ممتاز زہرا بلوچ 0

فلسطین کو اقوم متحدہ جنرل اسمبلی کی رکنیت دینے کی قرارداد کی بھرپور حمایت بلا شبہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون اور اصولی موقف کا اعادہ ہے

فلسطین کو اقوم متحدہ جنرل اسمبلی کی رکنیت دینے کی قرارداد کی بھرپور حمایت بلا شبہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون اور اصولی موقف کا اعادہ ہے

ہفتہ وار بریفنگ میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین کو اقوم متحدہ جنرل اسمبلی کی رکنیت دینے کی قرارداد کی بھرپور حمایت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار چین کے دورے پر بیجنگ میں ہیں، جہاں باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیاجبکہ چین پاکستان آل ویدر سٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنرشپ اور پاک چین تعلقات کو خارجہ پالیسی کا سنگ بنیاد قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے جموں و کشمیر کے تنازع پر چین کے اصولی موقف کو سراہا۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین کو اقوم متحدہ جنرل اسمبلی کی رکنیت دینے کی قرارداد کی بھرپور حمایت کی،غزہ میں فلسطینیوں پر حملوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، پاکستان فلسطین کی اقوام متحدہ میں مستقل رکنیت سے متعلق جنرل اسمبلی کی قرار داد کا خیر مقدم کرتا ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کے خاندان آج بھی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، ہزاروں کشمیری خواتین اپنے شوہروں کا آج بھی انتظار کر رہی ہیں جن کو مبینہ طور پر بھارتی فوج قتل کر چکی ہے۔ ترجمان خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا نوٹس لے۔ہماری رائے میں پاکستان کی طرف سے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون اور فلسطین کو اقوم متحدہ جنرل اسمبلی کی رکنیت دینے کی قرارداد کی بھرپور حمایت کا اعادہ بلاشبہ پاکستان کا اصولی موقف ہے۔موجودہ حالات کے تناظر میں اب وقت آگیا ہے کہ اسلامی دنیا اگر اپنے وجود کو اسرائیل، امریکہ، بھارت اور دیگر طاغوتی قوتوں کے چنگل سے آزاد کرانا چاہتی ہے تو وہ اپنے وجود کی اہمیت کا احساس دلائے اور اپنے جائز حقوق کے لئے اپنے ذاتی اور عارضی مفادات کو ایک طرف رکھتے ہوئے مکمل اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرئے۔اسرائیل کی دوستی کا دم بھرنے والے اسلامی ممالک بشمول متحدہ عرب امارات یہ حقیقت جان لین کہ اسرائیل کو اگر نہ روکا گیا تو اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کا کل وہ بھی نشانہ بن سکتے ہیں اور اگر آج ان ملکوں نے حقائق جان کر بھی بلی کے سامنے کبوتر کی طرح اپنی آنکھیں بند رکھی تو پھر بہت دیر ہوجائے گی۔ہماری رائے میں اکثر اسلامی ممالک خواب خرگوش اور غفلت کی نیند میں ہیں اور انہیں اپنے گرد صرف اپنے عارضی مفادات ہی نظر آتے ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اسلامی ملکوں کی قیادت حقائق کو سمجھتے ہوئے بالغ نظری اور سیاسی بصیرت کا ثبوت دیں اور نا صرف آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے ایک آواز بن کر اپنے مجبور اور محکوم فلسطینی بھائیوں کی حمایت کریں بلکہ خطے میں صہیونی اسرائیل کے مکروہ عزائم کو روکنے کے لئے بطور رکن امت مسلمہ اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے پاکستان نے اپنے اصولی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ہمیشہ حمایت کی ہے لیکن دوسری طرف اکثر مسلم ممالک نے اپنے تجارتی اور دیگر مفادات کی خاطر نا صرف اسرائیل کو تسلیم کیا بلکہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی استوار کئے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ہمیشہ یہود و ہنود و نصاریٰ کی ہٹ لسٹ پر رہا اور ان تین ملکوں کی شیطانی تثلیث نے پاکستان کے خلاف عالمی سطح پرسازشوں کا جال پھیلایا اورہر عالمی فورم پر پاکستان کے خلاف سازش کی لیکن تمام ترمشکلات اورسازشوں کے باوجود پاکستان اپنے موقف پر قائم ہے۔یہی جذبہ ہمارے دیگر اسلامی ملکوں کا بھی ہونا چایئے تھا لیکن ایسا نہ ہوا جس کا یہ شاخسانہ ہے کہ عالم کفر کو کھلی چھٹی ملی اور وہ عالم اسلام اور پاکستان کے خلاف اپنے مکروہ عزائم کی تکمیل میں لگے رہے۔ جہاں تک کشمیر کا تعلق ہے اس حوالے سے بلاشبہ چین کی پاکستان دوستی کسی شک سے بالا تر ہے چین نے ہمیشہ پاکستان کی کشمیر پالیسی کی اقوام متحدہ اور ہر عالمی فورم پر حمایت کی ہے جیسا کہ ترجمان خارجہ کا کہنا تھا کہ نائب وزیر اعظم اسحق ڈار نے جموں و کشمیر کے تنازع پر چین کے اصولی موقف کو سراہا ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا درست ہے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے لیکن بھارت، امریکہ اور اسرائیلی گھٹ جوڑ کا ہی شاخسانہ ہے کہ آج انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار وں کو کشمیر میں بھارتی مظالم نظر نہیں آتے اور یہ حقیقت ہے کہ کشمیر اور فلسطین سے متعلق عالمی قوتوں نے ایک دہرا اور منافقانہ انداز اپنایا ہوا ہے اور اگر عالمی قوتوں نے اپنی روش نہ بدلی تو عالمی امن خطرے میں پڑ جائے گا اور دنیا کو ایک بار پھر امریکہ اور بڑی طاقتوں کی ہٹ دھرمی کے باعث تباہی اور بربادی دیکھنا پرئے گی۔ اس حوالے سے چین، روس اور دیگر اہم ممالک اپنا کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں،۔ ہماری رائے میں جب تک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کاحل ممکن نہیں ہوتا اس خطے اور مشرق وسطیٰ کا امن خطرے میں رہئے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں