ادویات 0

حکومت کی طرف سے ضروری ادویات کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ مہنگائی کے اس دور میں عوام کی تکالیف میں مزید اضافے کا باعث ہوگا۔

حکومت کی طرف سے ضروری ادویات کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ مہنگائی کے اس دور میں عوام کی تکالیف میں مزید اضافے کا باعث ہوگا۔

وفاقی حکومت نے جان بچانے والی 146ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا اور اس حوالے سے حکومت کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا، جس کے مطابق کینسر، ویکسین اور اینٹی بائیوٹک دواؤں کی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں۔وزارت صحت کے حکام کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے حکومت کو 262ادویات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری بھیجی تھی تاہم حکومت نے لسٹ میں شامل جان بچانے والی 146ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔حکام کے مطابق لسٹ میں شامل 116ادویات کی قیمتیں فارماسیوٹیکل کمپنیاں خود بڑھائیں گی،حکومت اب صرف نیشنل اسینشل میڈیسنز لسٹ میں شامل 464ادویات کی قیمتوں پر کنٹرول رکھے گی۔ حکومت نے گزشتہ روز ادویات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرکے فارماسوٹیکل کمپنیوں کو قیمتیں از خود بڑھانے کی اجازت دی تھی۔ہماری رائے میں یہ خبر عام شہریوں کے لئے بلاشبہ باعث تشویش ہے کہ مہنگائی کے اس پر آشوب دور میں جب ہر چیز مہنگی اور ناپید ہوچکی ہے ایسے میں جان بچانے والی ضروری ادویات کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ عوام کی مشکلات میں مزید اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔حکومت کو پریشان حال اور مہنگائی کی چکی میں پستی عوام کی حالت زار کا کچھ توخیال رکھنا چایئے۔ جس طرح عام روز مرہ کی اشیاء ضروریہ عام لوگوں کے لئے اہمیت کی حامل ہیں اسی طرح بیماری کی صورت میں غریب اور نادار لوگوں کے لئے جسم اور جان کا رشتہ مہنگائی کے باعث قائم رکھنا انتہائی مشکل بلکہ ناممکن ہوچکا ہے۔ اب حکومت نے 146نیشنل اور ضروری ادویات کی قیمتوں میں تو اضافہ کردیا ہے جبکہ دیگر 116 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا اختیار فارما سوٹیکل کمپنیوں کو دیا گیا ہے۔ ہماری رائے میں اس طرح فارماسوٹیکل کمپنیاں اپنی مرضی سے ادویات کی قیمتوں میں از خود جب چاہیں گی اضافہ کرتی رہیں گی۔پہلے ہی نیشنل اور انٹرنیشنل کمپنیاں قیمتوں میں اضافہ کے حوالے سے لوگوں کا استحصال کر رہی ہیں۔ اس وقت حفظان صحت کے حوالے سے لوگوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی بیماری یا تکلیف میں مبتلا نظر آتا ہے اور اس طرح ادویات کا استعمال عام لوگوں کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ پیناڈال جیسی ٹیبلٹ جو 10روپے کا پتہ ملتا تھا اب 10گولیوں کا ایک پتہ 50روپے میں ملتا ہے، اسی طرح بہت سی عام استعمال کی معمولی قیمتوں والی ادویات کی قیمتوں میں 100 یا 200گنا اضافہ سے ان ادویات کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی ہیں۔ جہاں تک کینسر، ویکسین اور اینٹی بائیوٹک دواؤں کا تعلق ہے مشکل وقت میں اور بیماری کی صورت میں ایک عام غریب اور مسکین شہری کی پہنچ سے یہ ادویات باہر ہوچکی ہیں۔سرکاری ہسپتالوں کی صورتحال تو ہمارے سامنے ہے، اکثر ہسپتالوں میں داخل مریضوں کے لواحقین کو ادویات باہر مارکیٹ سے لانے کا کہا جاتا ہے۔ اسی طرح اکثر مریض اور ان کے لواحقین شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ ہسپتالوں میں بعض ٹسٹوں کی سہولت ہونے کے باوجود مریضوں کو ٹسٹ باہرسے کروانے کا کہا جاتا ہے، لیکن ایسے مریض جن کا کوئی پرسان حال نہیں جو مالی طور پر بہت مشکل حالات سے دوچار ہوں وہ کس طرح ادویات کی خرید اور مہنگے ٹسٹ باہر سے کروا سکتے ہیں۔ حکومت کو عوام کی حالت زار کا بخوبی ادارک ہوگا۔ بلاشبہ عوام کی قوت خرید کا تعلق زرائع روزگار اور آمدنی پر ہوتا ہے۔ لیکن ہوشربا ء مہنگائی کے باعث عام غریب شہریوں کی حالت سطح غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے۔ بلاشبہ جب تک زرائع روزگار اور آمدنی میں اضافہ نہیں ہوگا لوگوں کی قوت خرید بھی نہیں بڑئے گی اور لامحالہ غربت میں اضافہ یقینی ہوگا، یہی صورتحال وطن عزیز میں مہنگائی کے باعث ہورہی ہے۔ اس وقت آئی ایم ایف کی ہدایات کی روشنی میں بجلی،گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حکومت کی طرف سے مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے ملک میں ہوشرباء مہنگائی میں اضافہ ایک لازمی امر ہے اور ایسا لگتا ہے آئندہ چند ماہ میں مہنگائی کا جن پوری قوت کے ساتھ ملک کی معیشت کو اپنے قابو میں رکھے گا۔ بلاشبہ یہ صورتحال عوام کے لئے تکلیف کا باعث ہوگی۔ عوام آنے والی منتخب جمہوری حکومت سے توقع رکھتی ہے کہ نئی حکومت عوام کی مشکلات کا ادارک کرتے ہوئے مہنگائی کی شدت کو کم کرنے اور عوام کو ضروری ریلیف دینے لئے ناصرف بجلی اور گیس کی قیمتوں اسی طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرئے گی بلکہ ادویات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ بھی واپس لیا جائے گا تاکہ عوام کسی حد تک سکھ کا سانس لے سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں