0

23 مارچ، یوم قرار داد تجدید عہد کادن، بلاشبہ اتحاد اور یکجہتی سے ہی وطن عزیز کومشکلات سے نکالا جاسکتا ہے اور پاکستان دشمن قوتوں کے مکروہ عزائم خاک میں ملائے جاسکتے ہیں

23 مارچ، یوم قرار داد تجدید عہد کادن، بلاشبہ اتحاد اور یکجہتی سے ہی وطن عزیز کومشکلات سے نکالا جاسکتا ہے اور پاکستان دشمن قوتوں کے مکروہ عزائم خاک میں ملائے جاسکتے ہیں

گزشتہ سالوں کی طرح اہلیان پاکستان آج اپنا 84واں یوم قرار اداداس عزم کے اعادے اور عہدکے ساتھ منارہے ہیں کہ وطن عزیز پاکستان کو تمام داخلی اور خارجی سازشوں اور خطرات سے محفوظ بناکر ایک مضبوط، مستحکم اور خوشحال ملک بنائیں گے۔ ایک ایسا ملک جو ناصرف علاقے کے امن اور خوشحالی کا ضامن ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک پر امن ماحول اور خوشحالی کا خواہاں بھی ہے۔مملکت خداداد پاکستان جس کا خواب حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبالؒ نے دیکھا تھا اور اس خواب کو بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے مختصر عرصے میں حقیقت کا روپ دیا۔بلاشبہ پاکستان عالم اسلام میں ایک ایسا ملک ہے جس کی بنیاد ہی کلمہ توحید پر استوار ہے۔ ایک آزاد وطن کے حصول کیلئے اسلامیان ہند نے طویل جدوجہد کے بعد جنوب مشرقی ایشیا میں ایک آزاد اور خودمختار ملک پاکستان معرض وجود میں آیا لیکن اس جدوجہد میں لاکھوں انسانی جانیں اپنے قیمتی خون کا نظرانہ دیکر شہادت کے رتبے پر فائز ہوئیں۔ تحریک پاکستان کے پس منظر میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے لکھنو میں مسلم لیگ کے ایک اجلاس میں مسلمانوں کو اتحاد و اتفاق کا درس دیتے ہوئے یہ بات باور کروائی تھی کہ مسلمان اورہندو دوعلیحدہ قومیں ہیں۔ہمارا دین ہماری ثقافت، ہمارا رہن سہن اور تہذیب و تمدن ہندو قوم سے بالکل مختلف ہے۔ یہی تصور دو قومی نظریہ ہے اور ہمارے وطن کے وجود کے لئے بنیادی اساس بھی۔اس نظریے کی حفاظت کی جس قدر آج ضرورت ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔ ہماری رائے میں وطن عزیز کے خلاف داخلی اور عالمی سازشوں کے پس منظر میں وقت کا تقاضا ہے کہ دو قومی نظریہ کی اس وراثت کی حفاظت یقینی بنائی جائے اور اسے مضبوطی سے تھام لیا جائے کیونکہ یہی ہماری اساس، نظریہ پاکستان کی بنیاد اور 23مارچ کا حقیقی پیغام بھی ہے۔23 مارچ1940کو لاہورکے منٹو پارک میں مسلم لیگ کے تین روزہ اجلاس کے دوسرے روز اسلامیان ہند سے قائد اعظم محمد علی جناح نے خطاب کرتے ہوئے دو قومی نظریے کو بڑی وضاحت کے ساتھ پیش کیا۔22مارچ 1940ء کے دن شیر بنگال مولوی اے کے فضل الحق نے ایک آزاد اور خود مختار ملک کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک اہم قرار داد پیش کی جو 23مارچ 1940 ء کو بھر پور انداز میں منظور کی گئی اور یہ تاریخی قرار داد لاہور بعد میں قرار داد پاکستان کہلائی۔ اس قرار داد کے پیش ہونے کے صرف سات سال کے مختصر عرصہ میں پاکستان جو اس وقت ایک خواب تھاحقیقت بن کرعالمی منظر نامے پر نمودار ہوااور ان شاء اللہ رہتی دنیا تک قائم و دائم اور عالم اسلام کی رہنمائی اور دفاع کے منصب پر بھی فائز رہے گا۔مسلمانان عالم بالخصوص اسلامیان ہند کے اس خواب کا شرمندہ تعبیر ہو جانا اورتصور حقیقت میں ڈھل جانا بلاشبہ دنیا کی تاریخ کا ایک منفرد اور عظیم واقعہ ہے۔بلاشبہ اگر یہ کہا جائے کہ قیام پاکستان کسی معجزے سے کم نہیں تو غلط نہ ہوگا۔ ہماری رائے میں اہل پاکستان کو اس نعمت کا خیال رکھتے ہوئے اپنے جداگانہ تشخص جسے آج بھارتی سازشوں کا بھر ملا سامنا ہے اس تشخص کوبرقرار رکھنا حقیقت میں دفاع پاکستان ہے۔یوم قرارداد پاکستان کے موقع پر پوری قو م کو اس عہد کی تجدید کرنا ہوگی کہ ہم ایک زندہ اور متحدقوم ہیں اور مشکل کی ہرگھڑی میں وطن عزیز پاکستان کی تمام اکائیاں عساکر پاکستان کے شانہ بشانہ دفاع وطن کے لئے ہر قربانی کے جذبہ سے سرشار ہیں۔ آج وطن عزیزپاکستان کو جہاں دیگرخارجی، علاقائی اور عالمی چیلجز درپیش ہیں وہاں اندرونی سطح پر دہشتگردی کے عفریت کو جڑ سے اکھیڑنے اور ملک کو فسادیوں سے پاک کرنے کیلئے پاک فوج دہشت گردی کے خلاف حالت جنگ میں ہے۔یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود کہ بھارت میں نریندر مودی جیسے شدت پسند وزیراعظم کی موجودگی میں دونو ں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے کیونکہ مودی کے مکروہ عزائم اس خطے کے امن اور سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ ہماری رائے میں موجودہ حالات اور بھارتی سازشوں کے تناظر میں قوم کو مکمل اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت جتنی آج ہے اس سے قبل کبھی نہ تھی کیونکہ اتحاد اور یکجہتی سے ہی ہم پاکستان دشمن عناصر اور طاغوتی قوتوں کو شکست دے سکتے ہیں اور ملک کو تعمیر و ترقی کی عوج سریاپرلے جاسکتے ہیں،بلا شبہ یہی 23مارچ یوم پاکستان کا پیغام ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں