یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن 0

یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کی کارکردگی اور استعداد کار کو بہتر بنانے، غریب اور مستحق افراد کو ریلیف پہنچانے کے لئے چیک اینڈ بیلنس اور مانیٹرنگ کا موثر نظام ضروری ہے

یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کی کارکردگی اور استعداد کار کو بہتر بنانے، غریب اور مستحق افراد کو ریلیف پہنچانے کے لئے چیک اینڈ بیلنس اور مانیٹرنگ کا موثر نظام ضروری ہے

ایک خبر کے مطابق اسلام آباد میں یوٹیلیٹی اسٹورز پر آٹا، چینی اور چاول عام مارکیٹ سے مہنگے داموں فروخت ہونے لگے۔ دستاویزات کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز پر 20 کلو آٹے کا تھیلا 2840روپے میں جبکہ عام مارکیٹ میں 20کلو آٹا 2792روپے میں مل رہا ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی بھی عام مارکیٹ کی نسبت 9روپے مہنگی بیچی جا رہی ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت 155 روپے فی کلو ہے جو مارکیٹ میں 146 روپے کلو کے حساب سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ دستاویزات کے مطابق سفید چنے عام مارکیٹ کی نسبت یوٹیلیٹی اسٹورز پر 13.53 روپے مہنگے فروخت کیے جا رہے ہیں۔ مارکیٹ میں سفید چنا 391 روپے فی کلو ہے جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر سفید چنا 405 روپے کلو میں دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ سیلا چاول عام مارکیٹ کی نسبت یوٹیلیٹی اسٹورز پر 53.40 روپے مہنگا ہے۔ دستاویزات کے مطابق عام مارکیٹ میں سیلا چاول 317 روپے فی کلو دستیاب ہے جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر فی کلو سیلا چاول 370 روپے کلو ہے۔ہماری رائے میں نگران حکومت کو اس صورتحال کا فوری نوٹس لینا چایئے کیونکہ اب سے چند روز بعد رمضان المبارک کے مقدس مہینے کا آغاز ہوا چاہتا ہے اور سرکاری ادارے میں مہنگا فروشی کا سلسلہ کسی طور بھی قابل برداشت نہیں ہونا چایئے۔ حکومت اور متعلقہ ادارے اس صورتحال کا فوری نوٹس لیکر ملوث افراد کے خلاف کاروائی کرنی چایئے۔ اس خبر سے قطع نظر یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن نے رمضان المبارک سے قبل یوٹیلیٹی سٹورز پر صارفین کیلئے ریلیف کا اعلان کردیا گیا۔یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن نے مختلف برانڈز کے گھی، کوکنگ آئل، چائے، اور دیگراشیا کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق مختلف برانڈز کے گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں 4 سے 100 روپے تک کمی کی گئی ہے، برانڈڈ چائے کی قیمتوں میں بھی 100 روپے فی پیک تک کمی کر دی گئی۔یوٹیلیٹی سٹورز پر ڈالڈا کوکنگ آئل 523 روپے سے کم ہو کر 508 روپے میں دستیاب ہوگا، مختلف برانڈز کے صابن بھی 15 سے 40 روپے تک سستے کر دیئے گئے۔نوٹیفکیشن کے مطابق اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کا اطلاق فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے مطابق یوٹیلیٹی سٹورز پر آئندہ ماہ سے رمضان ریلیف پیکیج کا بھی آغاز ہوگا، یوٹیلیٹی سٹورز پر رمضان ریلیف پیکیج کے تحت تقریبا 20 اشیا پر ریلیف ملے گا۔ یاد رہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے چند روز قبل غریب اور مستحق افراد کے لئے 7ارب 49 کروڑ روپے سے زائد کے رمضان ریلیف پیکج 2024 کا اعلان کردیاہے، ترجمان یوٹیلیٹی اسٹورز کے مطابق ٹارگٹڈ سبسڈی کے ذریعے 19 بنیادی اشیا پر رعایت دی جائے گی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ رمضان ریلیف پیکج کے تحت آٹا، چینی،گھی، خوردنی تیل، چاول، دالوں، کھجور، بیسن، دودھ، مشروبات اور مصالحہ جات پر بھی رعایت دی جائے گی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بی آئی ایس پی کے مستحقین کو رمضان پیکج کے تحت ٹارگٹڈ سبسڈی ملے گی اور ٹارگٹڈ سبسڈی کے علاوہ عام صارفین کے لیے بھی خصوصی رعایتی قیمتیں مقرر کی جائیں گی۔ بلاشبہ ہمارے اداروں میں کالی بھیڑوں کی کی کمی نہیں ویسے بھی یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن میں سب سٹنڈرڈ اور غیر معیاری اشیاء کی فروخت اور ان سٹورز پر اشیاء ضروریہ کی کمی کی شکایات بہت پہلے سے موجود ہیں۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ ان سٹورز پر عوام کو غیر معیاری اشیاء فروخت کرکے اور اکثر اشیاء ضروریہ کی کمی کا تاثر دیکر اس ادارے کے وجود کے مقاصد کی نفی کی جاتی ہے لیکن عوام کی شکایات کاازالہ نہیں کیا جاتا۔ جہاں تک رمضان سے قبل ان سٹورز پر اشیاء خوردونوش عام مارکیٹ سے زیادہ انراخ پر فروخت کا حکومت اور متعلقہ ادارے کو فوری نوٹس لیکر اس صورتحال کا تدارک کرنا چایئے تاکہ کالی بھیڑوں کے خلاف قانونی کاروائی ممکن ہوسکے۔ ہماری رائے میں 7ارب 49 کروڑ روپے سے زائد کے رمضان ریلیف پیکج 2024 کو صرف بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل افراد تک محدود کرنے سے یاس سبسڈی کا فائدہ وسیع سطح پر نہیں ہوگا اور ایک بہت بڑا مستحق طبقہ جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل نہیں اس سہولت سے محروم رہے گا۔ پہلے ہی یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن انتظامیہ عام لوگوں کو ساما ن کی فراہمی اور ریلیف دینے میں بخل سے کا م لیتی ہے اور اکثر عوام کی طرف سے یوٹیلیٹی سٹورز سے متعلق شکایات زبان زد عام ہوتی ہیں۔ بلاشبہ یہ حقیقت اپنی جگہ موجود کی ان سٹورز پر ایک تو غیر معیاری اشیاء کی فروخت عام ہوتی ہے دوسرا ان سٹورز پر اکثر اشیاء کی کمی اور عدم دستیابی کا رونا رویا جانا عام ہوتا ہے۔ ایسے میں اس ادارے کے وجود کا مقصد باقی نہیں رہتا اگر یہ ادارہ اپنے اس مقصد کو پورا کرنے میں ناکان رہتا ہے۔ تو پھر یہ ادارہ حکومت کے لئے ایک سفید ہاتھی کے سوا کچھ نہیں۔ ہماری رائے میں اس ادارے سے متعلق شکایات کے ازالے کے لئے حکومت ایک مانیٹرنگ، چیک اینڈ بیلنس کا نظام وضع کرئے وگرنہ اس ادارے کا وجود بے مقصد ہی ہے اگر یہ ادارہ حکومت کی طرف سے خطیر رقم خرچ کرنے کے باوجود بھی غریب اور مستحق افراد کو ریلیف دینے میں ناکام ہوتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں