وزیراعظم 0

بلاشبہ درخت ہماری بقاء اور سلامتی کا ضامن ہے، لوگوں میں شعوراور آگائی پیدا کرنے کے لئے قومی سطح اور تعلیمی اداروں میں شجرکاری آگائی مہم کا آغاز کیا جائے تو بہتر نتائج کا حصول ممکن ہے

بلاشبہ درخت ہماری بقاء اور سلامتی کا ضامن ہے، لوگوں میں شعوراور آگائی پیدا کرنے کے لئے قومی سطح اور تعلیمی اداروں میں شجرکاری آگائی مہم کا آغاز کیا جائے تو بہتر نتائج کا حصول ممکن ہے

گزشتہ روز وزیراعظم ہاس میں موسم بہار کی ملک گیر شجر کار ی مہم کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا میں موسمیاتی خطرات کا سب سے زیادہ شکار پانچواں ملک ہے، موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے آگاہی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جنگلات کا رقبہ صرف 5 فیصد ہے، رواں سال پودے لگانے کا ہدف دگنا کیا جائے گا۔وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے ملک بھر میں درخت لگانے کا جوہدف مقرر کیا تھا، رواں سال لگائے جانے والے پودوں کی تعداد دگنی کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کے مجموعی رقبے کے لحاظ سے جنگلات کا تناسب صرف 5 فیصد ہے،وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی ماحولیاتی رسک انڈیکس رپورٹ کے مطابق پاکستان موسمیاتی خطرات کا سب سے زیادہ شکار دنیا میں پانچواں ملک ہے، لہذا پوری قوم کو چاہیے کہ ملک کو ماحولیاتی خطرات سے بچانے اور صحت مند ماحول مہیا کرنے کے لئے شجر کاری کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے تاکہ پاکستان ہر قسم کی ماحولیاتی آلودگی اور ماحولیاتی خطرات سے محفوظ رہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 1999 سے 2018 کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے 10ہزار قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور ہماری معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ضروری ہوگیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں بھی اس خطرے سے آگاہی فراہم کی جائے اور شجر کاری مہم کو پورے ملک میں پھیلانے کے لئے تمام تر کوششیں کی جانی چاہئیں۔ہماری دانست میں ماحولیاتی تبدیلی اور اس کے خطرات سے نمبردآزما ہونے کے لئے شجرکاری انتہائی ضروری ہے، جہاں تک عالمی ماحولیاتی رسک انڈیکس رپورٹ کے مطابق پاکستان موسمیاتی خطرات کا سب سے زیادہ شکار دنیا میں پانچواں ملک ہے بلاشبہ ہمارے لئے تشویش کی بات ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ کہنا کہ ملک کے مجموعی رقبے کے لحاظ سے جنگلات کا تناسب صرف 5 فیصد ہے یہ بھی تشویشناک صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ ہماری رائے میں یہ بات افسوسناک ہے کہ ہمارے ملک میں جنگلات کو شیر مادر سمجھ کر لوٹا گیا اور بے دریغ درختوں کی کٹائی کے باعث جہاں جنگلی حیات اور قدرتی ماحول کو بے پناہ نقصان پہنچا وہاں پانی کے ذخائر میں بھی کافی حد تک کمی واقع ہوگئی،صرف یہی نہیں وطن عزیز میں درختوں کی بے دریغ کٹائی اور جنگلات کا رقبہ سکڑجانے کے باعث ہمیں موسمی تبدیلی اور تغیرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ موسمیاتی تغیرات اور تبدیلی بلاشبہ اس وقت وطن عزیز پاکستان کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ ایک سائنسی تحقیق کے مطابق موسمی تبدیلی کی وجہ سے ہی پاکستان کو 2022کا تباہ کن سیلاب دیکھنا پڑا جس میں سینکڑوں انسانی جانے تلف ہوئیں اور اسی طرح 3کروڑ افراد متاثر ہوئے، اربوں روپے کا مالی نقصان اور انفراسٹکچر تباہ وبرباد ہوا۔ یہ بلاشبہ گلوبل وارمنگ کا بھی شاخسانہ ہے کہ پاکستان کو شدید بارشوں، تباہ کن سیلابوں،زلزلوں اور دیگر آفات سماوی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہماری رائے میں موسمیاتی تبدیلی اور تغیرات سے بچاؤ کے لئے شجرکاری انتہائی ضروری اور اہمیت کی حامل ہے۔ ہمارے دین میں بھی شجرکاری کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ ہمارے پیارے رسول حضرت محمد مصطفی صلوسلم عل نے درخت لگانے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ جس نے ایک درخت لگایا اس نے جنت میں گھر بنایا۔فرمان رسول کے تناظر میں بھی انسان کی زندگی میں درخت کی اہمیت اور افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ درختوں کو کاٹنے اور باغ اجاڑنے کی بجائے شجرکاری کی مہم میں ہر شہری کو بڑ چڑ کر حصہ لینا چایئے۔اس حوالے سے لوگوں میں شعوراور آگائی پیدا کرنے کے لئے قومی سطح پر اور تعلیمی اداروں میں آگائی مہم کا آغاز کیا جائے تو بہتر نتائج کا حصول ممکن ہے۔ بلاشبہ درخت ہماری بقاء اور سلامتی کا ضامن ہے اور جب ملک میں جنگلات کے رقبہ کو سکیڑنے کی بجائے بڑھانے کے لئے اقدامات کیے جائیں گے تو ناصرف ملک کے موسموں پر خوشگواراثرات مرتب ہونگے بلکہ جنگلی حیات اور پانی کے ذخائر بھی محفوظ ہونگے۔ہماری رائے میں اگر اب بھی ہم نے اس اہم مسئلے کوسنجیدگی سے نہ لیا تو آنے والے وقت میں وطن عزیز پاکستان پانی کے بحران اورشدید قلعت کا شکار ہوگا، کیونکہ ہمارے پانی کے ذخائر گلوبل وارمنگ اوردرختوں کی بے دریغ کٹائی کے باعث تشویشناک حد تک کمی کا شکار ہورہے ہیں،جیسا کا وزیر اعظم شہباز شریف کا بھی کہنا تھا کہ پوری قوم کو چاہیے کہ ملک کو ماحولیاتی خطرات سے بچانے اور صحت مند ماحول مہیا کرنے کے لئے شجر کاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے تاکہ پاکستان ہر قسم کی ماحولیاتی آلودگی اور ماحولیاتی خطرات سے محفوظ رہے۔ بلاشبہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے محفوظ رہنے کے لئے شجرکاری ہی ایک موثر ذریعہ اور حفاظتی ہتھیار ہے جو ہمیں آنے والے خطرات سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔ بلاشبہ صرف شجرکاری ہی نہیں بلکہ ان درختوں کی حفاظت یقینی بنانے سے بھی اہداف کا حصول ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ لہذا ضروری ہوگا کہ حکومت جنگلات کے کٹاؤ کی روک تھام اور جنگلات کے رقبے میں اضافہ کرنے کے لئے جنگی بنیادوں پر موثراقدامات یقینی بنائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں