نواف بن سعید احمد المالکی 0

سعوی عرب کی طرف سے گوادر بلوچستان کے شدیدبارشوں سے متاثرین کے لئے امداد دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات اور دوستی کا مظہر ہے

سعوی عرب کی طرف سے گوادر بلوچستان کے شدیدبارشوں سے متاثرین کے لئے امداد دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات اور دوستی کا مظہر ہے

اتوار کے روز کوئٹہ میں سعودی عرب کے پاکستان میں سفیر نواف بن سعید احمد المالکی نے وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی اور پاکستانی عوام بھائی بھائی ہیں، مشکل گھڑی میں پاکستانی بھائیوں کی بھرپور مدد کریں گے۔اس موقع پر سعودی سفیر نے متاثرین بلوچستان کیلئے سعودی عرب کی طرف سے امدادی سامان کی فراہمی کا اعلان کیا، امدادی سامان میں 9 ہزار شیلٹرز کیمپس اور 9 ہزار راشن بیگز شامل ہیں۔سفیرنواف بن سعید احمد المالکی نے کہا کہ گوادر اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے یہ سعودیہ کی جانب سے تحفہ ہے، پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں، آئندہ بھی پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات مضبوط ہوں گے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سیلاب متاثرین کیلئے امداد پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ہے، ماحولیاتی تبدیلی میں بلوچستان اور پاکستان کا کوئی حصہ نہیں۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے ساتھ گوادر کا دورہ اور امداد کا اعلان کیا، بارش سے متاثرہ لوگوں کے نقصانات کا ازالہ کریں گے، گوادر میں کبھی اتنی بارش ریکارڈ نہیں ہوئی، طوفانی بارشوں کے متاثرین کی بحالی کیلئے کوشاں ہیں، بلوچستان حکومت تمام چیلنجر کا مقابلہ کرے گی۔ہماری رائے میں سعودی سفیر کا کہ کہنا کہ سعودی اور پاکستانی عوام بھائی بھائی ہیں بلکل درست ہے کیونکہ دونوں ملک ایک دوسرے کے قریب ہیں اور اسلامی اخوت اور دین اسلام کے تحت امت کا اہم حصہ ہیں۔ بلاشبہ دونوں ملک روز اول قیام پاکستان سے ہی دوستی اور اخوت کے بے مثال رشتوں میں منسلک ہونے کی وجہ سے بھی قریب ہیں،ویسے بھی سعودی عرب میں الحرمین الشرفین بیت اللہ او مدینہ منورہ ر جیسے بابرکت مقامات ہیں جو بلاشبہ اسلام کی اساس اور بنیاد ہیں کی وجہ سے بھی سعودی عرب اور سعودی عوام سے پاکستانی عوام کا جذباتی، محبت اور اخوت کا تعلق ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان یہ محبت اور اخوت کے رشتے بلاشبہ ایک اٹل حقیقت ہیں۔یہی وجہ ہے کہ جب بھی پاکستان کو کوئی مشکل درپیش آتی ہے سعودی حکومت پاکستان کو بحران سے نکالنے میں ہر ممکن مددوتعاون فراہم کرتی ہے۔ بلاشبہ دیگر دوست ممالک کی طرح سعودی عرب نے مشکل کی ہر گھڑی میں ہمیشہ پاکستانی عوام اور حکومتوں کی بھرپور مدد اور حمایت کی ہے۔ پاکستان میں مالی بحران کا معاملہ ہو یا پھر کوئی بھی آفات سماوی ہو سعودی عرب نے ہمیشہ فراخ دلی سے مملکت خدا داد پاکستان کی عوام کی ہر ممکن مدد کی ہے، زلزلہ ہو سیلاب یا کوئی بھی قدرتی آفت ہو سعودی حکومت نے موثر انداز میں پاکستان کی مدد کی ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان اچھے تعلقات اور برادرانہ مراسم میں مضبوطی کا مظہر ہے۔ یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2005کے تباہ کن زلزلہ میں آزاد کشمیر اور خیبرپختوخواہ میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا تھا جہاں دنیا کے بہت سے دوست ملکوں نے زلزلہ زدگان کی بحالی اور متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کے لئے پاکستان کی دل کھول کرامداد کی تھی وہاں سعودی عرب نے بھی برئے پیمانے زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لئے بھرپور انداز میں مدد کی تھی جو تاریخ کا ایک حصہ ہے۔ہماری رائے میں وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کا سعودی سفیر کی موجودگی میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور پاکستان میں ہونے والے نقصانا ت کے حوالے سے ذکر کرتے ہوئے یہ کہنا کہ اس وقت ماحولیاتی تبدیلی سب سے بڑا مسئلہ ہے ایک اچھی حکمت عملی ہے، بلاشبہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلوں سے متاثر ہونے والے ملکوں میں اولین صف میں کھڑا ہے اور ان ماحولیاتی تبدلیوں کی اصل وجہ بڑئے ترقی یافتہ ممالک ہین لیکن ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ملک پاکستان کی عالمی سطح پر امدادمیں حصہ نہ ہونا ناانصافی پر مبنی ہے، لہذابڑئے اور ترقیافتہ ملکوں کو اس حقیقت کا احساس اور ادراک ہونا چایئے اور اس حوالے سے پاکستان کی بھرپور مد کرنی چایئے۔یہ بلاشبہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا ہی شاخسانہ ہے کہ پاکستان کو تباہ کن بارشیں، سمندری طوفان، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، اسی طرح گرمی کی لہر، خشک سالی جیسے دیگر کئی گھمبیر مسائل کا سامنا ہے جس سے پاکستانی عوام کی صحت اور معاشی بقاء متاثر ہورہی ہے۔ یہ عالمی برادری خاص طور پر معاشی طور پر مضبوط ملکوں اور عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے ملک پاکستان میں ہونے والے نقصانات کا کسی حد تک تو ازالہ کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں