افغان طالبان 0

افغان طالبان ہوش کے ناخن لیں اور سنجیدہ روش اختیار کرتے ہوئے خطے کے امن اور خوشحالی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں

افغان طالبان ہوش کے ناخن لیں اور سنجیدہ روش اختیار کرتے ہوئے خطے کے امن اور خوشحالی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں

افغان طالبان کی دہشت گردوں کے ساتھ ملکر پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کی ویڈیو منظرِ عام پر آگئی، جس میں خودکش بمبار کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ افغانستان کے علاقے ڈانگر الگد(Dangar Algad) میں حافظ گل بہادر گروپ کے دہشتگردوں کو تحریک طالبان افغانستان(ٹی ٹی اے)کا کمانڈر یحییٰ ہدایات دے رہا ہے کہ ہم پاکستان سے بدلہ لینے کے لیے تیار ہیں اور آپ نے پاکستانی پوسٹوں پر حملہ کرنا ہے۔ٹی ٹی اے کمانڈر کہہ رہا ہے کہ منصوبے کے مطابق 6راکٹ چلانے والے ہونگے اور 6ان کے معاونین، اسی طرح 2لیزر والے ہونگے اور 2 ان کے ساتھ معاونین جبکہ ایک بندہ اسنائپر والا بھی ہو گا یہ سب مجاہدین امیر المومنین شیخ عباداللہ کے احکامات پر تیار ہیں۔پاکستان میں داخلے کیلئے تیار تشکیل کو ضابطہ سمجھانے اور زخمیوں کو پیچھے نہ چھوڑنے کی ہدایات بھی دی جا رہی ہیں جبکہ دہشتگرد پاکستان کیخلاف لڑنے پر رضامندی کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ و یڈیو اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ٹی ٹی اے پاک افغان سرحد سے سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور دہشت گردوں کو مدد فراہم کرنے میں مصروف ہے۔یاد رہے کہ پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کرتا آ رہا ہے کہ کابل حکومت دہشتگردوں کو اپنی سر زمین استعمال نہ کرنے دیں،مزید یہ کہ پاکستان نے افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد تنظیموں کی موجودگی پر افغان عبوری حکومت کو بارہا اپنے سنگین تحفظات سے آگاہ کیا مگر کوئی خاطر خواہ پیشرفت نہ ہو سکی، دوسری جانب دہشتگردوں کی افغانستان سے پاکستان میں دراندازی پر افغان عبوری حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔بلاشبہ یہ دہشتگردپاکستان کی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہیں جو افغان سرزمین کا مسلسل استعمال کر ر ہے ہیں۔واضح رہے پاکستان نے افغان عبوری حکومت کو افغانستان سے دہشتگردی کے واضح ثبوت بھی فراہم کئے۔ ہماری رائے میں اب وقت آگیا ہے کہ حکومت پاکستان اس معاملے کوانتہائی سنجیدہ لیتے ہوئے اعلیٰ سطح اور عالمی سطح پر اٹھائے اور اپنی سالمیت اور سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے جو کچھ بھی کرنا پڑئے کیا جائے۔بلاشبہ پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لئے افغان سرزمین کا بے دریغ استعمال عالمی معاہدوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور پاکستان کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سالمیت اور بقاء کے لئے کسی حد تک بھی جاسکتا ہے۔ ایسا لگتا ہے اٖفغان طالبان اب بھارت کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں اور وہ پاکستان کے سیکورٹی اداروں کو بھارت کی آشیرباد کے باعث ہلکا لے رہے ہیں اور انہیں اس بات کا بھی زعم ہے کہ انہوں نے روس اور پھر امریکہ نیٹو فورسز کو افغانستان سے واپسی پر مجبور کیا تھا لیکن وہ اس بات کو بھول گئے ہیں کہ پاکستان کی مدد، امریکہ اور عالمی قوتوں کی مکمل حمایت کے باعث ہی سابق سویت یونین روس ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا اگر اٖفغان کو تنہا چھوڑ دیا جاتا تو آج افغانستان کا نقشہ کچھ اور ہوتا اور روس اپنے پنجے اس خطے میں گاڑ چکا ہوتا ہے لہذا روس کی شکست وریخت کا سارا کریڈت صرف افغانیوں کو ہی نہیں دیا جاسکتا۔ نائن الیون کے بعد امریکہ اور اتحادی فورسز کی پسپائی میں بھی صرف افغان طالبان کا کردار نہیں ہے مقامی اور عالمی سطح پر پاکستان کی حمایت کا عنصر بھی اس حوالے سے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ بلاشبہ امریکہ اور نیٹو فورسز کی پسپائی اور افغان طالبان کی عبوری حکومت کے قیام کے بعد یہ تاثر ابھرا تھا کہ اب افغانستان سے بھارت کو دیس نکالا ہوگا اور پاکستان کے خلاف افغان سرزمین پر بھارت نے جو دہشت گردی کے اڈے قائم کر رکھے تھے ان کا خاتمہ ہوگا لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔ طالبان عبوری حکومت کے قیام میں بھی پاکستان کی مددو حمایت شامل تھی۔ جہاں تک افغان بھائیوں کے لئے حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی گزشتہ 4دہائیوں سے جو قربانیوں کا تعلق ہے اور ہماری تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔ پاکستان نے لاکھوں افغان باشندوں کی میزبانی کی اور 40لاکھ افغانیوں کو پاکستان میں رہنے کاروبار کرنے اور ہر طرح کی آزادی دی لیکن افغانستان میں موجود بھارت نواز لابی نے اپنا چکر چلایا اور افغان عبوری حکومت میں بھی بھارت کا اثر و رسوخ قائم کیا گیا۔ آج عبوری حکومت کے دور میں افغان سرزمین بے دریغ پاکستان کے اندر دہشت گردی کے لئے استعمال ہورہی ہے۔ پاکستان کی طرف سے ضبط اور تحمل بلاشبہ اسلامی اخوت اور بھائی چارئے کے تناظر میں جاری ہے، لیکن ہربات کی ایک حد ہوتی ہے اور اگر افغان عبوری حکومت اپنے رویے پر نظر ثانی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف اپنی سطح پر کاروائی نہیں کرتی تو پھر بالآخر پاکستان کی سیکورٹی فورسز دہشت گرودں کو ٹارگٹ کرنے کی پھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ بلاشبہ پاک فوج دفاع وطن کو یقینی بنانے اور اپنی سالمیت اور بقاء کے لئے کسی بھی ملک کے خلاف کامیاب آپریشن کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ہماری رائے میں ضروری ہوگا کہ افغان عبوری حکومت افغانستان سے داعش، تحریک طالبان پاکستان اور دیگر تمام دہشت گرد تنظیموں کے اڈوں کو ختم کرنے کے لئے کاروائی کا باقاعدہ آغاز کرئے تو اسی میں نا صرف دونوں ملکوں کی سلامتی بلکہ خطے کی بقاء اور سلامتی کا راز مضمر ہے۔ہماری رائے میں افغان عبوری حکومت کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے سنجیدہ روش اختیار کرنی چایئے۔ بلاشبہ بھارت اور دیگر پاک، افغان دشمن طاغوتی قوتیں اپنے مکروہ عزائم میں متحرک ہیں او چین کا روڈ اینڈ بیلٹ انیشیٹو اور سی پیک منصوبے کی تکمیل اس خطے میں امن کے ساتھ مشروط ہے اور امریکہ، بھارت اور دیگر قوتیں اس حوالے سے موثرسازش میں کامیاب نظر آتی ہیں، لہذاا ضروری ہوگا کہ روس اور چین آگے بھڑ کر اس صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچا لیں تو خطے میں امن اور خوشحالی کا خواب اور سی پیک کی کامیابی یقینی ہوگی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں