وزیر خارجہ اسحاق ڈار 0

مسئلہ فلسطین اور کشمیر پر او آئی سی کے 15 ویں سربرہی اجلاس میں پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ ایک اچھی اور مثبت پیشرفت ہے

مسئلہ فلسطین اور کشمیر پر او آئی سی کے 15 ویں سربرہی اجلاس میں پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ ایک اچھی اور مثبت پیشرفت ہے

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے او آئی سی کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری طور پر غیر مشروط جنگ بندی کو یقینی بنائیں۔گیمبیا میں او آئی سی کے 15ویں سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے خود مختار فلسطینی ریاست اور اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت کیلئے حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی ممالک غزہ میں جنگ بندی اور بلاتعطل انسانی امداد کیلئے مل کر کام کریں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عوام بالخصوص امت مسلمہ کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، چیلنجز پر او آئی سی کو متحد اور مرطوب جواب دینا چاہیے، مغربی کنارے فلسطینی عوام پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، جان بوجھ کر انسانی امداد سے انکار کیا جا رہا ہے، فلسطین کی آزادی کیلئے اپنے مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے، او آئی سی جموں و کشمیر سے متعلق ایکشن پلان پر عملدرآمد کرے، اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی مذمت کرتے ہیں۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ او آئی سی کی جانب سے اسلاموفوبیا پر خصوصی ایلچی کا تقرر خوش آئند ہے، بھارتی رہنماں کے پاکستان مخالف بیانات سے علاقائی استحکام کو خطرہ ہے، پاکستان کو بیرونی اسپانسرڈ دہشت گردی کا سامنا ہے۔ہماری رائے میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی طرف سے خود مختار فلسطینی ریاست اور اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت کیلئے حمایت کا اعادہ در حقیقت پاکستان کا مسئلہ فلسطین کے پرامن حل سے متعلق خارجہ پالیسی کا اہم ہونے ستوں اور اصولی موقف کا ہی اعادہ ہے اور بلاشبہ نائب وزیر اعظم اسحاق دار کا او آئی سی 15سربراہی اجلاس میں اس پالیسی کا اعادہ اور ززور دینا ایک اچھی اور مثبت پیش رفت ہے۔ مسئلہ فلسطین کاپرامن اور ایک آزاد خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام اور اس ریاست کا اقوام متحدہ میں بطور ایک رکن ملک کے شناخت ہی واحد حل ہے اور نہ صرف پاکستان بلکہ پوری اسلامی دنیا اس نقطے پر اگر متحد ہوجائے تو کوئی وجہ نہیں طاغوتی طاقتیں اس اہم انسانی مسئلے کے حل کی طرف نہ بڑھیں اور اسے حل کرنے پر مجبور نہ ہوں۔عالم اسلام خواب غفلت میں ہے اس حقیقت کے باوجود کہ اسلامی دنیا کا عالمی سطح پرایک اہم مقام اور مرتبہ ہے لیکن اسلامی ملکوں نے خد ہی چند ذاتی مفادات کے لئے اپنے آپ کو بے توقیر کر رکھا ہے۔ بلاشبہ امریکہ اور اس کے حواری پوری طرح اس حقیقت سے آشنا ہیں کہ اسلامی ممالک اپنے مفادات کی سیاست میں گرفتار ہیں، لہذا مسئلہ فلسطین ہو یا مسئلہ کشمیر اس کے حل سے اکثر اسلامی ممالک کوکوئی سروکار نہیں اور ان کی اس روش کا اسرائیل اور بھارت نے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔جہان تک مملکت پاکستان کا تعلق ہے پاکستان نے ہمیشہ اپنے اصولی موقف کے مطابق مسئلہ فلسطین اور کشمیر کے پر امن اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کی حمایت اور کوششیں کیں ہیں۔لیکن یہ کوششیں اس صورت کامیابی سے ہمکنار ہوسکتی ہیں جب اس میں امت کے دیگر ملکوں کا زور بھی شامل ہو۔ہماری رائے میں جب تک امت مسلمہ اپنے انفرادی مفادات کی سیاست کو ترک کرکے صرف اور صرف امت کے اجتماعی مفاد کے لئے متحرک نہیں ہوگی دنیا کے ان دونوں قدیم اور دیرینہ مسائل کا حل ممکن نہیں ہوگا۔ لہذا ضروری ہوگا کہ اسلامی ملکوں کی قیادت مکمل اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک موقف اپنائے۔ اس وقت صہیونی اسرائیل امریکہ کی آشیرباد کے باعث کس طرح غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے ساتھ خون کی حولی کھیل رہا ہے۔ طاقت کے نشے میں بد مست اسرائیل اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بھی ردی کی ٹوکری سے زیادہ اہمیت نہیں دیتا، ہماری رائے میں جہاں اس میں امریکہ اوردیگر اسلام دشمن قوتوں کی آشیرباد ہے وہاں اسلامی ملکوں کی مجرمانہ غفلت اور مفاداتی سیاست بھی ایک بڑا عنصر ہے۔ اسرائیل کے بے پناہ مظالم اور بڑئے پیمانے پر معصوم اور بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام پر اسلامی ملکوں کی بے حسی اور مجرمانہ غفلت نے بلاشبہ صہیونی اسرائیل کو شہہ دی ہے کہ اس کا ہاتھ روکنے والا کوئی نہیں لہذا وہ اپنے ہدف یعنی فلسطینیوں کی نسل کشی پر عمل کرتا چلا آرہا ہے۔اگر آج بھی اسلامی امت غفلت کا شکار رہی تو یہ ہماری بڑی بد قسمتی ہوگی۔ بلاشبہ او آئی سی کی حمایت کا ایک مثبت اثر ہوگا لیکن اس کے لئے ضروری ہوگا کہ اسلامی سربراہی کانفرنس کے 15ویں اجلاس میں جو فیصلے ہوں ان پر عمل درآمد بھی یقینی بنایا جائے تو مثبت نتائج کا حصول ممکن ہوگا۔ بنیادی طور پر اسرائیل اور اس کے حواری امریکہ کوغزہ میں شکست فاش ہوچکی ہے لیکن عالمی سطح پر صہیونی اسرائیل کا کاروبار دنیا اور میڈیا پر مکمل کنٹرول ہونے کے باعث اصل صورتحال باہر نہیں آرہی۔ نہتے فلسطینیوں نے اللہ تعالی کی مدد و نصرت سے اسرائیل کی طاقت کا غرور مٹی میں ملا دیا ہے اور بلاشبہ ان کی قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی اور وہ وقت دور نہیں جب مسجد اقصیٰ صہیونی اسرائیل کے قبضے سے آزاد ہوگی اور فلسطین ایک آزا د اور خود مختار ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر آئے گا ان شاء اللہ۔ بلاشبہ کشمیر سے متعلق بھی اگر اسلامی دنیا بھارت کے ساتھ اپنے مفادات کو ترک کرتے ہوئے اصولی موقف اپناتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کے حل کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالے تو کوئی وجہ نہیں کہ بھارت اپنی ہٹ دھرمی ترک نہ کرئے لیکن یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ اکثر مسلم ملکوں کے بھارت کے ساتھ مفادات وابستہ ہونے کے باعث کشمیر پر حمایت کا حصول قدرے مشکل ہے۔ متحدہ عرب عمارات میں دنیا کا سب سے بڑا مندر تعمیر ہونا انتہائی شرمناک ہے کہ جس خطے میں اللہ کے آخری نبی اور رسول حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ شرک اور بتوں کے خاتمے اور اللہ کی واحدانیت کے لئے مبعوث ہوئے تھے، اس خطے میں مشرکوں کے لئے بت پرستی کے دروازے کھول دئے گئے، کیا یہ صورتحال اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف نہیں۔ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالی ان حکمرانوں کو ہدایت دے اور رائے راست پر لائے اور انہیں عالم اسلام کی مضبوطی کے لئے کام کرنے کی توفیق دے آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں