وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی 0

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا درست ہے کہ دہشتگردوں کو انہی کی زبان میں جواب دیں گے

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا درست ہے کہ دہشتگردوں کو انہی کی زبان میں جواب دیں گے

گزشتہ روز الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خود مختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، کسی بھی عمل پر فوری رد عمل دیں گے جو قوم نے دیکھا بھی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کو انہی کی زبان میں جواب دیں گے،کوئی بھی ملک جو حملہ کرے گا یا اگر کسی ملک میں بیٹھ کر ہمارے خلاف منصوبہ بندی ہو گی تو اس کا اسی طرح جواب ملے گا اس میں کوئی نرمی نہیں ہو گی، ایسا نہیں ہوگا کہ صرف ایک بیان جاری کر دیں اس کا جواب اسی طرح ملے گا اور قوم نے دیکھ بھی لیا ہے۔انہوں نے افغانستان سے کسی سطح پر رابطے کے سوال کے جواب میں کہا کہ دفتر خارجہ اس حوالے سے رابطہ کرے گا۔پاکستان میں صرف افغانی ہی نہیں کسی بھی ملک کے باشند ے اگر بغیر دستاویزات کے قیام پذیر ہوں گے تو انہیں واپس جانا پڑے گا، ہم یہ نہیں کہتے کہ واپس نہ آئیں ویزہ لیں اورواپس آئیں۔یاد رہے کہ اگلے روز شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں افغان سرحد کے اس پار سے 6 دہشت گردوں کے ایک گروہ نے پاک فوج کی ایک پوسٹ پرحملہ کردیا جس کے باعث لیفٹینٹ کرنل اور کیپٹن سمیت وطن عزیز کے سات فرزندان توحید شہادت کے بلند رتبے پر فائز ہوئے۔ لیفٹینٹ کرنل سید کاشف علی کی قیادت میں کلیرنس آپریشن کے دوران تمام 6دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا۔ لیکن دہشت گردوں کے ساتھ شدید فائرنگ کے تبادلے میں لیفٹینٹ کرنل سید کاشف علی اور کیپٹن محمد احمد بدر نے بہادری اور جرات سے مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کا یہ واقعہ اپنی نوعیت کو کوئی نیا یا پہلا واقعہ نہیں، جہاں تک سرحد کے اس پار افغانستان سے ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کا تعلق ہے،بھارتی حکومت باقاعدہ طور ان دہشت گردوں کو فنڈنگ کرتی ہے اور بلاشبہ افغان طالبان کی عبوری حکومت کی بھی ان دہشت گردوں کو کسی حد تک پشت پنائی حاصل ہے۔ ہم اپنے ان کالموں میں اکثر ان دہشت گردوں کے خلاف اور دہشت گردی کے عفریت کو کچلنے کے لئے پاک فوج کے ایک بڑے آپریشن شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیتے آئے ہیں تاکہ ان دہشت گردوں کو نشان عبرت بنایا جاسکے۔ ہماری رائے میں ان دہشت گردوں کو پاک فوج کا موثر جواب ضروری تھا جو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے لئے واضع پیغام ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو پاک فوج اپنے وطن کے دفاع کو یقینی بنانے کے لئے کسی حد تک بھی جاسکتی ہے۔جیسا کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا بھی کہناتھا کہ پاکستان کی خود مختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے، کسی بھی عمل پر فوری رد عمل دیں گے جو قوم نے دیکھا بھی ہے۔ بلاشبہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو نشان عبرت بنانے کا وقت اب آگیا ہے۔یہ بات اب بلکل واضع ہوچکی ہے کہ بھارت نے ہماری مسلح افواج اور وطن عزیز پاکستان کے خلاف افغانستان میں بیٹھ کر ایک نہ نظر آنے والی جنگ کا آغاز کر رکھا ہے لیکن بھارت یہ سب کچھ تنہا کرنے کی پوزیشن میں نہیں بلاشبہ افغان طالبان کی آشیرباد اور حمایت ان دہشت گردوں اور بھارت کی طرف سے قائم دہشت گردی کے اڈوں کو حاصل ہے۔بلاشبہ پاکستان نے ہر موقع پر نا صرف مقامی بلکہ عالمی سطح پر اپنے افغان بھائیوں کی ہر ممکن مدد کی ہے گزشتہ 4دہائیوں سے زیادہ عرصہ سے لاکھوں افغان باشندوں کو وطن عزیز میں پناہ اور ہر ممکن سہولت اور آزادی مہیا کی۔ اس پاداش میں پاکستان کو اربوں ڈالرز اور بے پناہ جانی نقصان اٹھانا پڑا لیکن اس کے برعکس ابن الوقت بھارت جس کا عالمی اور مقامی سطح پر افغان مسئلے کے پرامن حل اور افغانستان کی آزادی میں کوئی خاص کردار نہیں رہا لیکن آج وہ طالبان حکومت کا پیارا بنا ہوا ہے۔بھارت اپنے خبث باطن کی تسکین اور پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے داعش اورٹی ٹی پی اور علحیدگی پسند بلوچ دہشت گرد تنظیموں کو باقاعدہ مالی امداد فراہم کررہا ہے،جو بلاشبہ ایک تشویشناک صورتحال ہے۔ ہماری رائے میں اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کو بھی شٹ اپ کال دی جائے اور افغانستان میں موجود دہشت گردوں کو نشان عبرت بنانے کے لئے بھی ایک بڑا آپریشن شروع کیا جائے کیونکہ یہ دہشت گرد اپنے حملوں میں پاک فوج کی چوکیوں اور جوانوں کو نشانہ بناتے ہیں آخر کب تک ان کو برداشت کیا جاتا رہے گا۔ پاکستان دینی بھائی چارے کی فضاء کو قائم رکھنے کا روادار ہے لیکن اپنی سالمیت کے خلاف کسی بھی طاقت کو حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ہماری رائے میں یہ صورتحال وطن عزیز کے خلاف بین الاقوامی سازش کا ایک حصہ ہے کیونکہ پاک دشمن قوتیں کسی طور بھی پاکستان کو مستحکم اور خوشحال نہیں دیکھنا چاہتیں۔ لہذا بھارت جس نے پاکستان کے وجود کو آج تک تسلیم نہیں کیا ہے اب پاکستان کے ایک مسلم برادر ہمسایہ ملک میں بیٹھ کر دہشت گردوں کی مکمل پشت پنائی کرکے اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل چاہتا ہے اور اس مقصد کے لئے بڑے پیمانے پر افغانستان میں سرمایا کاری کررہا ہے۔ ہماری دانست میں اب ضروری ہوگیا ہے کہ حکومت پاکستان یہ معاملہ نہ صرف عالمی سطح، بلکہ بھارت اور افغان حکومتوں کے ساتھ پوری قوت سے اٹھائے تاکہ اس صورتحال کا تدراک یقینی بنایا جاسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں