صدر مملکت 0

پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ خطے میں اپنے مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے روس، چین، ایران اور دیگر وسطی ایشائی ریاستوں کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط کرنے پر توجہ دے

پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ خطے میں اپنے مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے روس، چین، ایران اور دیگر وسطی ایشائی ریاستوں کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط کرنے پر توجہ دے

اگلے روز صدر مملکت آصف علی زرداری سے پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ خوریو نے ملاقات، اس موقع پر صدر زرداری کا کہنا تھا کہکہ پاکستان روس کے ساتھ توانائی اور بارڈر تجارت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کا خواہاں ہے اور یہ کہ روس پاکستان کے ساتھ تجارت کے فروغ کیلئے روسی بینکوں کو پاکستان میں آپریشن شروع کرنے کی ترغیب دے۔صدر زرداری نے روس کے ساتھ ثقافتی شعبے بالخصوص ٹی وی اور فلمز میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا، صدر مملکت نے سفیر کو روسی صدر کیلئے دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور نیک تمناں کا پیغام دیا۔آصف علی زرداری نے کہا کہ امید ہے کہ صدر پیوٹن کی قیادت میں روس تیز تر معاشی ترقی کرے گا، عالمی امن کو فروغ حاصل ہوگا، صدر مملکت نے روسی سفیر سے ماسکو میں 22 مارچ کے دہشت گرد حملے میں 130 معصوم جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا۔روسی سفیر کا کہنا تھا کہ روس پاکستان کی معاشی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرنے کا خواہشمند ہے، دونوں ممالک مشترکہ امور بشمول انسدادِ دہشت گردی اور منشیات کی سمگلنگ پر تعاون کررہے ہیں، روس پاکستان کے ساتھ موجودہ تجارتی حجم کو دو گنا کرنا چاہتا ہے۔روسی سفیر نے ماسکو میں 22 مارچ کے دہشت گرد حملے کی مذمت کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ہماری رائے میں پاکستان کو روس کے ساتھ اپنے مراسم بہتر کرنے کے لئے مزید آگے آنے کی ضرورت ہے۔ روس آج بھی عالمی سطح پر ایک فوجی طاقت کا حامل ملک ہے، بلاشبہ ماضی میں سویت یونین استعماری قوت کے ساتھ برادر اسلامی ملک افغانستان میں چھڑائی پر پاکستان اور روس کے تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی رہی یہی نہیں مسئلہ کشمیر پر بھی ماضی میں سویت یونین بھارت کی حمایت میں کئی بار اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں قراردادوں کو ویٹو کرچکا ہے۔ بھارت نے کشمیر پر قبضہ قائم رکھنے کے لئے بڑی ہوشیاری سے پہلے سویت یونین اور بعد ازان امریکہ کا کاندھا استعمال کیا۔ اس کے برعکس امریکہ جس کے ساتھ پاکستان کے روز اول سے تعلقات قائم تھے اور پاکستان باقاعدہ امریکی کیمپ کا حصہ رہا لیکن امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کیا اور مسئلہ کشمیر پر کوئی دوٹوک اور غیر مبہم پالیسی نہ اپنائی، جس کے باعث آج تک نہ صرف کشمیر بلکہ امریکہ کی منافقانہ پالیسی کے باعث فلسطین کا مسئلہ بھی حل نہ ہوسکا۔ ہماری رائے میں روس آج بھی اس خطے کا ایک اہم اور طاقت ور ملک ہے اور موجودہ دور میں چین اور روس میں بھی تعاون بڑھ رہا ہے لہذ ا ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کو اس خطے میں اپنے مفادات کو تحفظ دینے کے لئے روس اور چین کے ساتھ تجارتی تعاون بڑھانا چاہیے۔ لیکن امریکہ کوکسی طور بھی ایک بااعتماد دوست ملک قرار نہیں دیا جا سکتا۔ یہ بھی ہماری تاریخ کا ایک بھیانک پہلو ہے کہ ہر مشکل کی ہر گھڑی اور برے وقت میں ثابت ہوا کہ امریکہ کسی طور بھی پاکستان کی بھلائی اور مضبوطی نہیں چاہتا بلکہ یہ بھی ہماری تاریخی حقائق ہیں کہ جب بھی پاکستان کسی مشکل میں آیا تو امریکہ نے روش بدل لی اور پاکستان کو دھوکہ دیا۔ سانحہ مشرقی پاکستان میں بھی امریکہ نے بھارت کے ساتھ مل کر ایک گھناونا کردار ادا کیا اور بلآخر پاکستان دولخت ہوا۔ آج بھی امریکہ پاکستان کے ساتھ منافقانہ کھیل دہرا رہا ہے پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے اپنے مراسم اس خطے میں چین، روس، ایران اور دیگر وسطی اشیائی ریاستوں کے ساتھ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکہ کی بھارت پر نوازشات کا یہ عالم ہے کہ بھارت ایران سے تیل اور گیس سستے داموں خرید رہا ہے لیکن امریکہ نے اس حوالے سے پاکستان پر قد گن اور قید لگا رکھی ہے کہ وہ ایران سے تجارت نہیں کر سکتا لیکن بھارت کو کھلی چھٹی ہے۔ بلاشبہ امریکہ کسی طور پاکستان کی بہتری اور بھلائی کا خواہاں نہیں تو ایسے میں پاکستان کو بھی امریکہ کو موثر انداز میں جواب دینے کی ضرورت ہے۔ اب جبکہ روس پاکستان کے ساتھ تجارت کا حجم بڑھانے کا خواہشمند ہے تو پاکستان کو بھی اپنے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے روس سے سستا تیل اور گیس حاصل کرنے اور دیگر اشیاء ضروریہ کے حصول کے لیے تجارتی حجم بڑھانے پر توجہ دینا چایئے۔ عالمی سیاست میں کوئی دوست اور دشمن مستقل نہیں ہوتے ہاں البتہ اسرائیل کے ساتھ مخامصمت کا معاملہ اپنی جگہ مختلف ہے کیونکہ جب تک صیہونی اسرائیل، فلسطینی ریاست کے قیام اور قبلہ اول کو آزاد کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا پاکستان اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے تعلقات قائم نہیں کرسکتا اور پاکستان حکومت کا اس حوالے سے فیصلہ اصولی موقف پر ہے۔ اسی طرح بھارت کے ساتھ پاکستان کی وجہ مخاصمت مسئلہ کشمیر ہے کیونکہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق میں چاہتا ہے لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی اور خطے میں مکروہ عزائم اس مسئلہ کے حل کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ ہماری رائے میں پاکستان کو اپنے مراسم روس کے ساتھ مستحکم کرتے ہوئے تجارتی حجم میں اضافہ پر توجہ دینا چایئے اور خطے میں چین، ایران اور دیگر وسطی اشیائی ریاستوں سے اپنے تعلقات مضبوط اور مستحکم کرنا ہونگے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں