آئی ایم ایف 0

معاشی بقاء اور استحکام کے لیے پاکستان اگر قرضوں کے چنگل اور دلدل سے واقعی نکلنا چاہتا ہے تو آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام کو آخری بنایا جائے اور آئندہ آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی نیا قرض پروگرام شروع نہ کیا جائے۔

معاشی بقاء اور استحکام کے لیے پاکستان اگر قرضوں کے چنگل اور دلدل سے واقعی نکلنا چاہتا ہے تو آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام کو آخری بنایا جائے اور آئندہ آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی نیا قرض پروگرام شروع نہ کیا جائے۔

امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان کو بیرونی قرضوں کے چکر سے نکلنا چاہیے، پاکستانی حکومت کو فوری معاشی صورتحال پر توجہ دینا ہو گی، پاکستان آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ کام جاری رکھے۔ امریکی ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کے حقیقی استحکام کے لیے اس کی حکومت یا معیشت کا استحکام ناگزیر ہے۔ نئی حکومت کو معاشی ترجیحات کا تعین کرکے ان پر بھرپور توجہ دینا ہوگی کیونکہ اگلے کئی سال تک پاکستانی معیشت کا مستحکم رہنا انتہائی بنیادی قومی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے پالیسیاں غیر معمولی اہمیت کی حامل ہوں گی۔ میتھو ملر نے کہا کہ پاکستان کو معاشی اصلاحات یقینی بنانے کے لیے آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ہماری رائے میں امریکہ کا پاکستان کو بیرونی قرضوں سے نکلنے اور فوری معاشی صورتحال پر توجہ دینے کا مشورہ بلاشبہ صاحب اور وقت کی ضرورت ہے، لیکن امریکہ کا یہ کہنا کہ پاکستان آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ کام جاری رکھنے کا کہنا اس بات کی دلیل ہے کہ امریکہ پاکستان کو آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے چنگل میں رکھنا چاہتا ہے۔ جہاں تک امریکی ترجمان میتھو ملر کا پاکستان کو معاشی صورتحال پر توجہ دینے کا مشورہ بلاشبہ اچھی بات ہے۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ امریکہ کسی طور بھی پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ اگر اچھی بات دشمن بھی کہے اسے سنجیدہ لینا چایئے۔ یہ ہماری تاریخ کا ایک اہم باب ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو ہمیشہ اپنے مفادات کے لئے استعمال کیا لیکن جب پاکستان مشکل میں آیا امریکہ نے جنڈھی دکھادی۔ یہ ہماری قومی بد قسمتی ہے کی پاکستان 76 سال پہلے ہی امریکہ کی دوستی کے چنگل میں آگیا تھا اور اس دوران امریکہ نے ہر موقع پر اس خطے میں پاکستان کو اپنے عزائم کے لئے استعمال کیا۔ آج امریکہ پاکستان کو بیرونی قرضوں سے نکلنے کا مشورہ دے رہا ہے بلاشبہ یہ ایک اچھی بات ہے لیکن آئی ایم ایف اور دیگر عالمی اداروں کے ساتھ کام جاری رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔ یہ بات واضع ہے کہ آئی ایم ایف اور عالمی مالیاتی ادارے امریکہ کی بی ٹیم ہیں اور ان اداروں پر امریکہ کا مکمل کنٹرول ہے لہذا امریکہ کی خواہش ہے کہ پاکستان ہمیشہ آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسا رہے تاکہ پاکستان پر امریکہ کا دباؤ جاری رہے۔ ہماری رائے میں پاکستان اگر بیرونی اور آئی ایم ایف کے قرضوں کے چنگل سے واقعی نکلنا چاہتا ہے تو پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ جاری پروگرام کو آخری بنائے اور آئندہ آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی نیا قرض پروگرام شروع نہ کرئے۔ یہ بات ہمارے لئے بلاشبہ تشویش کا باعث ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو قرض تو دیتا ہے لیکن جو کڑی شرائط اور پابندیاں پاکستان پر عائد کی جاتی ہیں اور جس انداز میں عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کے معاشی معاملات میں بھرپور مداخلت کرتا ہے اور آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہی بجلی، گیس، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ٹیکسز میں ہوشرباء اضافہ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کا جن بے قابو ہوچکا ہے۔ اس وقت وطن عزیز پاکستان میں مہنگائی کا عفریت آئی ایم ایف کی شرائط اور ہدایات کی روشنی میں پوری طرح اپنے پنجے گاڑ چکا ہے۔ بلاشبہ آئی ایم ایف کسی بھی ملک کو قرض دیتے وقت شرائط اور پابندیاں اس ملک کے معاشی حالات کے تناظر میں ہی عائد کرتا ہے۔ اس وقت آئی ایم ایف کو پاکستان کے معاشی اور سیاسی عدم استحکام کا پوری طرح ادراک ہے، لہذا یہ عالمی ادارہ پاکستان کی معاشی مجبوری کے باعث پاکستان پر قرض دیتے وقت کڑی شرائط اسی لئے عائد کرتا ہے۔اب جب کہ ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی شنید ہے، حالانکہ نگران حکومت نے دو ہفتے پہلے بھی نا صرف پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا بلکہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بھی ہوشرباء اضافہ کیا گیا جس کے باعث عوام مہنگائی کے بوجھ تلے بری طرح دب چکی ہے۔ یہ حقیقت اپنی جگہ کہ پیٹرولیم مصنوعات، گیس ا ور، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ سے ملک میں بے پناہ مہنگائی ہونا ایک لازمی امر ہے۔ بلاشبہ ملک کے معاشی حالات کے تناظر میں حکومتوں کو سخت فیصلے کرنا پڑتے ہیں لیکن اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ قرض کے بدلے کوئی ادارہ ملک کے معاشی فیصلوں میں کھلی مداخلت کرئے جیسا کہ آئی ایم ایف اس وقت پاکستان میں کررہا ہے جو مہنگائی میں اضافے میں شدت کا باعث بنتا ہے۔جہاں تک نگران حکومت کا تعلق ہے نگران حکومت نے ملک میں مہنگائی کے عفریت کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے، حکومت نے مہنگائی کے جن کو قابو کرنے کے لئے کوئی قابل عمل اقدامات بھی نہیں اٹھائے۔ آج وطن عزیز میں عام شہری مہنگائی کے بوجھ کے باعث برے حالات سے دوچار ہیں۔ جیسا کہ امریکی ترجمان نے پاکستان میں بننے والی نئی حکومت کو معاشی ترجیحات کا تعین کرکے ان پر بھرپور توجہ دینے کا مشورہ دیا ہے بلکل درست سمت ہے لہذا ضروری ہوگا کہ نئی حکومت کومعاشی بحران سے نکلنے کے لئے نہ صرف معاشی ترجیحات پر بھرپور توجہ دینا ہوگی بلکہ عوام کو مہنگائی کے عفریت سے نجات دلانے کے لئے زیادہ سے زیادہ ریلیف دینا ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں