سردار عتیق احمد خان 0

مسلم کانفرنس سری نگر پہ پابندی انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ مسلم کانفرنس آزاد کشمیر

مسلم کانفرنس سری نگر پہ پابندی انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ مسلم کانفرنس آزاد کشمیر

آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کور کمیٹی کا یہ مشاورتی اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ راولپنڈی منعقد ہوا۔

اجلاس کی صدارت صدرمسلم کانفرنس سردارعتیق احمدخان نے کی۔اجلاس میں سیکرٹری جنرل مسلم کانفرنس مہرالنسائ،مرکزی چیف آرگنائزر راجہ ثاقب مجید،مسلم کانفرنسی رہنما سردار الطاف، سردار منظور چغتائی، مرکزی چیئرمین یوتھ ونگ سردارعثمان علی خان، ساجد عباسی،مسلم کانفرنس کے مرکزی رہنما سردار عابد رزاق، سجاد انور عباسی، چوہدری شوکت علی، راجہ ظفرمعروف، خواجہ جاوید کے دیگرکار کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی۔

صدر کانفرنس و سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے ہندوستانی حکومت کی جانب سے مسلم کانفرنس مقبوضہ جموں وکشمیر پر لگائی جانے والی پابندی پر کور کمیٹی کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ مسلم کانفرنس سری نگر پہ پابندی انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔پابندی کا فیصلہ مودی حکومت کی بدحواسی کا ثبوت یے۔ مسلم کانفرنس صرف کسی تنظیم کا نام نہیں بلکہ دلوں میں صدیوں تک زندہ رہنے والی تحریک ہے۔

صدرمسلم کانفرنس نے کہا کہ مسلم کانفرنس کا دیا ہوا نظریہ الحاق پاکستان ہندوستان کے گلے میں لوہے کا چنا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر کی غالب اکثریتی آبادی کی سوچ اور فکر کا تعلق مسلم کانفرنس کی قرارداد الحاق پاکستان اور اسکے نظریے کے ساتھ ہے۔ مودی حکومت یہ مت بھولے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے ہر مرد وزن کا سینہ ہندوستان کے خلاف نفرت کا مورچہ ہے۔

انھوں نے مزید کہاکہ ماضی میں ایک بار پہلے بھی پابندی لگائی گئی لیکن بالآخر اس پابندی کا اسی کی دھائی میں خاتمہ ہوا۔ یہ غیر آئینی اور غیر قانونی پابندی بھء دیر تک نہیں چل سکتی۔ مسلم کانفرنس تاریخ کی ایسی سچائی ہے جسکا سفر کسی انتظامی حکم سے روکا نہیں جاسکتا۔صدرمسلم کانفرنس کی زیرصدارت راولپنڈی مسلم کانفرنس کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہونے والے اجلاس میں قراردایں پیش کی گئیں۔قرار داد میں کہاگیا ہے کہ یہ اجلاس ہندوستان کی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کی دونوں تنظیموں کو دہشت گرد قرار دے کر ان پہ پابندی لگانے کے اس غیر جمہوری،غیر آئینی اور غیر انسانی اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے۔

ہندوستانی حکومت کا یہ اقدام ثابت کرتا ہے کہ ہندوتوا ذہنیت آج بھی کشمیر میں آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے نظریے کو اپنے لئے خطرہ سمجھتی ہے۔ آج کا اجلاس ہندوستانی وزیر اعظم، انسانیت کے قاتل نریندر مودی اور اس کے وزیر داخلہ امیت شاہ کی طرف سے اٹھا? جانے والے اس جابرانہ اقدام کو مسترد کرتا ہے۔ آج کا اجلاس اس موقع پر عالمی برادری کو یہ یاد دہانی کرانا چاہتا ہے کہ ماضی میں بھی اس طرح کی پابندی شیخ عبداللہ حکومت کی طرف سے بھی لگائی گئی تھی، اس کے باوجود آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کی جدوجہد یا کشمیریوں کے قدم ہمت میں کوئی لغزش نہیں آئی۔

اسی طرح 5 اگست 2019 کے بعد کشمیریوں کے حقوق غصب کرنے، اور ان کی آواز دبانے کی ایک بڑی اور مذم کوشش ہے۔آج کا اجلاس اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ کشمیری جو 75 سال سے لاکھوں جانوں کی قربانی دے چکے ہیں ان کے مشن کو جاری رکھنے کے لیے آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس مقامی اور بین الاقوامی پلیٹ فارم پہ ہر ممکن جدوجہد جاری رکھے گی۔ ہندوستانی حکومت کے اس اقدام سے پرانی ہندو توا ذہنیت سے متعلق آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس اور قائد اعظم محمد علی جناح کے موقف پہ تصدیق کی مہر ثبت ہوئی ہے اورسیکیولر ہندوستان مکمل بے نقاب ہوا ہے۔

آج کا اجلاس سمجھتا ہے کہ ہندوستانی حکومت کا یہ اقدام نہ صرف ظالمانہ اور جابرانہ ہے، بلکہ بلکہ خود ہندوستانی آیئن کے بر خلاف، ہندوستان کی طرف سے تسلیم شدہ اقوام متحدہ کی عالمی قراردادوں کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔آج کا اجلاس اقوام متحدہ اور تمام عالمی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ہندوستانی حکومت کے اس ظالمانہ و جابرانہ اقدام کا ادراک کرتے ہوئے اپنی اپنی ذمہ داری پوری کریں اور کشمیریوں کو ان کے بنیادی حق خود ارادیت دلانے اور کشمیر پہ تسلیم شدہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پہ عمل درآمد کے لیے اپنا کردار ادا کریں، ورنہ ہندوستانی حکومت کی ہندوتوا ذہنیت کی وجہ سے کسی بھی وقت جنوبی ایشیا ایٹمی جنگ کا شکار ہو سکتا ہے۔

دریں اثناء 954بیلداران کی فراغت پر مسلم کانفرنس کے مرکزی چیف آرگنائزر راجہ ثاقب مجید نے قرارداد پیش کی۔اجلاس میں کہاگیا کہ یہ اجلاس 2008 میں 394 بیلداران کو مستقل کرنے اور ہر سال 25٪ کوٹہ مستقلی کے تاریخی اقدام پر اس وقت کے وزیراعظم و صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان صاحب کو خراج تحسین پیش کرتا ھے۔

یہ اجلاس اس امر کا پرزور مطالبہ کرتا ھے کہ حکومت آزادکشمیر غریب بیلداران کے چولہے بند کرنے اور ان کو فاقہ کشی و خودکشی پر مجبور کرنے کے بجائے ان کو قانون اور ماضی کے حکومتی فیصلہ 2008 کے مطابق مستقل کرے۔یہ اجلاس اس بات کا مطالبہ کرتا ھے کہ آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر مالی اخراجات پر قابو پانے کے لئے ٹھوس اور مثبت اقدام کرے نا کہ بیلداران اور ایڈھاک ملازمین سے ان کا روزگار چھینے۔

یہ اجلاس مرکزی چیف آرگنائزر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس ثاقب مجید راجہ کے فیصلے کی تائید کرتے ہوئے اس بات کا باضابطہ اعلان کرتا ھے کہ مسلم کانفرنس بیلداران کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کرتی ھے اور آزاد کشمیر میں تمام ضلعی ہیڈکواٹرز میں جس جس جگہ بیلداران کے احتجاجی کیمپ لگے ہیں وہاں عہدیداران و کارکنان حاضری کو یقینی بنائیں گے اور بیلداران کے مطالبہ بحالی روزگار کے حصول تک ان کا ساتھ دیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں