شہباز شریف 0

نومنتخب وزیر اعظم شہباز شریف کی اپوزیشن کو میثاق معیشت اور میثاق مفاہمت کی دعوت مثبت پیشرفت، بلاشبہمعاشی اصلاحات سے ہی ملک کو قرضوں کی دلدل،مہنگائی کے عفریت، غربت اور بے روزگاری کے چنگل سے نجات دلائی جاسکتی ہے،

نومنتخب وزیر اعظم شہباز شریف کی اپوزیشن کو میثاق معیشت اور میثاق مفاہمت کی دعوت مثبت پیشرفت، بلاشبہمعاشی اصلاحات سے ہی ملک کو قرضوں کی دلدل،مہنگائی کے عفریت، غربت اور بے روزگاری کے چنگل سے نجات دلائی جاسکتی ہے،

اتوار کے روز پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر میاں محمد شہباز شریف دوسری مرتبہ ملک کے 24 ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں۔ نو منتخب وزیراعظم نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں اپوزیشن کو میثاق معیشت اور میثاق مفاہمت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ شور شرابے کے بجائے اسمبلی میں شعور کا راج ہونا چاہیئے تھا۔انہوں نے کہا کہ اکٹھے ہوجائیں تاکہ یہ شور شعور میں بدل جائے، پاکستان کی تقدیر مل کر بدلیں گے۔نومنتخب وزیراعظم نے اپنی حکومت کی ترجیحات بیان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت 5لاکھ نوجوانوں کو خصوصی تربیت،جدید ترین ٹیکنالوجی،آرٹیفیشل انٹیلی جنس دیں گے، چھوٹے شہروں اور قصبوں میں نوجوانوں کو چھوٹا کاروبار کرنے کیلئے قرضے دیں گے، بنکوں کوسختی سے پابند کروں گا کہ کاروبار چلانے کی صلاحیت رکھنے والے نوجوانوں کو قرضے دیں۔ شہباز شر یف کا کہناتھا کہ، بجلی اور ٹیکس چوری قوم کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، ہم اس موذی کینسر کو مل کر جڑ سے اکھاڑ کر، پاکستان کو پاؤں پر کھڑا کریں گے، یہ سب مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔ ان کاکہنا تھاکہ مہنگائی میں کمی آئے گی،روزگار بڑھے گا،ترقی ہوگی، ملک خوشحال ہوگا،قرضوں سے نجات ملتی جائے گی، میں اور میرے ساتھی جانیں لڑادیں گے،کسی چیز کو خاطر میں نہیں لائیں گے، ہم سب مل کر کوشش کریں گے، ہمارے اقدامات کے ایک سال میں ثمرات آنے شروع ہوجائیں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے، نوازشریف نے سستی کھاد پورے پاکستان کو مہیا کی، قائد ن لیگ نے غریب کسان کو ٹیوب ویل کیلئے سستی بجلی مہیا کی، ہم نے پنجاب میں زراعت کی جعلی ادویات کا مکمل خاتمہ کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سبسڈی کھاد فیکٹریوں کی بجائے براہ راست کسان کو دی جائے گی، ٹیوب ویل چھوٹے کسان کو مہیا کیا جائے گا، بیج مافیا کو ہمیشہ کیلئے ختم کردیا جائے گا، دنیا سے اعلی ترین بیج منگوا کرکسان کو پہلی بار مفت مہیا کرنے کی کوشش کریں گے، جعلی ادویات اور جعلی بیج مافیا کا چاروں صوبوں سے مل کر ختم کریں گے۔نو منتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تمام پاکستانی نوجوانوں کو عالمی یونیورسٹیوں کے وظائف وفاقی حکومت دے گی۔ انصاف کی فراہمی میں تاخیر پر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ لوگ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں لیکن مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوتا، سستے اور فوری انصاف کیلئے ایوان اور عدالت مل کر نظام لے کر آئے گی،صدر ن لیگ نے کہا کہ انویسٹمنٹ فرینڈلی پاکستان کی بہت ضرورت ہے۔ شہبا زشریف کا کہنا تھا کہ ہم چاروں صوبوں میں ایکسپورٹ زونز کا جال بچھائیں گے، ہم ون ونڈو آپریشن کو عملی جامہ پہنائیں گے، ٹیکس ریفنڈ ادا کرنے میں تاخیربہت بڑا مسئلہ ہے، جیب گرم کیے بغیر ٹیکس ریفنڈ نہیں ملتا، ایف بی آر 10دنوں میں ٹیکس ریفنڈ گھروں میں واپس پہنچائے۔ہم دوست ممالک کیلئے پاکستان میں ویزا فری انٹری کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہاں ٹریڈ کوریڈور کھولنے ہیں، ٹریڈکوریڈورز کوآگے بڑھانا ہے،، سی پیک نوازشریف کے دور میں معرض وجود میں آیا، سی پیک کو مزید آگے بڑھانا ہے، چین ہمارا ایک دیرینہ اور قابل اعتماد دوست ہے۔ہماری رائے میں نومنتخب وزیر اعظم میاں شہبازشریف نے قومی اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں اپنی حکومت کی جو ترجیحات بیان کی ہیں وہ بلاشبہ اچھے خیالات ہیں اور اگر ان منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ وطن عزیز پاکستان کو معاشی اور سیاسی عدم استحکام سے نجات نہ مل سکے۔ بلاشبہ اس وقت ملک کو جن چیلنجز کا سامنا ہے اس میں مہنگائی، بے روزگاری اور غربت میں اضافہ سرفہرست ہیں۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پاکستان کا نوجوان اور زراعت پاکستان کا اثاثہ ہیں بنیادی طور پر پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن حکومتوں کی لاپرواہی اور غلط حکمت عملی کے باعث ملک میں زراعت تباہ ہوگئی اور ایسی زرعی اشیا جو پاکستان میں وافر مقدار میں پیدا ہوتی تھیں وہ بھی اب باہر سے درآمد کرنا پڑ رہی ہیں۔ا س حوالے سے شہباز شریف کا کہنا کہ زراعت پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے بلکل درست ہے، لہذا زرعی ترقی اور کسان کا معیار زندگی بلند کرنے کے لئے نومنتخب وزیراعظم نے جس عزم کا اظہار کیا اگر ان منصوبوں پر عملی جامہ یقینی بنایا جائے تو ملک معاشی بحران سے سے نکل سکتا ہے۔ اس حوالے سے5 لاکھ نوجوانوں کوجدید ترین ٹیکنالوجی،آرٹیفیشل انٹیلی جنس خصوصی تربیت اورکا روبار کے لئے آسان شرائط پر قرض کی فراہمی پر عمل درآمد کیا جائے تو مثبت نتائج کا حصول ممکن ہوسکتا ہے۔ بلاشبہ وطن عزیز کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے اور زراعت کی طرح نوجوان بھی ملک کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور اگر ان نوجوانوں کو ملک کا کارآمد حصہ بنایا جائے تو ملک تیزی سے ترقی کی منازل حاصل کرسکتا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ اعلان بھی اہمیت کا حامل ہے کہ قابل نوجوانوں کو عالمی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے وظائف وفاقی حکومت فراہم کرئے گی۔بلاشبہ پاکستان میں اعلیٰ اور ذہین نوجوانوں کی کمی نہیں لیکن وسائل کی کمی اور غربت کے باعث اکثر نوجوان بیرون ملک اعلیٰ تعلیم کے حصول سے محروم رہتے ہیں اگر میرٹ اور معیارکو یقینی بناتے ہوئے اہل اور قابل طلباء کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کئے جائیں تو اس کے بھی مستقبل میں مثبت اثرات مرتب ہونگے۔بلاشبہ انصاف کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں عدالتوں میں انصاف کے حصول تک درخواست گزار اگلے جہاں پہنچ جاتا ہے لیکن فیصلے نہیں ہوتے۔ حضرت علی علیہ السلام کا قول پاک ہے کہ ملک کفر پر تو قائم رہ سکتا ہے لیکن ظلم پر نہیں۔ لہذا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انصاف کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ نظام انصاف کو یقینی بنانے کے لئے ریاست اور عدلیہ اگر اپنا کردار موثر بنائے اور اس حوالے سے قانون میں ضروری ترامیم کیں جائیں تو نظام عدل میں بہتری ممکن ہے۔ جہاں تک بجلی اور ٹیکس چوری اور ٹیکس ریفنڈکے معاملات ہیں یہ مسائل انتہائی گھمبیر ہوچکے ہیں۔ بجلی چوری کا بڑا شور رہتا ہے لیکن اس چوری کو موثر انداز میں روکنے کے کوئی خاص اقدامات نظر نہیں آتے اور اس کانزلہ غریب عوام پر پڑتا ہے۔ بجلی اور گیس بلات میں ہوشرباء اضافہ نے عوام کا جینا دوبھر کررکھا ہے۔ اس وقت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نے مہنگائی کے عفریت کو بے قابو کردیا ہے۔ جہاں تک کاروباری اداروں اور پراپڑٹی پر ٹیکسز کا معاملہ ہے، کاروبار کے علاوہ،یوٹیلیٹی بلوں پر بے پناہ غیر ضروری ٹیکسزنے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ حکومت کی طرف سے بجلی اور گیس بلوں کی قیمتوں میں اضافہ کے علاوہ ان بلات میں بے پناہ ٹیکسز کی وجہ سے عوام کو ہوشرباء بلات موصول ہورہے ہیں۔ جہاں تک کرپشن کا تعلق ہے یہ بھی ہمارے معاشرے میں بری طرح سرایت کر چکا ہے۔ مختلف ادارے جو ٹیکسز جمع کراتے ہیں لیکن اضافی ٹیکس کا ریفنڈ ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے اور جب تک محکمہ ٹیکس میں کچھ کمشن نہ دی جائے یا جسا وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جیب گرم نہ کی جائے تو ریفنڈ تاخیر کا شکار رہتا ہے۔ جب تک تمام شعبوں سے کرپشن کا خاتمہ یقینی نہیں بنایا جاتا ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔ہماری رائے میں حکومت جب تک مہنگائی، غربت اور کرپشن کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات نہیں اٹھائے گی بہتر نتائج کا حصول ممکن نہیں۔ اسی طرح جب تک ملک کی معیشت کو مستحکم بنانے کے لئے زراعت، صنعت اور دیگر شعبوں کی بحالی کیلئے مثبت اقدامات نہیں اٹھائے جائیں گے ملک سے مہنگائی،غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ممکن نہیں ہوگا۔ اس وقت وطن عزیز پاکستان کو بیرونی اور عالمی مالیاتی ادارے کے قرضوں اور اسی طرح بے پناہ دیگر چیلجز بشمول دہشت گردی جیسے موذی مرض کا سامنا ہے۔لہذ ا اس تناظر میں حکومت کی طرف سے اپوزیشن کو میثاق معیشت اور میثاق مفاہمت کی دعوت وطن عزیز کو معاشی اور سیاسی عدم استحکام سے نکالنے کے لئے وطن عزیز کو معاشی اور سیاسی عدم استحکام سے نکالنے کے لئیایک مثبت پیشرفت ہے، امید کی جاسکتی ہے کہ اپوزیشن وزیر اعظم شہباز شریف کی اس دعوت کا مثبت جواب دے گی۔ بلاشبہ منفی سیاست اور کسی طور بھی ملک کو مسائل کی دلدل اور عدم استحکام سے نہیں نکال سکتی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں