ڈاکٹر ابراہیم رئیسی 0

اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت ناصرف ایران بلکہ عالم اسلام کیلئے ناقابل تلافی نقصان ہے جس کا ازالہ ممکن نہیں، امید ہے کہ شہید صدر رئیسی نے پاکستان کے ساتھ دوستی کی جو نئی جہت اور فضاء قائم کی تھی اس کا تسلسل برقرار رہے گا۔

اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت ناصرف ایران بلکہ عالم اسلام کیلئے ناقابل تلافی نقصان ہے جس کا ازالہ ممکن نہیں، امید ہے کہ شہید صدر رئیسی نے پاکستان کے ساتھ دوستی کی جو نئی جہت اور فضاء قائم کی تھی اس کا تسلسل برقرار رہے گا۔

یہ خبر بلاشبہ انتہائی افسوسناک اور غمناک ہے کہ اتوار کی شام ایرانی صدر سید ابرہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر آذربائیجان سے واپس ایران آتے ہوئے حادثے کا شکار ہوا جس کے نتیجے میں صدر ابراہیم رئیسی سمیت 8افراد شہید ہوگئے۔ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے پر صدر آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے افسوس کا اظہار کیا گیا جب کہ افسوس ناک واقعے پر قومی پرچم کوبھی سرنگوں کردیا گیا ہے۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ اور دیگر کی ہیلی کاپٹر حادثے میں وفات پرگہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوگواران سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مسلم امہ کے لیے سابق صدر ابراہیم رئیسی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔صدر زرداری کا کہنا تھا کہ صدر ابراہیم رئیسی امت مسلمہ کے اتحاد کے بڑے حامی تھے۔ عالم اسلام ایک عظیم رہنما سے محروم ہو گیا ہے۔ ایرانی صدر فلسطینی اور کشمیری عوام سمیت عالمی سطح پر مسلمانوں کے درد کو دل سے محسوس کرتے تھے۔ آج پاکستان ایک عظیم دوست کو کھو دینے پر سوگوار ہے۔آصف زرداری نے مزید کہا کہ پچھلے ماہ ہمیں پاکستان میں ان کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا، ہماری گفتگو کے دوران، میں نے انہیں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم پایا۔ صدر رئیسی ہمیشہ پاکستان اور یہاں کے عوام کو خاص مقام دیتے تھے۔ ان کا انتقال نہ صرف ایران بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بھی ایرانی صدر کے حادثے میں جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ انہوں نے ایکس سابقہ ٹوئٹرپر اپنے بیان میں کہا کہ جاں بحق ہونے والوں کے احترام میں پرچم سرنگوں رکھا جائے گا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ صدر رئیسی پاکستان کے بہت اچھے دوست تھے، اس دکھ کی گھڑی میں برادر ملک ایران سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے آج ملک بھر میں ایرانی صدر و وزیر خارجہ کی وفات پر یوم سوگ منایا جائے گا۔ام کا کہنا تھاکہ پاکستان کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی شہادت سے تقریبا ایک ماہ قبل ان کی میزبانی کرنے کا تاریخی موقع حاصل ہوا۔دریں اثناء ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حادثے پر دلی رنج کا اظہار کرتے ہوئے ملک بھر میں 5 روزہ قومی یوم سوگ کا اعلان کیا اور نائب صدر محمد مخبر کو 2 ماہ کے لیے عبوری صدر مقرر کردیا۔یاد رہے کہ گزشتہ شب ایرانی صدر پڑوسی ملک آذر بائیجان میں ایک مشترکہ ڈیم کے افتتاح کے بعد ایران واپس آ رہے تھے کہ موسم کی خرابی اور شدید فوگ کے باعث ان کا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوکر لاپتا گیا تھا۔ ہماری رائے میں ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کی شہادت ناصرف ایران بلکہ عالم اسلام کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے اور جس کا ازالہ کسی طور ممکن نہیں۔ صدر زرداری کا کہنا درست ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی امت مسلمہ کے اتحاد کے بڑے حامی تھے اور بلا شبہ ان کی وفات سے عالم اسلام ایک عظیم رہنما سے محروم ہو گیا ہے۔بلاشبہ ایرانی صدر کا گزشتہ ماہ کی 22تا 24اپریل تین روزہ سرکاری دورہ پاکستان اہمیت کا حامل ہی نہیں بلکہ تاریخ ساز تھا ان کے اس دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی ایک نئی فضاء پیدا ہوئی اور غلط فہمیاں دور کرنے میں مدد ملی،لیکن اللہ کو کچھ اور ہی منظور تھا کہ صدر ابراہیم جیسے ایک مدبر اورپاکستان اور عالم اسلام دوست رہنماء اس دنیا فانی سے کوچ کرگئے۔ ان کی وفات بلاشبہ ایران اور عالم اسلام کے لئے ایک المیہ سے کم نہیں، لیکن ہیلی کاپٹر حادثہ کے حوالے عالمی سطح پر تحقیقات ہونی چایئے تاکہ حادثے کہ محرکات اور اصل حقائق سامنے آسکیں۔ اس حوالے سے ایرانی حکومت کا اپنا موقف ہوگا لیکن بحرحال حادثے کی ایک آزادانہ اور شفاف عالمی سطح کی تحقیقات ضروری ہے تاکہ شکوک وشبہات باقی نہ رہیں۔ یہ حقیقت اپنی جگہ موجود کہ آج تک کسی بھی عالمی شخصیت کی کسی حادثے میں ہلاکت سے متعلق تحقیقات منطقی انجام تک نہ پہنچ سکیں یہ بھی بلاشبہ ہماری عالمی تاریخ کا ایک المیہ ہے۔یاد رہے کہ شہید صدر سید ابراہیم رئیسی کے دورہ کے دوران اسلام آباد کی ایک شاہراہ کو ایران ایونیو کا نام دے دیا گیاہے، صدر رئیسی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران ایونیو شاہراہ کا افتتاح بھی کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف سے ون آن ون ملاقات میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لیے قابل احترام ہے، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ضروری ہے، فلسطین میں اسرائیلی ظلم کے خلاف پاکستانی عوام کا ردعمل قابل تحسین ہے، غزہ کے عوام کی حمایت پر پاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں۔ایرانی صدر نے کہاتھا کہ فلسطین کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کررہی، ایک دن فلسطین کے لوگوں کو ان کا حق مل جائے گا۔شہید ایرانی صدر پاکستان سے تجارت میں اضافہ اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے خواہش مند تھے یہی وجہ تھی کہ پاکستان کے تین روزہ دورے پر روانگی سے قبل تہران میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان سے باہمی تجارت کا حجم 10 ارب ڈالرز تک لے جائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایرانی مارکیٹ سے فائدہ اٹھاسکتا ہے۔ امید کی جاسکتی ہے کہ شہید ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اپنے دورہ پاکستان میں دونوں ملکوں کے درمیان جو دوستی کی ایک نئی جہت اور فضاء قائم کی تھی دونوں ملکوں کی قیادت اس فضاء اور دوستی کے رشتوں کو نا صرف جاری و ساری رکھیں گے بلکہ اس روایت اور دوستی کومزید مستحکم اور مضبوط کرنے میں اپنا موثر کردار ادا کرئے گی۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ ایران پاکستان کا ایک برادر ہمسایہ دوست ملک ہے ایک ایسا ملک جس نے سب سے پہلے پاکستان کو اقوام متحدہ کا رکن تسلیم کرکے دوستی اور خلوص! کا ثبوت دیا تھا۔ بلاشبہ اغیار کی ریشہ دوانیوں اور سازشوں کے باعث دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک وقت میں سرد مہری کا عنصر غالب آگیا تھا لیکن صدر ابراہیم رئیسی جیسی مدبر اور اتحاد بین المسلمین کی داعی شخصیت نے ان دوریوں اور فاصلوں کو ختم کرنے کی ابتداء کی تھی جو ان کی وفات کے بعد بھی جاری رہے گی اور ایران اور پاکستان کی دوستی پہلے سے زیادہ بہتر اور مضبوط ہوگی۔ان شاء اللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں