وزیر اعظم شہباز شریف 0

وزیر اعظم شہباز شریف کاگیس کی حالیہ قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لینا ایک اچھی روش لیکن ضروری ہوگا کہ حکومت عوام کو فوری ریلیف دینے کے لیے موثر اقدامات اٹھائے

وزیر اعظم شہباز شریف کاگیس کی حالیہ قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لینا ایک اچھی روش لیکن ضروری ہوگا کہ حکومت عوام کو فوری ریلیف دینے کے لیے موثر اقدامات اٹھائے

وزیراعظم شہباز شریف نے گیس کی قیمت میں حالیہ اضافے پر برہمی کا اظہار کیا ہے ایک سال میں گیس کی قیمت میں 600 فیصد تک اضافہ ہو چکا۔ وزیراعظم نے وزارت توانائی کو ایک سے تین ماہ میں 16 ٹاسک مکمل کرنیکے احکامات جاری کردیے ہیں۔ ایک ماہ میں گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے فرانزک آڈٹ کی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم نے گیس کی قیمت میں حالیہ اضافے پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور تین ماہ میں گیس انفرااسٹرکچر، گیس چوری اور ناقص کارکردگی کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اوگرا اور گیس کمپنیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ ایران۔ پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ کی مانیٹرنگ کے لیے فوری طور پر بین الوزارتی کمیشن قائم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ ایک ماہ میں سرپلس بجلی کو کھپانے کے لیے نئے انڈسٹریل زون تیار کرنے کا منصوبہ پیش کرنے، دو ہفتوں میں پاور اور پیٹرولیم ڈویژن کو گردشی قرضے کا حل تیار کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔واضح رہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) گیس 155 فیصد مزید مہنگی کرنے کی سوئی ناردرن کی درخواست پر سماعت کر رہی ہے۔ذرائع کے مطابق سوئی ناردرن گیس کمپنی نے 4 ہزار 489 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت تجویز کی ہے، گیس کی قیمت بڑھنے سے بلوں میں اوسطا 155 فیصد تک مزید اضافہ ہوگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے پہلے ایک سال میں گیس کی قیمت میں 600 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ہماری رائے میں وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا نوٹس لینا ایک اچھی بات ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہوگا کہ عوام کو فوری ریلیف دینے کے لئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں۔ بلاشبہ وطن عزیز میں اس وقت تاریخ کی بلند ترین مہنگائی جاری ہے ایسے میں مہنگائی کی چکی میں پستی عوام کابھرکس یوٹیلیٹی بلوں میں ہوشرباء اضافے سے نکل رہا ہے۔ اس صورتحال میں ملک میں مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کا جن بے قابو ہوچکا ہے،جس کے باعث خط غربت سے نیچے گزر بسر کرنے والے افراد کی تعداد میں ہوشرباء اضافہ بلاشبہ تشویش کی بات ہے۔وزیر اعظم کی طرف سے گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ کا نوٹس بلاشبہ ایک اچھی پیشرفت ہے لیکن موجودہ مہنگائی اور مشکل حالات کے تناظر میں ضروری ہے کہ حکومت اس حوالے سے عوام کو فوری ریلیف دینے کا راستہ نکالے، صرف گیس ہی نہیں بجلی بلوں میں بھی گزشتہ عرصہ میں بے پناہ اضافہ نے عوام کے لئے مشکلات کھڑی کر دیں ہیں،متوسط طبقہ کا وجود ہی ختم ہوگیا او ر متوسط طبقہ غربت کا شکار ہوچکا ہے۔ بلاشبہ حکومت کے لئے مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے جس سے فوری طور پر نبرد آزما ہونا حکومت کے لئے آسان نہ ہوگا کیونکہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط اور ہدایات کی روشنی میں حکومت عوام کو زیادہ ریلیف دینے کی پوزیشن میں نہیں، البتہ عوام کی حالت زار کا ادارک کرتے حکومت کو کوئی درمیان کاراستہ نکالنا ہی پڑئے گا کیونکہ عوام حکومت سے ایک بڑے ریلیف کی توقع رکھتے ہیں۔ہماری رائے میں آئی ایم ایف کی ہدایات اور کڑی شرائط اپنی جگہ لیکن حکومت کو عوام کی آمدن اور قوت خرید کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنا ہونگے کیونکہ صرف آئی ایم ایف کو اقساط کی ادائیگی یقینی بنانے کے لئے عوام پر یوٹیلیٹی بلوں کی مد میں بے تحاشہ بوجھ ڈالنا کہاں کا انصاف اور عقلمندی ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کو پاکستان کی عوام سے کوئی لینادینانہیں ان کا اپنا ایک ایجنڈا ہے جس پروہ عمل درآمد کراتے ہیں۔ یہ ہماری حکومتوں اور معیشت دانو ں کے سوچنے کی بات ہے کہ ملک اور عوام کے لئے کیا بہتر ہے، بلاشبہ ملک کو ڈیفالٹ اور مشکل مالی حالات سے نکالنے کے آئی ایم ایف کے پاس جانا ہماری حکومتوں کی مجبوری ہوگی لیکن جس انداز میں آئی ایم ایف نے پاکستان پر کڑی شرائط عائد کیں ہیں اور جس انداز میں عالمی مالیاتی ادارہ ہمارے معاشی معاملات میں مداخلت کرتا ہے وہ کسی طور بھی اچھی علامت نہیں۔ ہماری رائے میں جب تک ملک کی معیشت کو بیرونی قرضوں اور امداد کے کشکول سے آزاد نہیں کرایا جائے گا اور معیشت کی بہتری کے لیے مقامی سطح پر موثر اقدامات نہیں اٹھائے جائیں گیں مثبت نتائج کا حصول ممکن نہ ہوگا۔ بلاشبہ جس انداز میں گیس، بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر بے ہنگھم بوجھ ڈال کر بیرونی اور آئی ایم ایف کے قرضوں کی اقساط کے لئے وسائل حاصل کرنے کا جو ٹرینڈ ہمارے ملک میں رائج ہوچکا ہے اس سے کبھی بھی ملک کی معیشت میں بہتری نہیں آئے گی بلکہ ملک کا معاشی نظام دگرگوں ہوجائے گا۔ ہماری رائے میں حکومت عوام پر یوٹیلیٹی بلوں کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ڈال کر کسی صورت مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر پائے گی بلکہ اس سے معاشی نظام میں خرابی اور غربت میں اضافہ یقینی ہوگا۔ جبکہ اس کے برعکس حکومت ٹیکسیشنز کے نظام میں موثر تبدیلی، کفایت شعاری، زراعت،اورصنعت کی ترقی کے زریعے بے روزگاری کا خاتمہ ممکن نہیں بنائے گی ملک میں خوشحالی اور معاشی ترقی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ ہماری رائے میں وزیر اعظم شہباز شریف عوام کو فوری ریلیف دینے کے لئے اقدامات اٹھائیں خاص طور پر بجلی اور گیس کے بلوں میں حالیہ اضافہ کو واپس لیکر عوام کے دکھوں کا مداوہ کریں تو ملک اور قوم کی بڑی خدمت اور حکومت کی نیک نامی کا باعث ہوگا۔ہماری دانست میں حکومت اگر توانائی کے شعبے میں متبادل ذرائع یقینی بنائے، مقامی سطح پر ملک میں موجود گیس اور پیٹرول کے ذخائر کی تلاش کے لئے عملی اقدامات اٹھائے اور اسی طرح ایران اور روس سے سستی گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے لئے عملی اور موثر اقدامات اٹھائے تو عوام کو نہ صرف ریلیف مل سکتا ہے بلکہ مہنگائی کا جب بھی قابو کیا جاسکتا ہے۔ امریکہ کی طرف سے ایران سے تیل اور گیس حاصل کرنے کی پابندی کے حوالے سے اگر بھارت کو استثنیٰ مل سکتا ہے تو پاکستان کو کیوں نہیں۔ لہذا اب ضروری ہوگیا ہے کہ پاکستان کو بھی امریکہ سے اپنے حالات کے تناظر میں یہ مسئلہ پوری قوت سے اٹھانا ہوگا۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ جب تک ہم اپنے مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے فیصلے نہیں کریں ملک کی معیشت کا بہتر ہونا ایک خواب ہی رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں