آزاد کشمیر پاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن بورڈ آف ڈائریکٹرز 0

ہائیڈل پاور جنریشن کے منصوبوں کی تعمیر اور سیاحت کے فروغ سے آزاد کشمیر کا خطہ خود انحصاری اور خود کفالت کی منزل حاصل کرسکتا ہے

ہائیڈل پاور جنریشن کے منصوبوں کی تعمیر اور سیاحت کے فروغ سے آزاد کشمیر کا خطہ خود انحصاری اور خود کفالت کی منزل حاصل کرسکتا ہے

گزشتہ روز جموں و کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں آزاد کشمیر پاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن بورڈ آف ڈائریکٹرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے و زیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت سیاحت،صحت, تعلیم, روڈ انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ ہائیڈل پاور سیکٹر جیسے اہم شعبوں پر توجہ دے رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ آزادکشمیر میں ہائیڈل پاور کا بہت پوٹینشل موجود ہے اورحکومت اس سیکٹر پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ اجلاس میں سینئر موسٹ وزیر کرنل (ر) وقار احمد نور, وزیر حکومت چوہدری محمد رشید, ایڈیشنل چیف سیکرٹری ڈویلپمنٹ محترمہ مدحت شہزاد, پرنسپل سیکرٹری ظفر محمود خان, سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو ڈاکٹر لیاقت حسین, سیکرٹری قانون محمد ادریس عباسی اور منیجنگ ڈائریکٹر پی ڈی او کے علاوہ دیگر سینئر آفیسران نے شرکت کی۔ اس موقع پرسیکرٹری توانائی و آبی وسائل ارشاد احمد قریشی نے پاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کی کارکردگی،بجٹ اور ہائیڈل پاور کے جاریہ اور تکمیل شدہ پراجیکٹس کے حوالے سے اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی۔وزیراعظم چوہدری انوار الحق کا کہنا تھا کہ ہائیڈل کے منصوبوں کی تکمیل سے جہاں ریاست میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا وہاں عوام کو روزگار کے مواقع بھی میسر آسکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی کی زیادہ سے زیادہ پیداوار بڑھانے کے لئے نئے منصوبوں پر کام کرنے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبہ بندی کے تحت ہائیڈل پاور کے منصوبے تیار کریں تاکہ ریاست کے وسائل اور آمدن میں اضافہ ممکن ہوسکے اور عوام کے لئے روزگار کے زیادہ مواقع بھی پیدا ہوں۔ہماری رائے میں وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے درست سمت نشاندہی کی ہے کہ آزاد کشمیر میں ہائیڈل پاور جنریشن کا ایک وسیع پوٹینشل موجود ہے اور پن بجلی کے منصوبوں سے جہاں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا وہاں آزاد کشمیر کے مالی وسائل اور روزگار کے مواقعوں میں بھی اضافہ یقینی ہوگا۔ بلاشبہ اس شعبے پر تین دہائی قبل 1995اور 1996کے اوائل میں کام شروع ہوگیا تھا اور چند منصوبے منشاء شہود پر نظر آئے۔ لیکن جتنی زیادہ اس شعبے میں صلاحیت موجود تھی اس رفتار سے منصوبوں پر کام شروع نہیں کیا گیا لہذا اہداف کا حصول ممکن نہ ہوسکا۔ہماری رائے میں جب تک اس شعبے میں پرائیویٹ سیکٹر میں سرمایا کاروں کو ترغیب دے کر شامل نہیں کیا جائے گا،مطلوبہ اہداف کا حصول ممکن نہ ہوگا۔ لہذا حکومت اس مقصد کے لئے بیرونی سرمایا کاروں کو ترغیب اور مراعات دیکر پن بجلی کے منصوبے شروع کراسکتی ہے کیونکہ صرف پبلک سیکٹر میں ان منصوبوں پر کام جاری رکھنا دشوار ہے۔ بلاشبہ آزاد کشمیر کے بہتے ہوئے دریا، ندی نالے اور آبشاریں قدرت کا بیش بہا خزانہ ہے اور ان چلتے اور بہتے ہوئے پانیوں پر متعدد پن بجلی کے منصوبے شروع کیے جاسکتے ہیں۔ ایک سٹدی کے مطابق آزاد کشمیر میں 50ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے جبکہ آزاد کشمیر کی اپنی ضرورت ایک ہزار میگاواٹ سے بھی کم ہے۔ بلاشبہ آزادکشمیر کے خطے کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ قدرتی وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے۔ معدنی وسائل، قیمتی پتھر، گھنے جنگلات، قیمتی اور نایاب جڑی بوٹیاں اور پانی کے وسائل آزاد کشمیرکی ترقی کے لئے قدرت کا بیش بہا سرمایا ہیں۔ سب سے بڑھ کر دلکش اور خوبصورت سیاحتی مقامات سیاحت کے فروغ کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔ اگر ان شعبوں کی طرف خصوصی توجہ دی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ آزاد کشمیر معاشی طور پر خود کفیل اور خود انحصار نہ ہوسکے۔ بدقسمتی سے ان شعبوں کی طرف حکمرانوں اور ہمارے منصوبہ سازوں نے کوئی خاص توجہ نہ دی جس کے باعث یہ شعبہ جات نظرانداز رہے اور ترقی کی رفتار بھی نہ بڑھ سکی۔ بد قسمتی سے آزادکشمیر میں ٹمبر مافیا نے آزاد کشمیر کے جنگلات کی قیمتی لکڑی اور ان جنگلات میں موجود قیمتی اور نایاب جڑی بوٹیوں کو شیر مادر سمجھ کر لوٹا۔ جس وجہ سے نہ صرف جنگلات کا رقبہ سکڑ کر کم ہوگیا بلکہ جنگلی حیات،آبی وسائل اور آزاد کشمیر کے قدرتی حسن کو بھی نا قابل تلافی نقصان پہنچا۔ ہماری رائے میں اگر وزیر اعظم چوہدری انوار الحق صرف دو شعبوں سیاحت اور ہائیڈل پاور جنریشن کے فروغ کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں تو جہاں آزاد کشمیر میں ہائیڈل پاور کے بہت سے منصوبے تعمیر ہونگے،جس سے بجلی کی پیداوار میں بے پناہ اضافہ، آمدنی اور زرائع روزگار میں بھی اضافہ ممکن ہوگا وہاں سیاحت کے شعبے کی ترقی سے آزاد کشمیر میں فی کس آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔حکومت دور افتادہ خوبصورت اور صحت افزاء مقامات کی ترقی یقینی بناتے ہوئے ضروری انفراسٹکچرکی تعمیر پر خصوصی توجہ دے تو کوئی وجہ نہیں کہ آزاد کشمیر میں سیاحت کا فروغ نہ ہو۔ بلاشبہ سیاحت اور ہائیڈل کی ترقی سے زرائع آمدن میں اضافہ یقینی ہوگاجس کے آزاد کشمیر کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے جو خود کفالت اور خود انحصاری کی منزل کی طرف اہم قدم ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں