وزیر اعظم محمد شہباز شریف 0

اسرائیل اوربھارت کا اقوام متحدہ کے حوالے سے منفی رویہ خطے اور عالمی امن کے لئے خطرناک ہے، اسلامی دنیا اتحاد اور یکجہتی سے اور مفاداتی سیاست کو بالائے طاق رکھ ہی اپنے اہداف حاصل کرسکتی ہے

اسرائیل اوربھارت کا اقوام متحدہ کے حوالے سے منفی رویہ خطے اور عالمی امن کے لئے خطرناک ہے، اسلامی دنیا اتحاد اور یکجہتی سے اور مفاداتی سیاست کو بالائے طاق رکھ ہی اپنے اہداف حاصل کرسکتی ہے

یو م القدس کے موقع پر وزیرِاعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم اسرائیلی جارحیت اور ظلم و جبر کی مذمت اور اپنے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتی ہے۔وزیرِاعظم شہباز شریف کاعالمی یوم القدس اور جمعۃ الوداع کے موقع پر پیغام میں کہنا تھا کہ گزشتہ 7دہائیوں سے اسرائیل فلسطین اور بیت المقدس پر ناجائز اور غیر قانونی طور پر قابض ہے اور اپنے اس قبضے کو قائم رکھنے کیلئے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کرتا آ رہا ہے جس پر عالمی برادری خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس اکتوبر سے اسرائیل نہتے فلسطینیوں پر ظلم و جبر کے مزید پہاڑ توڑ رہا ہے، غزہ میں اب تک 32ہزار فلسطینی بشمول 17ہزار بچے شہید اور 70ہزار لوگ زخمی ہوئے، ہسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں اور بچوں کے سکولوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا گیا، ان تک امدادی اشیا کی رسائی کو روکا گیا اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد کے باوجود بمباری جاری ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف ظلم و جبر روکنے کیلئے دبا ؤڈالنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ہماری رائے میں یوم القدس کے موقع پر وزیر اعظم،حکومت اور پوری قوم کی طرف سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر مزمت ہونی چایئے جو ایک اچھی روایت اور جزبے کا اظہار ہے، لیکن جہاں تک حکومتوں کا تعلق ہے یہ تمام اسلامی ملکوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ تنظیم اسلامی کانفرنس کے پلیٹ فارم سے اسرائیل کے خلاف موثر آواز اٹھائیں لیکن افسوس اس وقت معاملہ پوری اسلامی دنیا میں مزمت تک ہی ٹھہر گیا ہے۔ ستم بالائے ستم اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی جنگ بندی کے حوالے سے قرار داد کے باوجود اسرائیل کی جنگ بند نہ کرنے کی جسارت اور ہٹ دھرمی چہ معنی دارد۔ ایسا لگتا ہے امریکہ اور دیگر طاغوتی قوتوں نے اسرائیل کو اپنا ہدف حاصل کرنے تک گرین سنگنل دے رکھا ہے۔ ہماری رائے میں اس حوالے سے امریکہ کا کردار انتہائی گھناونا اور منافقانہ ہے اور اگر اسرائیل کو پٹہ نہ ڈالا گیا تو فلسطین میں ایک بہت بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ صہیونی اسرائیلی فورسز نے غزہ میں شیطانی کھیل کے زریعے انسانی حقوق کی دھجیان ادھیڑ دی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر طاقت ور اقوام متحدہ کو تسلیم نہیں کرتا پھر اس ادارے کی اہمیت اور افادیت کیسے برقرار رہ سکتی ہے۔ بلاشبہ اسرائیل اور بھارت کا اقوام متحدہ کے ادارے کے حوالے سے موقف اور اس ادارے کی قراردادوں کو ردی کی ٹوکری سے زیادہ اہمیت نہ دینے کے باعث یہ ادارہ اپنی افادیت اور اہمیت کھو بیٹھا ہے۔ موجودہ حالات کے تناظر اور غزہ میں اسرائیلی ہٹ دھرمی اور مظالم اور عالمی برادری کا خاموش تماشائی والا کردار دنیا کے امن کے لیے خطرے کی بڑی علامت ہے۔ اسرائیل کے رویے اور امریکہ اور دیگر ظالم قوتوں کی خاموشی سے دنیا میں ایک منفی پیغام جاتا ہے کہ اقوام متحدہ کا ادارہ بڑی طاقتوں کا آلہ کار ہے اور اس ادارے کا مقصد صرف اور صرف بڑی طاقتوں کے مفادات کو تحفظ دینا ہے۔ پاکستان اوردیگر معاشی طور پر کمزور ملکوں میں اگر معمولی نوعیت کا انسانی حقوق کا معاملہ ہوجائے تو پورا مغرب اور امریکہ فوری طور پر پابندیوں کی بات کرتا ہے لیکن اس کے برعکس ان بڑی قوتوں کے گماشتے اسرائیل کی خر مستیاں اور نہتے فلسطینی عوام پر مظالم کا سلسلہ گزشتہ 6مہینوں سے دراز ہوتا چلا جا رہا ہے اور اس پہ طرع یہ کہ اقوام متحدہ سیکورٹی لونسل کی جنگ بندی کے حوالے سے قرارداد کو اسرائیل نے درخور استثنیٰ ہی نہ سمجھا جو انتائی افسوسناک صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ بلاشبہ اسرائیل اور بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم سے کون واقف نہیں یہ ایک کھلا اور واضع سچ ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور دیگر رجعت پسند قوتیں اپنے بغل بچے اسرائیل کو مکمل تحفظ اور قوت مہیا کر رہے ہیں اور خطے میں جو صورتحال پیدا ہو چکی ہے اس میں ان قوتوں کی اسرائیل کو مکمل آشیر باد اورحمایت حاصل ہے۔ ہماری رائے میں بڑی قوتوں کا یہ رویہ ہی دراصل عالمی امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بلاشبہ جب تک فلسطینیوں اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرار داروں کے مطابق ان کا پیدائشی حق نہیں دیا جاتا خطے اور عالمی امن کا قیام ایک خواب ہی رہے گا۔ فلسطین اور کشمیر کے حوالے سے اسلامی ملکوں اور نام نہاد امت مسلمہ کا کردار بھی گھناؤنا رہا ہے ان سب ملکوں کے بھارت اور اسرائیل کے ساتھ مفادات جڑے ہوئے ہیں لہذا یہ اسلامی ممالک صرف بیان اور مزمت تک ہی محدود رہتے ہیں۔ ہماری رائے میں یہ وقت اب صرف مزمت کا نہیں بلکہ اپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی قائم رکھنے اور ایک مشترکہ موقف اپنانے کا ہے کیونکہ اتحاد اور یکجہتی سے اہداف کا حصول ممکن بنایا جاسکتا ہے۔پتہ نہیں غیرت مسلم کہاں کھو گئی ہے، پوری دنیا کے ساتھ نام نہاد اسلامی امت بھی اپنے مفادات کے پیچھے بھاگ رہی ہے۔ غزہ میں انسانی حقوق اور انسانیت کا جنازہ نکالا جارہا ہے لیکن کوئی ان ظالم صہیونیوں کا ہاتھ روکنے والا نہیں۔ بلاشبہ جس دن پوری اسلامی دنیا مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے اور اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسرائیل، اس کے محافظوں اورسہولت کاروں کو آنکھیں نہیں دکھائیں گی مطلوبہ اہداف حصول ممکن نہیں اور نہ ہی اسرائیل اور اسی طرح بھارت کسی صورت بھی اپنی ہٹ دھرمی ترک کرنے کو تیار ہونگے۔ ہماری رائے میں اس وقت پوری امت کو اپنے وجود کومحفوظ بنانے کے لیے مکمل یکجہتی اور اتحاد پیدا کرنا ہوگا اسی میں ہماری اور امت کی فلاح ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں