عالمی یوم مزدور 0

اگر آج بھی دنیا خاص طور پر اسلامی ریاستیں، اسلام کے زریں اصولوں پر کار بند ہوکر حقدار کا حق دینے اور انسانیت کی فلاح کومقدم جان کراقدامات اٹھائے تو کوئی وجہ نہیں کہ دنیا میں امن اور استحکام قائم نہ، یہی یوم مزدور کا پیغام ہے

اگر آج بھی دنیا خاص طور پر اسلامی ریاستیں، اسلام کے زریں اصولوں پر کار بند ہوکر حقدار کا حق دینے اور انسانیت کی فلاح کومقدم جان کراقدامات اٹھائے تو کوئی وجہ نہیں کہ دنیا میں امن اور استحکام قائم نہ، یہی یوم مزدور کا پیغام ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں مزدوروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے یہ دن عالمی سطح پر مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جاتاہے اور ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے۔آج کے دن اسٹیٹ بینک، بینکنگ سروسز آف پاکستان، تمام شیڈولڈ بینکوں اور مالیاتی اداروں کے علاوہ اسٹاک ایکسچینج مارکیٹس اور چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز و تمام حکومتی اور نجی ادارے ادارے بند رہتے ہیں۔یاد رہے کہ یہ دن یکم مئی 1884 کے دن کی یاد میں منایا جاتا ہے جب امریکہ کے شہر شکاگو کی فیکٹریوں اور کارخانوں میں کام کرنے والے مزدوروں نے غیرانسانی اوقات کار اور اجرتوں میں اضافے جیسے بنیادی حقوق کے حصول کے لیے پر امن جدوجہد کا آغاز کیا اور اپنے حق کے پاداش میں آواز بلند کرنے پر مزدوروں پر پولیس نے گولیاں چلا کر انہیں خون میں نہلادیا تھا۔ بعد ازاں 1889میں اس دن کو مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ ہوا اور 1890 سے اس دن کو دنیا بھر باقاعدہ یوم مزدور کے طور منانے کا آغاز ہوگیا۔ آج دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی عام تعطیل ہے لیکن مزدور آج بھی سال کے باقی دنوں کی طرح اپنی اور اپنے گھروالوں کے پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے اپنا خون پسینہ ایک کرے گا۔ یکم مئی یا پھر یوم مئی 1886 دنیا بھر کے محنت کشوں کا عالمی دن ہے، اس روز دنیا بھر کے محنت کش شکاگو میں درندہ صفت پولیس کی گولیوں کا نشانہ بننے والے مزدورں اورمحنت کشوں کی یاد میں اپنے اپنے ملکوں میں بڑے جوش و جذبے سے انقلابی نعروں کے ساتھ جلسے، جلوس، سیمینار اور ریلیاں نکال کر مناتے ہیں۔یوں تو محنت کشوں، مظلوموں، غلاموں، مجبوروں، محکوموں کی بڑی طویل اور صدیوں پر محیط جدوجہد رہی ہے مگر جو کام 1886 میں امریکا کے صنعتی شہر شکاگو کے محنت کش کر گئے وہ رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ محنت کشوں نے اس سے قبل بھی بے شمار مرتبہ حاکموں کے خلاف جنگ لڑی اور جب سے دنیا طبقات میں بٹی ہے جدوجہد جاری ہے۔ دنیا اس وقت طبقات میں الجھی جب زمین پر موجود کچھ طاقتور لوگوں نے ظلم کرتے ہوئے کمزور غریب، مجبور اور محکوم لوگوں کو طاقت کے زور پر اپنا غلام بنا لیا اور زمین پر لکیریں لگاکر اپنے حق ملکیت کا دعوی کرنا شروع کردیا، تو یوں دنیا طبقات میں بٹ گئی۔اس وقت کے ظالم لوگ جبر اور ظلم کرکے کمزور لوگوں سے جبری مشقت لیتے تھے۔ 18 ویں اور 19 ویں صدی میں مزدور طبقہ ابھرنا اور منظم ہونا شروع ہو گیا تھا۔ انقلابی شعور سے لیس ایسے جوشیلے انقلابی اور جدوجہد کرنے والے سیاسی راہ نما اور مزدور پیدا ہو چکے تھے، جنھوں نے شکاگو میں پہلی اور مکمل ہڑتال کرکے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے دنیا کی مزدور تحریک کو ایک نیا رخ، نیا موڑ دیااور اپنا خون دے کر محنت کشوں کا سر فخر سے بلند کردیا تھا۔ہماری رائے میں پوری دنیا میں یوم مزدور منایا جاتا ہے لیکن یہ صرف ایک دن کی بات نہیں مزدور کو اس کا حق پسینہ خشک ہونے سے پہلے ملنا بھی ضروری ہے۔ اس حوالے سے دین اسلام مکمل مساوات اور انصاف پر مبنی نظام دیتا ہے۔ نبی برحق حضور اکرام ﷺ کی حدیث مبارک کے مطابق مزدور کو اس کی محنت کا صلہ پسینہ خشک ہونے سے پہلے دینا لازمی ہے۔ لیکن دنیا میں اس کے برعکس مزدور کا بڑے پیمانے پر استحصال کیاجا تاہے جو انتہائی ناانصافی اور ظلم پر مبنی ہوتا ہے۔ ہمارا عظیم مذہب اسلام سماجی انصاف، مساوات اور انسانی حقوق کے احترام کے اصولوں پر زور دیتا ہے۔ اللہ تعالی اور رسول اللہ صلوسلم عل نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم مزدوروں کے حقوق کو انتہائی اہمیت دیں اور ان حقوق کو اپنا بنیادی فریضہ سمجھتے ہوئے ان کی انجام دہی میں کوتاہی نہ برتیں۔حضور صلمسلہ عل کی زندگی میں ہمیں محنت کی عظمت اور محنت کش طبقے کے حقوق کے احترام کی بے شمار متاثر کن مثالیں ملتی ہیں۔ اسلام نے عالمی لیبر قوانین کے نفاذ سے بہت پہلے ہی مزدوروں اور محنت کشوں کے حقوق کے حوالے سے رہنما اصول طے کر دیے تھے۔ بلاشبہ خطہ حجۃ الوداع ایک مکمل ضابطہ حیات اورانسانی حقوق کا چارٹر ہے جس میں تمام انسانوں کے بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ جب ہم کہتے ہیں کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے اور زندگی کا کوئی ایسا شعبہ نہیں کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اس شعبہ کے لئے اصول اور ضوابط طے نہ کئے ہوں۔ بلاشبہ اسلام کے ان زرین اصولوں پر عملدر آمد کو یقینی بناکر ہی دنیا جنت کا نمونہ بن سکتی ہے اور کسی حقدار کا حق صلب نہیں کیا جاسکتا۔ اگر آج بھی دنیا اسلام کے زریں اصولوں پر کار بند ہوکر حقدار کا حق دینے اور انسانیت کی فلاح کومقدم جان کراقدامات اٹھائے تو کوئی وجہ نہیں کہ دنیا میں امن اور استحکام قائم نہ ہوبلاشبہ یہ سب سے پہلے اسلامی ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کے سنہری اصولوں پر عمل کرکے دنیا کے سامنے اعلیٰ مثال پیش کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں