ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ 0

امریکہ کو اڈے دینے کے حوالے سے ترجمان خارجہ کا وضاحتی بیان حوصلہ افزاء ہے، بلاشبہ وطن عزیز پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے

امریکہ کو اڈے دینے کے حوالے سے ترجمان خارجہ کا وضاحتی بیان حوصلہ افزاء ہے، بلاشبہ وطن عزیز پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے
اس کی سرزمین یا فضائی حدود کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت ہرگز نہیں ہونی چایئے، اسی میں ہماری عزت اور وقار ہے

جمعرات کے روز ہفتہ وار بریفنگ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرابلوچ نے واضع کیا کہ امریکا کو پاکستان کی جانب سے اڈے دینے کی قیاس آرائیوں میں کوئی صداقت نہیں، پاکستان کا کسی بھی ملک یا حکومت کو اڈے دینے کا ارادہ نہیں، پاکستان اپنی سرزمین یا فضائی حدود کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ، کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ تعاون بڑھانے کیلئے رابطے جاری رکھیں گے، بھارتی ماورائے عدالت قتل نیٹ ورک دنیا بھر میں پھیل چکا ہے، دنیا بھارت کو اس کے اقدامات پر کٹہرے میں لائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے امریکہ اور ایران کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے ساتھ قومی مفاد میں اپنے تعلقات کو بڑھائیں گے، پاکستان، چین اور ایران سہ فریقی مذاکرات اہم ہیں، ابھی تک ان مذاکرات کی تاریخ طے نہیں ہوئی، پاکستان اور ایران کے درمیان رابطے کے متعدد چینلز ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان توانائی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ بھارتی نیٹ ورک کئی دہائیوں سے جنوبی ایشیا میں متحرک تھا، پاکستان نے بھارتی ایجنٹس کے حملوں کے شواہد دنیا کے سامنے رکھے، بھارتی عمل غیرقانونی اور عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی افواج اور عوام ملک کے دفاع کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں افغانستان ملوث رہا ہے، اس حوالے سے افغانستان کو ثبوت فراہم کئے گئے ہیں، افغانستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس حوالے سے کارروائی کریں۔ہماری رائے میں ترجمان خارجہ کی یہ وضاحت کہ امریکا کو پاکستان کی جانب سے اڈے دینے کی قیاس آرائیوں میں کوئی صداقت نہیں، پاکستان کا کسی بھی ملک یا حکومت کو اڈے دینے کا ارادہ نہی اور یہ کہ، پاکستان اپنی سرزمین یا فضائی حدود کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا بلا شبہ اہل وطن کے لئے حوصلے کا باعث ہے کہ وطن عزیز پاکستان اپنی سالمیت اور بقاء کو مدنظر رکھ کر ہی قومی اہمیت کے حامل فیصلہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے اور یہ ہمیں اپنی عزت اور وقار زیادہ عزیز ہے۔ بلاشبہ مختلف ملکوں بشمول امریکہ سے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں لیکن اپنے ملک کی سالمیت اور وقار کو مقدم رکھ کر ہی اگر فیصلے کئے جائیں تو اس سے جہاں ملکی وقار میں عالمی سطح پر اضافہ ہوگا وہاں اس کے دورس اثرات اور نتائج مرتب ہونگے۔ ہماری دانست میں وطن عزیز کے مفادات ہماری پہلی ترجیح ہونی چایئے اور اسی میں ہی ملکی عزت اور وقارہے، بلاشبہ پاکستان کسی کی جاگیر نہیں، ایک آزاد اور خود مختار ملک ہونے کے علاوہ دنیا کی واحد ایٹمی قوت ہے اور پاکستان کا ایٹمی قوت ہونا ہی طاغوتی طاقتوں کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔ جہاں تک پاکستان پر عالمی دباؤ کا تعلق ہے اس کے تانے بانے ہمارے معاشی بحران،آئی ایم ایف اور اسی طرح عالمی مالیاتی اداروں کے قرضوں سے جڑئے ہوئے ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہونا چایئے کہ عالمی طاقتیں ہمارے مفادات کو پست پشت ڈال کر صرف اپنے مفادات کی خاطر ہماری سرزمین کو استعمال کرئے۔ بلاشبہ ماضی میں ایسا ضرور ہوا ہوگا لیکن اب اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ امریکہ سمیت دیگر استعماری قوتوں نے پاکستان کو استعمال کیا ہے لیکن موجودہ حالات کے تناظر میں ہمیں اپنی اہمیت اور افادیت کا ادارک کرتے ہوئے ہی فیصلے کرنا ہونگے۔ بلاشبہ پاکستان بڑے ملکوں کی کوئی چراہ گاہ نہیں کہ جو کوئی چایئے اس کو استعمال کرتا بنے۔ یہ ہماری تاریخ کا ایک کمزور پہلو ہے کہ پاکستان امریکہ کی دوستی میں ہر طرح سے استعمال ہوا لیکن امریکہ نے اس کے عوض پاکستان کی قدر نہ کی بلکہ ہمیشہ بھارتی مفادات کو ہی مقدم جانا اور پاکستان سے صرف دومور کے ہی تقاضے کیے جاتے رہے۔ پاکستان نے افغانستان کے لئے کیا نہیں کیا لیکن بدلے میں افغان طالبان بھارت کے مفادات کے لئے پاکستان کے خلاف استعمال ہورہے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ، کا کہنا کہ ایران کے ساتھ تعاون بڑھانے کیلئے رابطے جاری رکھیں گیاور یہ کہ امریکہ اور ایران کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے ساتھ قومی مفاد میں اپنے تعلقات کو بڑھائیں گے بلکل قومی امنگوں کے مطابق ہے۔ بلاشبہ چین اور ایران کے ساتھ سہ فریقی مذاکرات اہم ہیں اور ان مزاکرات کا ہونا ہمارے قومی مفاد میں ہیں اور امریکہ سمیت کسی دوسرے ملک کو یہ حق حاصل نہیں اور نہ اس کی اجازت دی جانی چایئے کہ کوئی ملک پاکستان کو ہدایات جاری کرے کہ کس سے تعلق رکھیں اور کس سے نہ رکھیں اسی طرح نہ صرف سعودی عرب بلکہ تمام اسلامی ملکوں اور دیگر دنیا کے ممالک کے ساتھ پاکستان کو اپنے تعلقات مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اور اسی میں پاکستان کی عزت، وقار اور اہمیت ہے۔ بلاشبہ پاکستان کو تمام دنیا ممالک سے تعلقات کا ر بہتر بنانے کی ضرورت ہے اوراپنی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے اپنی معیشت کو مضبوط کرنے اور قرض اور امداد کا کشکول توڑنے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ جب وطن عزیز پاکستان معاشی طور پر خود کفیل اور مستحکم ہوگا دنیا پاکستان کو اہمیت دے گی اور عالمی برادری میں پاکستان کا نام سربلند ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں