0

مسئلہ کشمیر کے پرامن اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل تک جنوب ایشا کا امن بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث خطرے میں رہے گا، بلاشبہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کا پرامن حل عالمی قوتوں کی ذمہ داری ہے

مسئلہ کشمیر کے پرامن اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل تک جنوب ایشا کا امن بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث خطرے میں رہے گا، بلاشبہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کا پرامن حل عالمی قوتوں کی ذمہ داری ہے

منگل کے روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک بھارت کشمیر سے اپنی افواج نکالے اور غیر قانونی قبضہ ختم کرے ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ بھی غزہ سے مختلف نہیں۔ہماری رائے میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا یہ کہنا بلکل درست ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ غزہ سے مختلف نہیں اور یہ کہ جب بھارت مقبوضہ علاقے سے اپنی قابض افواج کا انخلاء نہیں کرتا مسئلہ کشمیر کا پرامن حل ممکن نہیں۔ بلاشبہ بھارت اور اسرائیل کا معاملہ ایک ہی ہے دونوں توسیع پسندانہ عزائم رکھنے والے جارحیت پسند ملک ہیں اور دونوں کا ایک ہی ایجنڈا ہے۔مشرق وسطیٰ میں اسرائیل اور جنوب مشرقی ایشیا میں بھارت کی رجعت پسندی اور ہٹ دھرمی کے باعث علاقائی امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین دنیاکے دو اہم، قدیم اور دیرینہ حل طلب مسائل ہیں لیکن امریکہ کی آشیر باد کے باعث اسرائیل اور بھارت ان مسائل کے حل میں سنجیدہ نظر نہیں آتے جبکہ بطور ایک سپر پاور امریکہ کی یہ اخلاقی اور عالمی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان مسائل کے حل کو یقینی بنانے کے لئے اپنا اہم اور کلیدی کردار ادا کرتا لیکن شومئی قسمت امریکہ کے مڈل ایسٹ اور جنوب ایشیا میں جو مفادات ہیں ان کو سیف گارڈ کرنے کے لئے امریکہ ان دونوں مسائل کے حل میں سنجیدگی کا اظہار نہیں کرتا۔ اسرائیل اور بھارت کی خوشنودی امریکہ کی اول ترجیح ہے کیونکہ امریکہ اگر مسئلہ فلسطین کے حل میں کردار ادا کرتا ہے تو اسرائیل کی ناراضگی آڑے آتی ہے اسی طرح جنوب ایشیا میں چین کا راستہ روکنے کے لئے امریکہ کو اس خطے میں بھارت کی ضرورت ہے یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے مسئلہ کشمیر میں اپنے سابق موقف میں کافی حد تبدیلی لاتے ہوئے یو ٹرن لیا ہوا ہے اور بھارت کی خوشنودی کی خاطر امریکہ اب دہری اور منافقانہ روش اختیار کئے ہوئے ہے۔پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک اہم فریق اور وکیل ہے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن، کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کی اساس ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی دنیا کے ہر فورم اور اقوام متحدہ میں مکمل حمایت کی ہے اور خطے کے امن اور مسئلہ کشمیرکے پرامن اور منصفانہ حل کے لئے بھارت کے ساتھ بات چیت کے دروازے بھی کھلے رکھے، لیکن بھارت کی طرف سے کبھی بھی مثبت رد عمل اور سنجیدگی کا اظہار نہ کیا گیا جس کے باعث آج 75سال گزر جانے کے بعد بھی یہ مسئلہ حل طلب ہے اور کشمیری عوام بھارتی قابض اور درندہ صفت افواج کے ظلم وستم اور بربریت کا مقابلہ کررہے ہیں۔ کشمیری عوام گزشتہ75 سالوں سے اپنے بنیادی اور پیدائشی حق کی خاطرنے بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں لیکن امریکہ کی بھارت نوازی کے باعث عالمی ضمیر اور دیگر قوتیں خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہیں جو اقوام متحدہ کے ادارے اور انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں کے ماتھے پر ایک بد نما داغ سے کم نہیں۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار کایہ کہنا کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا حقائق پر مبنی ہے کیونکہ بھارت نے کشمیریوں کی مبنی بر حق تحریک کو کچلنے کے لئے 10لاکھ سے زائد درندہ صفت افواج مقبوضہ وادی میں تعینات کررکھی ہے، لیکن کشمیر عوام کسی صورت بھی بھارتی بالا دستی قبول کرنے کو تیار نہیں۔ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکھنے کے لئے بھارت عالمی برادری کے سامنے اٹوٹ انگ اور سر کا تاج کی رٹ لگا رہا ہے لیکن دوسری طرف ریاست جموں کشمیر میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری کرانے سے خائف ہے، کیونکہ بھارت یہ جانتا ہے کشمیری کسی صورت بھارت کے حق میں ووٹ نہیں دیں گئے اور اگر بھارت رائے شماری کے لئے تیار ہوتا ہے تو اسے کشمیر سے ہاتھ دھونا اور اپنا بوریا بستر کشمیر سے گول کرنا پڑئے گا۔ہماری رائے میں یہ پاکستان سمیت تمام اسلامی ملکوں خاص طور پر بڑی طاقتوں کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری ہے کہ عالمی امن کو محفوظ بنانے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل یقینی ہو اور کشمیری عوام بھی آزادی کی فضاء میں سانس لے سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں