وزیر اعظم محمد شہباز شریف 0

وزیر اعظم شہباز شریف کی کسان کے معاشی تحفظ کے لیے اجناس کی انشورنس کو یقینی بنانے کی ہدایت بلا شبہ ایک مثبت پیشرفت ہے، موسمی تغیر اور قدرتی آفات کے باعث اکثر کسانوں کی کھڑی فصلیں تباہ و برباد ہوجاتی ایسے میں غریب کسان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا،

وزیر اعظم شہباز شریف کی کسان کے معاشی تحفظ کے لیے اجناس کی انشورنس کو یقینی بنانے کی ہدایت بلا شبہ ایک مثبت پیشرفت ہے، موسمی تغیر اور قدرتی آفات کے باعث اکثر کسانوں کی کھڑی فصلیں تباہ و برباد ہوجاتی ایسے میں غریب کسان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا،

اگلے روز زیراعظم محمد شہبازشریف کی زیر صدارت گندم کی طلب ورسد اور وفاقی حکومت کی خریداری کے پروگرام کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسانوں کی ترقی و خوشحالی کے لئے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ ان کاکہنا تھا کہ حکومت ملک میں غذائی تحفظ کے حوالے سے ہر ممکن کوششیں کر رہی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے گندم خریداری کے عمل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے ہدایات پر عمل نہ کرنے اور غفلت برتنے پر پاسکو کے منیجنگ ڈائریکٹر اور جنرل مینیجر پروکیورمنٹ کو معطل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گندمکی خریداری کا عمل صاف اور شفاف بنانے کے حوالے سے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور اس سلسلے میں موبائل فون ایپلی کیشن جلد از جلد تیار کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسان کا نقصان کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ۔ انہوں نے پاسکو کے اسٹاک کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروانے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے مزید ہدایت کی کہ کسان کے معاشی تحفظ کے لیے اجناس کی انشورنس کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے پاسکو چار لاکھ میٹرک ٹن اضافی گندم کی شفاف طریقے سے خریداری کرنے کی بھی ہدایت دی۔وزیراعظم نے کہا کہ اچھی کارکردگی دکھانے والے پاسکو مراکز اور افسران کا انتخاب کیا جائے گا اور ان کی حکومتی سطح پر پذیرائی کی جائے گی۔ہماری رائے میں و زیراعظم شہباز شریف کا یہ کہنا کہ کسانوں کی ترقی و خوشحالی کے لئے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں گے بلا شبہ اچھی بات ہے کیونکہ کسان کی خوشحالی میں ہی ملک کی خوشحالی کا راز مضمر ہے کیونکہ جس ملک کا کسان خوشحال ہوگا وہاں اچھی فصل پیدا ہوگی اور ملک میں زرعی اجناس خاص طور پر پھل، سبزیوں اور دیگر زرعی اجناس کی کمی کسی طور نہیں آئے گی۔ لیکن یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ ایک زرعی ملک میں زرعی اجناس دوسرے ملکوں سے درآمد کی جاتی ہیں اور مقامی سطح پر کسان کی حوصلہ افزائی نہ ہونے کے باعث کسان مایوسی اور مشکلات کا شکار ہوتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ماضی میں زرعی شعبے اور کسان کو بری طرح نظر انداز کیا جاتارہا اور ملک میں مختلف فصلوں کی پیداوار کے لئے کسان کی اس انداز میں حوصلہ افزائی اور مدد نہ کی گئی جس کی ضرورت تھی، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج ہمارے ملک میں وہ زرعی اجناس جو کسی وقت میں وافر مقدار میں پیدا ہوتی تھیں اب ہمیں دوسرے ملکوں سے درآمد کرنا پڑتی ہیں جس پر کثیر زرمبادلہ بھی خرچ ہوتا ہے اور عوام کو وہ زرعی اشیا ء مہنگے داموں خریدنا پڑتی ہیں۔ ہماری رائے میں و زیراعظم شہبازشریف کی طرف سے گندم خریداری کے عمل میں ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے ہدایات پر عمل نہ کرنے اور غفلت برتنے پر پاسکو کے منیجنگ ڈائریکٹر اور جنرل مینیجر پروکیورمنٹ کومعطل کرنے کی ہدایت اس تناظر میں درست ٖ اقدام ہوسکتیں ہیں کہ وزیراعظم نے یہ ہدایت ٹھوس شواہد کی بنیاد پر دی ہے۔ لیکن ضروری ہوگا کہ اس حوالے سے مکمل چھان بین اور تحقیقات کیں جائیں اور اگر متعلقہ افسران قصوروار پائے جائیں تو صرف معطل نہیں بلکہ ان کے کے خلاف سخت ترین قانونی اقدامات اٹھائے جائیں،کیونکہ جب تک قانون کی عمل داری اور احساس ذمہ داری کو یقینی نہیں بنایا جائے گا کسی بھی ادارے کا نظام درست نہیں ہوگا اور نہ ہی مطلوبہ نتائج کا حصول ہی ممکن ہوگا۔ ہماری رائے میں کسی سرکاری آفسیر یا اہل کار کے خلاف کوئی بھی کاروائی انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہونی چایئے اور اگر کوئی اہل کار یا آفیسر اپنی ذمہ داری میں کوتاہی کا مرتکب یا کرپشن میں ملوث پایا جائے اسے کسی طور بھی نہ چھوڑا جائے۔ وزیر اعظم کی طرف سے کسان کے معاشی تحفظ کے لیے اجناس کی انشورنس کو یقینی بنانے کی ہدایت بلا شبہ ایک مثبت پیشرفت ہے۔ کیونکہ موسمی تغیر اور اچانک بارشوں اور قدرتی آفات کے باعث اکثر کسانوں کی کھڑی فصلیں تباہ و برباد ہوجاتی ہیں یا پھر کٹائی کے بعد بھی فصلیں بارشوں اور موسمی تبدیلی کے باعث تباہ ہوجاتی ہیں ایسے میں غریب کسان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا،سوائے حکومتی سرپرستی اور مدد کے۔ لہذا وزیر اعظم کی طرف سے اجناس کی انشورنس کی ہدایت بلاشبہ کسان کے معاشی تحفظ کا ضامن ہوگی۔ضروری ہوگا کہ اس فیصلے پر حکومت جلد عمل درآمد یقینی بنائے گی۔پاکستان کا کسان پہلے ہی غربت کا شکار ہونے اور حکومتوں کی طرف سے ضروری مدد و تعاون کی عدم موجودگی کے باعث معاشی بحران کا شکار رہتا ہے اور اگر ان کی تیار فصل تباہ ہوجائے تو اس کی تمام امید یں جو فصل کی کٹائی اور فروخت پر ہوتی ہیں ناامیدی اور مایوسی کا شکار ہوجاتی ہیں، اس صورتحال سے اپنے ملک کے کسان کو نکالنے کے لئے حکومت کی طرف سے کوئی ترغیب یا تعاون ہی ان کی زندگی میں بہتری لاسکتی ہے۔ ہماری رائے میں حکومت کسان کی خوشحالی اور معاشی بہتری کے لئے اگر کچھ کرنا چاہتی ہے تو ان کو ہر ممکن سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے عملی اور فوری اقدامات اٹھائے، فصل کی بوائی سے کٹائی تک کے عمل میں ہر ممکن مدد اور آسان قرضوں کی فراہمی اور کٹائی کے بعد اجناس کی انشورنس سے انہیں معاشی تحفظ دیا جائے تو کسان کی معاشی حالات میں بہتری اور ملک میں زرعی اجناس کی وافر مقدار میں پیداوار ہونے کی صورت میں کسان کی خوشحالی بھی یقینی ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں