مریم نواز 0

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی طرف سے دیہاڑی دار مزدور طبقہ کے لئے سوشل سیکورٹی کا نظام متعارف کرانا اور غریب مزدورں کیلئے لیبر کالونیوں کی تعمیر کا منصوبہ بلاشبہ قابل ستائش اقدامات ہیں

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی طرف سے دیہاڑی دار مزدور طبقہ کے لئے سوشل سیکورٹی کا نظام متعارف کرانا اور غریب مزدورں کیلئے لیبر کالونیوں کی تعمیر کا منصوبہ بلاشبہ قابل ستائش اقدامات ہیں

گزشتہ روز دیہاڑی دار مزدوروں کو سوشل سکیورٹی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے جسٹریشن کارڈ جاری کرنے کی تجاویز اور پنجاب میں نافذ لیبر لاز کا جائزہ لینے کے حوالے سے خصوصی اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ ورکرز اور مزدوروں کیلئے لیبر کالونیاں قائم کی جائیں گی، قائد اعظم بزنس پارک شیخوپورہ اور راولپنڈی میں لیبر کمپلیکس بنایا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ شیخوپورہ اور راولپنڈی میں 1400 مزدوروں اور 800 مزدور خاندانوں کو رہائش فراہم کی جاسکے گی۔انہوں نے کہا کہ مزدوروں کو اپنا گھر اور اپنی چھت فراہم کرنا میرا عزم ہے، ان کا کہنا تھا کہ صوبہ بھر میں مرحلہ وار لیبر کالونیاں بنائیں گے، فیکٹریوں میں ورکروں کے تحفظ کیلئے حفاظتی اقدامات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ اس موقع پر مریم نواز نے صوبہ بھر کے مزدوروں اور ورکرز کا جامع ڈیٹا مرتب کرنے کی ہدایت بھی کی۔مریم نواز نے مزدوروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے رسک سیکٹر کی نشاندہی کیلئے عالمی معیار کی لیب قائم کرنے کا حکم دیا جبکہ ورکرز کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے آکو پیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ موبائل لیب پراجیکٹ شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ پنجاب نے رائیڈر سروس فراہم کرنے والے موٹرسائیکل سوار نوجوانوں کے تحفظ کیلئے بھی موثر قانون سازی کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ سندر اور ٹیکسلا میں لیبر کالونیوں کے پراجیکٹس جلد مکمل کرنے کا حکم بھی دیا۔ہماری رائے میں یہ بات بلاشبہ محنت کش مزدور طبقہ کے لئے اہمیت اور حوصلے کا باعث ہے کہ حکومت پنجاب وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر مزدوروں کی بہتری اور تحفظ یقینی بنانے کے لئے موثر انداز میں منصوبے شروع کررہی ہے جس سے دیہاڑی دار مزدور طبقہ کو سوشل تحفظ میسر آسکے گا۔ بلاشبہ ایک دیہاڑی دار مزرود کے لئے اپنی چھت تعمیر کرنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے کیونکہ یہ طبقہ روزانہ کی بنیاد پر جو اجرت حاصل کرتا ہے اس سے یہ لوگ اپنی خوراک کی ضروریات بھی پوری کرنے کے اہل نہیں ہوتے محدود آمدنی سے بس صرف جسم اور جان کا رشتہ قائم ہی رکھا جاسکتا ہے۔ ایک طرف دیہاڑی دار مزدور کی اجرت اتنی زیادہ نہیں ہوتی پھر اس پہ طرع یہ کہ مہنگائی کے نہ رکنے والے سیلاب کے باعث بھی غریب کا جینا مشکل ہو چکا ہے۔بلاشبہ وزیر اعلیٰ مریم نواز کا یہ اقدام انتہائی منفرد اور قابل ستائش ہے کہ معاشرے کے ایسے افراد جن کی اکثریت اپنی چھت سے محروم ہونے کے باعث مشکل حالات سے دوچار ہے ان افراد کو اپنا چھت فراہم کرنے کا منصوبہ بلاشبہ ایک اچھی پیشرفت ہے، ایسے افراد اپنا گھر نہ ہونے کے باعث کرائے کے مکانوں میں کسمپرسی کی حالت میں رہنے پر مجبور ہوتے ہیں اور یہی وہ طبقہ ہے جن کے بچے غربت اور وسائل کی کمی کے باعث تعلیم کے زیور سے بھی محروم رہتے ہیں، بلاشبہ یہی وجہ ہے کہ وطن عزیز پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر نا خواندہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ہماری رائے میں وزیر اعلیٰ مریم نواز غریب مزدور اور دیہاڑی دار طبقہ کی مشکلات کو کم کرنے کے لئے جہاں معاشرے کے ان محروم افراد کے لئے اپنی چھت کا انتظام کررہی ہیں وہاں ضروری ہوگا کہ ان لوگوں کے بچوں کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے ایسے افراد کے بچوں کی ناصرف سکول بلکہ کالج سطح تک مفت تعلیم اور کتابوں کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے انتظام کرئیں تو یہ اقدام نا صرف قابل ستائش ہوگا بلکہ اس سے غربت میں کمی لانے اور تعلیم سے محروم افراد کی تعداد کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ اسی طرح ملک کے دیگر صوبوں میں بھی حکومتیں اگرایسے جامع پروگرام پر عمل درآمد یقینی بنائیں گی تو اس قومی سطح پر بہتری کے امکانات روشن ہونگے۔ بلاشبہ ایک غریب کواور کیا چایئے، روٹی، کپڑا اور مکان کی سہولت اگر میسر ہوگی اور ان کے بچوں کو حکومتی سرپرستی میں مفت تعلیم بھی میسر ہوگی تو حقیقت میں یہی سماجی تحفط یا سوشل سیکورٹی نظام ہے۔بلاشبہ را ئیڈر سروس فراہم کرنے والے موٹرسائیکل سوار نوجوان بھی انتہائی مشکل حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ان کے تحفظ کیلئے موثر قانون سازی بھی وقت کی ضرورت ہے اور معاشرے کے اس طبقہ کی فکر کرنا بھی حکومت پنجاب کا ایک قابل تعریف عمل ہے۔ مزدوروں کے مکمل کوائف حاصل کرنے سے بلاشبہ اس طبقے کے لئے بہتر انداز میں آسانیاں پیدا کی جاسکتی ہیں۔ہماری رائے میں پنجاب حکومت اور وزیر اعلیٰ مریم نواز اگر اپنے ان منصوبوں پر عمل درآمد یقینی بنانے میں کامیاب ہوتی ہیں تو یہ ایک سماجی انقلاب کی طرف سفر ہوگا، کیونکہ ہماری76سالہ تاریخ میں اس انداز میں حکومتوں نے اقدامات نہیں اٹھائے۔یہ حقیقت اپنی جگہ موجود کہ ماضی میں حکمرانوں نے دلفریب نعروں اور اعلانات سے غریب عوام کو لولی پاپ دیا لیکن عملی اقدامات کا فقدان ہی نظر آیا۔ حکومتوں کی طرف سے عمل کی کمی اور اعلانات پر عمل درآمد نہ کرنے کے باعث وطن عزیز میں غریب اور دیہاڑی دار مزدور طبقہ استحصال اور غربت کا شکار رہا جس کے باعث ملک میں غربت کا گراف اوپر کی طرف ہی رہا لہذامہنگائی، غربت اور سماجی عدم تحفظ کے باعث غریب کا بچہ تعلیم کے حصول اور دیگر بنیادی سہولتوں سے محروم رہا۔ امید کی جاسکتی ہے کہ پنجاب کی نومنتخب وزیر اعلیٰ مریم نواز صحت اور تعلیم کے شعبوں ایسے عملی اقدامات اٹھائیں گی جس سے غریب اور محروم طبقے کے افراد اور انکے بچے تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتوں سے مستفید ہوسکیں گئے۔ ہماری رائے میں یہ ایسے اقدامات ہیں کہ اگر ان پر عمل درآمد یقینی بنایا گیا تو یہ جہاں انقلابی قدم ہوگا وہاں حقیقت میں فلاحی ریاست کی طرف بھی سفرہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں