غزہ 0

اگر آئی سی سی کی طرف سے وارنٹ جاری ہوجائیں اور ان پر عملدرآمد بھی ہوجائے تو یہ فلسطینیوں کی جیت اور صہیونی اسرائیل کی شکست ہوگی، جس انداز میں اسرائیلی درندہ صفت افواج فلسطینیوں اور غزہ کے شہریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے اس کا تقاضا ہے کہ اسرائیل پر عالمی پابندیا ں عائد کی جائیں

اگر آئی سی سی کی طرف سے وارنٹ جاری ہوجائیں اور ان پر عملدرآمد بھی ہوجائے تو یہ فلسطینیوں کی جیت اور صہیونی اسرائیل کی شکست ہوگی، جس انداز میں اسرائیلی درندہ صفت افواج فلسطینیوں اور غزہ کے شہریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے اس کا تقاضا ہے کہ اسرائیل پر عالمی پابندیا ں عائد کی جائیں

خبر کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو سمیت وزیر دفاع یواف گیلنٹ اور آرمی چیف ہرزی حلیوی کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان ہے۔اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی جاریت کی تحقیقات کررہی ہے اور اس تحقیقات میں اسرائیلی حکومت کو وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا امکان ہے۔کہا جارہا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت رواں ہفتے ہی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو، اسرائیلی آرمی چیف ہرزی حلیوی اور اسرائیلی وزیر دفاع یواف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر غور کررہی ہے۔عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی اطلاعات پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو شدید خوفزدہ ہوگئے ہیں جبکہ اس خبر پر اسرائیلی حکام کی جانب سے گہری تشویش کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گرفتاری سے خوفزدہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر جوبائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی قیادت کے وارنٹ گرفتاری روکنے کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت پر دبا ؤڈالیں۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیلی قیادت کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونا اسرائیلی فوج کے لیے بڑا نقصان دہ ہوگا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ حماس غزہ کی آبادی کو اپنے لیے انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کررہا۔ ہماری رائے میں بلاشبہ یہ خبر انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ فلسطین اور غزہ کے معصوم اور مجبور شہریوں پر اندھا دھند مظالم، قتل غارت گری اور انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالیوں کا ادراک عالمی سطح پر ہورہا ہے۔ ہماری رائے میں اگر عالمی فوجداری عدالت اسرائیل کے درندہ صفت وزیر اعظم نیتن یاہو، اسرائیلی فوج کے سربراہ اوردیگر انسانیت کے قاتلوں اور مجرموں کو انصاف کے کتہرے میں لانے میں کامیاب ہوتی ہے تو یہ فلسطینی عوام کی ہی نہیں بلکہ دنیا کے بے کس مجبور اور لاچار عوام کی جیت ہوگی۔ بلاشبہ ایسے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے سے عالمی سطح پر اسرائیل کا مکروہ اور گندا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگا اور دنیا مسئلہ فلسطین کی حقیقت اور اسرائیلی مظالم سے بھی آگا ہ ہوگی۔ہماری دانست میں جس انداز میں اسرائیلی درندہ صفت افواج فلسطینیوں اور غزہ کے شہریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے اس کا تقاضا ہے کہ اسرائیل پر عالمی پابندیا ں عائد کی جائیں لیکن بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا۔ اسرائیل حقیقت میں امریکہ کا مالیاتی گارڈ فادر ہے اور یہ صہیونیوں کا پیسہ ہی ہے جس پر امریکہ کی بلند و بالا عمارت اور عالمی چوہدراہت قائم ہے، امریکہ یہودی سرمایا کاروں کے خوف سے اسرائیل کے خلاف کبھی بھی کسی کاروائی کے حق میں نہیں جاتا بلکہ امریکہ ہر ممکن کوشش کرتا ہے کہ اسرائیل کا دفاع کیا جائے۔ بلاشبہ انٹرنیشنل کریمینل کورٹ آئی سی سی یا بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے وارنٹ جاری ہونے کا خوف اسرائیلی قیادت کی نیندیں حرام کر سکتا ہے اور اگر یہ وارنٹ جاری ہوجائیں اور ان پر عملدرآمد بھی ہوجائے تو یہ فلسطینیوں کی جیت اور صہیونی اسرائیل کی شکست ہوگی۔ہماری رائے میں مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی حکومت بلعموم اور مودی سرکار بلخصوص جس انداز میں کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے اس پر بھارت وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی فوج کے سربراہ کو بھی آئی سی سی کی طرف سے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے چایئے تاکہ قضیہ کشمیر بھی عالمی توجہ کا مرکز بن سکے۔یاد رہے کہ انٹرنیشنل کریمینل کورٹ آئی سی سی1998 میں نیدر لینڈز کے شہر ہیگ میں قائم کی گئی تھی۔ یہ ایک آزاد ادارہ ہے جہاں ان افراد پر مقدمہ چلایا جاتا ہے جن پر عالمی برادری کے خلاف انتہائی سنگین جرائم کے الزامات ہوں۔یہ ادارہ جنگی جرائم، نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگ کے دوران جارحیت کے خلاف تحقیقات کرتا ہے۔کوئی بھی ملک ملزمان کے خلاف اپنی عدالتوں میں مقدمہ چلا سکتا ہے۔ آئی سی سی اس وقت کارروائی کرتی ہے جب کوئی ملک کارروائی نہ کرنا چاہتا ہو اور یہ عدالت آخری آپشن ہوتی ہے۔ اگر انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور کوئی بین القوامی دباوٗ آڑے نہ آئے تو اسرائیل پر وارکرائمز کے الزامات: جنگی جرائم کا تعین کیا جاسکتا ہے۔حماس کے اسرائیل پر حملے اور اسرائیلی فوج کی غزہ میں جوابی کارروائیوں کے بعد پیدا ہونے والی جنگی صورتحال وقت کے ساتھ گھمبیر تر ہوتی جا رہی ہے اور اسی دوران حماس کی جانب سے اسرائیلی حکام پر مسلسل جنگی جرائم کے الزام عائد کیے جا رہے ہیں۔یاد رہے کہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے میں 1400 افراد ہلاک جبکہ 220 یرغمال بنائے گئے تھے لیکن صہیونی اسرائیل کی طرف سے جوابی کاروائی اس قدرشدید ہے کہ گزشتہ سات ماہ سے اندھا دھند اسرائیلی بمباری سے غزہ کی پٹی میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ہزاروں سے تجاوز کر چکی ہے اور ہزاروں افراد زخمی ہوچکے ہیں۔کسی بھی مسلح جنگ کے دوران عام شہریوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی جنگی جرم کہلاتی ہے۔ جنگ کے قوانین مختلف بین الاقوامی معاہدوں میں درج ہیں جن میں 1899 اور 1907 کا ہیگ کنونشن اور 1949 کا جنیوا کنونشن شامل ہیں۔ بلاشبہ کسی بھی جنگی صورتحال میں فریقین عام شہریوں کی زندگی بچانے اور ان پر جنگ کے اثرات کم کرنے کے لیے بین الاقوامی انسانی قوانین کے پابند ہیں۔ لیکن اسرائیل اور اسی طرح بھارت کا ٹریک ریکارڈ اس حوالے سے انتہائی پستی اور گراوٹ کا شکار ہے۔ان دونوں توسیع پسندانہ عزائم والے ملکوں کے خلاف اگر عالمی پابندیاں بھی عائد کی جائیں کم ہیں یہ دونوں ملک انسانیت کے دشمن اور قاتل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں