وزیر اعظم محمد شہباز شریف 0

وفاقی حکومت کا ملک بھر میں ایجوکیشن ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ بلاشبہ قابل ستائش اور دورس نتائج کا حامل ہوگا

وفاقی حکومت کا ملک بھر میں ایجوکیشن ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ بلاشبہ قابل ستائش اور دورس نتائج کا حامل ہوگا

وزیراعظم شہباز شریف کا سکولوں سے باہر بچوں کو تعلیمی اداروں میں واپس لانے کا مشن، وفاقی حکومت نے ملک بھر میں ایجوکیشن ایمرجنسی نافذ کرنے پر غور شروع کر دیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کیلئے نیشنل ایجوکیشن ایمرجنسی ٹاسک فورس بنانے کی ہدایت کر دی جس کے بعد وفاقی وزارت تعلیم نے تعلیمی ایمرجنسی پر کام شروع کر دیا۔ٹاسک فورس میں وزرائے تعلیم، قومی و بین الاقوامی تعلیمی اداروں کے سربراہان کو شامل کیا جائے گا، ٹاسک فورس تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کی نگرانی اور گائیڈ لائنز تشکیل دے گی، ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ آئندہ 5 سال کیلئے ہوگا۔ذرائع کے مطابق ایمرجنسی کے تحت 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کی سکولوں تک رسائی یقینی بنائی جائے گی، پاکستان میں سکول جانے والی عمر کے 40 فیصد سے زائد بچے سکول سے باہر ہیں، سکولوں سے باہر بچوں میں 54 فیصد تعداد بچیوں کی ہے۔وزارت تعلیم نے تعلیمی ایمرجنسی کے حوالے سے کانفرنس بلالی، وزیر اعظم شہباز شریف تعلیمی ایمرجنسی کانفرنس کا افتتاح کریں گے، کانفرنس کا انعقاد 8 مئی کو وزیر اعظم آفس میں کیا جا رہا ہے۔کانفرنس میں چاروں صوبوں اور وفاق کے وزرائے تعلیم شرکت کریں گے، آزاد کشمیر اور گلگت سے بھی نمائندے اپنی تجاویز پیش کریں گے، برطانوی ہائی کمشنر، یونیسیف، ورلڈ بینک اور دیگر عالمی اداروں کے سربراہان بھی کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ہماری رائے میں وفاقی حکومت کا ملک بھر میں ایجوکیشن ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ بلاشبہ لائق تحسین اور قابل ستائش ہے۔ اس حوالے سے اگر دیکھا جائے تواس کا کریڈت بلاشبہ وفاقی سیکریٹری تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت محی الدین احمد وانی کو جاتا ہے جہنوں نے بطور وفاقی سیکریٹری تعلیم اسلام آباد کے سرکاری ماڈل سکولوں میں تعلیم کے فروغ اور ایک صحت مند تعلیمی ماحول پیدا کرنے کے لئے انقلابی تبدیلیاں لاکر ثابت کیا کہ اگر انسان میں کچھ کرنے کی صلاحیت اور چاہت ہو تو کوئی چیز ناممکن نہیں۔محی الدین وانی کی صلاحتوں کا اعتراف وزیر اعظم شہباز شریف برملا کرتے ہیں اوروطن عزیز میں ایجوکیشن ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ بھی وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی سیکریٹری تعلیم کی سفاشارت پر کیاہے۔ماضی میں شعبہ تعلیم اور خاص طور پر سرکاری سکولوں میں بچیوں اور بچوں کی تعلیم اور جدید سہولتوں کے حوالے سے کوئی خاص کوشش نہ کی گئی لیکن محی الدین وانی نے وفاقی سیکریٹری تعلیم کا چارج لینے کے فورا بعد اسلام آباد کے سرکاری سکولوں میں معیار تعلیم میں اضافہ کرنے اور طلباء اور طالبات کو جدید فنی اور ضروری سہولیات فراہم کرنے کے پرگروام کا آغاز کیا۔ ان کی اس کاوش کے باعث ان سکولوں میں جدید سہولتوں کی فراہمی سے جہاں بچوں میں تعلیم حاصل کرنے کی لگن پیدا ہوئی وہاں ان سکولوں میں داخلے کا رحجان بھی برھ گیا۔ یاد رہے کی قبل ازیں وفاقی سیکر یٹری تعلیم محی الدین احمد وانی نے بطور چیف سیکریٹری گلگت بلتستان جہاں علاقے کے دیگر مسائل کے حل میں گراں قدر خدمات انجام دیں ہیں وہاں انتہائی مختصر وقت میں شعبہ تعلیم میں انقلابی تبدیلیاں لاکر علاقے کا معیار تعلیم بلند کیا جو گلگت بلتستاں کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔اگلے روز تعلیم ایمرجنسی کے نفاذ کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں وفاقی سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی کا کہنا تھا کہ وزارت تعلیم ایک جامع منصوبہ تیار کر رہی ہے جو ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کرے گی جس کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پیج پر لانا ہے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کام کرنے والے تمام ڈونرز اور این جی اوز سائلو اور کمپارٹمنٹس میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک ٹھوس کوشش کی جارہی ہے کہ ایک پلیٹ فارم کے تحت پاکستان کے تعلیمی شعبے میں کام کرنے والے تمام اسٹیک ہولڈرز کی کوششوں کو ہم آہنگ کیا جاسکے۔ہماری رائے میں ملک میں شعبہ تعلیم میں موجودہ حالات کے تناظر اور تعلیمی تفاوت کو دور کرنے کے پیش نظر تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ وقت کی ضرورت ہی نہیں بلکہ لازمی امر ہے،کیونکہ ماضی میں اس اہم شعبے کو بری طرح نظر انداز کیا گیا اور آج اس غفلت کا ہی شاخسانہ ہے کہ وطن عزیز میں اس وقت کم و بیش 2کروڑ 62لاکھ بچے غربت اور تعلیمی سہولتوں کے فقدان کے باعث تعلیم کی نعمت سے محروم ہیں۔بلاشبہ ہمارے ملک کی آبادی کا 44فیصد سے زائد 5تا 16سال کے بچے سکول سے باہر ہیں۔ اگلے روز اس حوالے سے نجی ٹی وی پر اظہار خیال کرتے ہوئے سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی کا کہنا تھا کہ تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ سے تعلیم سے محروم طلباء کی تعداد کو کم کرکے 90 لاکھ تک لانے کا ہدف رکھا گیا ہے اور انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ ہم اپنا یہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔وفاقی سیکرٹری تعلیم کا کہنا ہے کہ تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے اور حکومت کی ہر ممکن کوشش ہے کہ سکول سے باہر ہر طالب علم اور ہر بچے کو سکول میں واپس لایا جائے اور اس مقصد کے لئے جدید تعلیم اور ٹیکنالوجی اور سہولتوں کی فراہمی تمام سکولوں میں یقینی بنائی جائے گی تاکہ بچوں میں تعلیم حاصل کرنے کا شوق اور جذبہ پیدا ہو اور کل وہ ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کر سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ وفاقی وزارت تعلیم اسلام آباد کے ماڈل سکولوں، کالجوں اور ملک بھر کے سرکاری سکولوں کے نصاب تعلیم میں جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم کو بھی شامل کر کے معیار تعلیم کو جدید خطوط پراستوار کرنے کے لئے موثر اقدامات اٹھا رہی ہے جس کے بلاشبہ مستقبل میں دورس نتائج برآمد ہونگے۔ہماری رائے میں وفاقی سیکرٹری محی الدین وانی کا طلباء اور طالبات کو جدید ٹیکنالوجی اور پیشہ ورانہ تعلیم کے حصول کو یقینی بنانے کا ویژن بلا شبہ قابل ستائش ہے،کیونکہ جن قوموں اور ملکوں نے بھی بے پناہ ترقی اور عروج حاصل کیا ہے اس کا سبب تعلیم اور خاص طور پر جدید اور پیشہ ورانہ تعلیم ہی ہے۔ وطن عزیز میں تعلیم ایمرجنسی نافذ کرنے کے حوالے سے 8 مئی بدھ کے روز جو کانفرنس منعقد ہورہی ہے اس کے انعقاد میں وفاقی سیکرٹری تعلیم کی کوششوں کابڑا عمل دخل ہے۔امید کی جاسکتی ہے کہ تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ سے ملک کے چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر گلگت بلتستان میں معیار تعلیم بہتر ہونے سے نہ صرف طلباء کی تعداد میں اضافہ یقینی ہوگا بلکہ اس شعبے میں تفاوت کے خاتمے اور غریب اور امیر کے بچے کو یکساں تعلیم سہولتوں کی فراہمی سے تعلیم کے شعبے میں نمایاں انقلابی تبدیلیاں رونما ہونگی جو بلا شبہ پاکستان کو ترقی کی عوج ثریا تک لے جانے میں مدومعاون ثابت ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں