقت اپنی جگہ موجود کہ کرپٹ افسران اور اہل کار سرکاری وسائل کو شیر مادر سمجھ کر لوٹنا اپنا حق سمجھتے ہیں۔ہماری رائے میں حکومت حاضر اور ریٹائرڈ ملازمین خاص طور پر اعلیٰ افسران کے ظاہر کردہ اثاثوں کی تحقیقات کرائے تو لگ پتہ جائے گا کہ ان لوگوں کی نوکری میں آتے وقت کتنی جائداد تھی اور ریٹائرمنٹ کے بعد یہ اثاثے کس قدر بڑھ گے۔ وزیر اعظم انوار الحق کا یہ کہنا کہ قانون سے کوئی بالا نہیں درست ہے لیکن ہمارے معاشرے میں زبردست اور زیر دست کے لئے قانون کی تعریف مختلف ہے جوجتنا طاقتور ہوگا وہ اتنا ہی قانون سے انحراف کرے گا۔ ہماری رائے بلاشبہ کرپشن کا خاتمہ ایک بڑا اور اہم منصوبہ ہے لیکن اس کا خاتمہ انتہائی مشکل ہے لیکن اگر ارادے نیک اور نیت خالص ہوتو کوئی کام بھی نا ممکن نہیں۔ ہماری رائے میں کرپشن کے خاتمے کے لئے ایک کل وقتی نظام وضع کرنا انتہائی ضروری ہے، مانیٹرنگ کا نظام اور افسران کے اثاثے نوکری میں آتے وقت اور مختلف اوقات میں چیک کئے جائیں اور ریٹائرمنٹ کے وقت بھی افسران اور خاندان کے افراد کااگر ریکارڈ چیک کیا جائے تو بہتری کے امکانات ہیں، یہ کا م مشکل ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں۔وزیر اعظم کا یہ عزم کہ ترقیاتی منصوبوں پر فوکس ہے شہری اور دیہی تفاوت کو دور کیا جائے گا تاکہ بنیادی سہولتوں سے ہر شہری فائدہ اٹھا سکے، بلاشبہ یہ عزم گوڈ گورنس کی طرف ایک اہم قدم ہے کیونکہ مشاہدے میں آیا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں میں شہری علاقوں کی نسبت دہی آبادی کے ساتھ اکثر زیادتی کی جاتی ہے اور انہیں بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا جاتا ہے اور اس تفاوت کا ہی شاخسانہ ہے کہ دہی آبادی کا ایک بڑا حصہ سہولتوں کی خاطر شہروں کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہوتا ہے جس کے باعث شہروں پر آبادی کا بوجھ بڑھ گیا ہے اگردہی آبادی کو بھی انصاف اور میرٹ کی بنیاد پرسہولتیں یقینی بنائی جائیں تو یہ بلاشبہ گڈ گورنس کی طرف اہم قدم ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں