وزیراعظم شہباز شریف 0

بلاشبہ برآمدات اور درآمدات میں توازن پیدا کرنے، نئی تجارتی منڈیوں کی تلاش اور ایک آزاد انہ تجارتی پالیسی سے ہی معاشی استحکام اور مالی بحران سے نجات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے

بلاشبہ برآمدات اور درآمدات میں توازن پیدا کرنے، نئی تجارتی منڈیوں کی تلاش اور ایک آزاد انہ تجارتی پالیسی سے ہی معاشی استحکام اور مالی بحران سے نجات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے

جمعہ کے روز تجارت کے شعبے سے متعلق اہم جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کاروبار میں آسانی اور سہولت پر مشتمل تجارتی پالیسی تیار کرنے کی ضرورت ہے، ملکی برآمدات کو مزید مسابقتی بنانے کے حوالے سے فوری اقدامات کیے جائیں۔ اجلاس کے شرکا ء کو بریفنگ دی گئی اور تجارت کے شعبے کے حوالے سے امور پر غور بھی کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا خلیجی ممالک سے آزادانہ تجارتی معاہدے سے متعلق بات چیت حتمی مراحل میں ہے، ازبکستان اور تاجکستان سے تجارت کے معاہدے فعال ہوچکے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ حالیہ پاک سعودی بزنس کانفرنس میں 450 بزنس ٹو بزنس ملاقاتیں ہوئیں جبکہ ای کامرس کے حجم میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان ٹریڈ پورٹل پر 3 ہزار سے زائد کمپنیوں کو شامل کیا گیا ہے۔ بریفنگ میں کہا گیا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں نگرانی کا عمل سخت کیا گیا ہے، پبلک سیکٹر انشورنس کمپنیز کے پریمئم گروتھ ڈبل ڈیجٹ میں ہیں، جیم ایکسپورٹ فریم ورک پر کام حتمی مراحل میں ہے۔ ایران اور روس سے بارٹر ٹریڈ کی آپریشنلائیزین سے متعلق دونوں ممالک نے اصولی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ہدایت کی کہ غیر روایتی اشیا کی برآمدات کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں، تجارت اور کاروباری پالیساں بناتے ہوئے نجی شعبے سے مشاورت کو یقینی بنایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی ترقی میں نجی شعبے اور صنعت کا کردار انتہائی اہم ہے، برآمدکنندگان کے مصدقہ ڈیوٹی ڈرابیکس فوری ادا کیے جائیں، ملکی آٹو سیکٹر کی ترقی کے لئے ڈیلیشن پالیسی پر عمل درآمد کرایا جائے۔ وزیراعظم نے اجلاس کے دوران ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ افسران کی کارکردگی جانچنے کے لئے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی بھی تاکید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اچھی کارکردگی دکھانے والے ٹریڈ افسران کی پزیرائی ہو گی جبکہ خراب کارکردگی دکھانے والے افسران کی سخت سرزنش اور عہدوں سے ہٹایا جائے گا، برآمدی شعبے کا ہر ماہ میں دو دفعہ خود جائزہ لوں گا۔ ہماری رائے میں ملک میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافے اور معاشی استحکام کے لئے کاروبار میں آسانی اور سہولت پر مشتمل تجارتی پالیسی تیار کرنا وقت کی اہم کی ضرورت ہے، حکومت اس حوالے موثر اور ٹھوس اقدامات اٹھائے اور برآمدات کے شعبے میں مسابقت پیدا کرکے ملکی برآمدات میں اگر اضافہ یقینی بنائے تو بہتری کے امکانات روشن ہیں۔ہماری رائے میں ہمیں آزاد تجارت کے فروغ اور اپنی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ کے لئے نئی معاشی منڈیوں کی تلاش کو یقینی بناتے ہوئے وسطی ایشائی ریاستوں، اسی طرح ایران اور روس کے ساتھ زیادہ سے زیادہ کاروباری معاہدے کرنے کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ازبکستان اور تاجکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے فعال ہوچکے ہیں جوبلاشبہ ایک اچھی اور مثبت پیش رفت ہے۔ سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کے ساتھ کاروباری حجم بڑھانے سے ان ملکوں میں پاکستانی مصنوعات کی برآمدات مین اضافہ ممکن ہوگا۔بلاشبہ معاشی استحکام اور ملک کو مالی بحران سے نجات دلانے کے لئے ایک آزادانہ تجارتی پالیسی انتہائی اہمیت کی حامل اور ضروری ہے۔ضروری ہوگا کہ حکومت، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ اداروں کی طرف سے نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی تاجروں کو بھی جس قدر ممکن ہوسکے سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں اور اس حوالے سے تمام غیر ضروری رکاوٹوں کو دور کیا جائے تاکہ پاکستان کی برآمدات اور درآمدات اور ادائیگیوں میں توازن پیدا ہوسکے۔ یہ ہماری قومی بدقسمتی رہی ہے کہ ماضی میں پاکستانی مصنوعات کو فروغ دینے کی بجائے دوسرے ملکوں کی مصنوعات کو درآمد کیا جاتا رہا جس سے زر مبادلہ کا ایک بڑا حصہ درآمدات کی نظر ہوجاتا رہا۔ حد تو یہ ہے کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود زراعت کے شعبے کو نظر انداز کیا گیا اور ٹماٹر، پیاز، سبزیاں اور فروٹس جو پاکستان میں وافر مقدار میں پیدا ہوتے تھے وہ اشیا بھی دوسرے ملکوں سے درآمد کی جاتی رہیں۔ ہماری رائے میں جب تک اندرونی سطح پر ملک میں اپنی مصنوعات کو فروغ دینے اور ان مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے حکومتی سطح پر سرپرستی نہیں کی جائے گی، مثبت نتائج کا حصول ممکن نہ ہوگا۔ لہذا ضروری ہوگا کہ حکومت صنعت اور زراعت میں بہتری لانے کے لئے بھیسم شعبوں میں سرمایا کاری کرنے والے سرمیاکاروں کو ہر ممکن مراعات اور سہولتیں یقینی بنانے کے لئے بھی موثر اقدامات اٹھائے۔جہاں تک ملک میں مہنگائی کا تعلق ہے عام لوگوں کو ریلیف دینے کے لئے روس اور ایران سے تجارتی معاہدوں اور تجارتی حجم میں اضافہ سے تیل،گیس اور روز مرہ کے استعمال کی بہت سی اشیاء ضروریہ عوام کو سستے داموں میسر آسکیں گیں۔ ہماری دانست میں وسط ایشائی ممالک، ایران، روس اور مشرق وسطی سے تجارتی معاہدوں اور ان ملکوں کے ساتھ تجارتی حجم میں اضافے سے نئی تجارتی منڈیوں میں اضافہ درآمدات اور برآمدات میں توازن ایک لازمی امر ہے لیکن عملی اقدامات جس قدر جلد ممکن ہوں یقینی بنائے جائیں تو ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ لہذ ضروت اس امر کی ہے کہ حکومت تجارتی پالیسی میں جس قدر ممکن ہوسکے کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کے لئے سہولتیں اور آسانیاں فراہم کرنے کی پالیسی پر گامز ن ہو تاکہ وطن عزیزپاکستان جلد معاشی اور مالی بحران سے نجات حاصل کر سکے۔یہ بات بھی حوصلہ افزاء ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ افسران کی کارکردگی جانچنے کے لئے جامع حکمت عملی ترتیب دینے کی بھی ہدایت دی۔ بلاشبہ موثر مانیٹرینگ، چیک اینڈ بیلنس کی پالیسی سے اچھی کارکردگی دکھانے والے ٹریڈ افسران کی پزیرائی جبکہ خراب کارکردگی دکھانے والے افسران کی سخت سرزنش اور عہدوں سے ہٹانے کی بات بھی ایک اچھی روش ہوگی کیونکہ اس سے سزا اور جزا کا عمل شروع ہوگا اور مقابلے کا رحجان اور بہتر کارکردگی کا ماحول بھی پیدا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں