وزیراعظم شہباز شریف 0

وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے 200یونٹ استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے بجلی نرخوں میں اضافے کی تجویز مسترد کر نا قابل ستائش، لیکن ضروری ہوگا کہ 300 یونٹ سے زیادہ بجلی صافین کی زندگی میں بہتری لانے کے لئے بھی بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کا رحجان ترک کیا جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے 200یونٹ استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے بجلی نرخوں میں اضافے کی تجویز مسترد کر نا قابل ستائش، لیکن ضروری ہوگا کہ 300 یونٹ سے زیادہ بجلی صافین کی زندگی میں بہتری لانے کے لئے بھی بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کا رحجان ترک کیا جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے 200یونٹ استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے بجلی نرخوں میں اضافے کی تجویز مسترد کر دی،بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے بجلی نرخوں میں اضافے کی معاشی ٹیم کی تجویز وزیراعظم نے مسترد کر دی ہے۔وفاقی حکومت نے بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کو بلوں کی مد میں ریلیف دیتے ہوئے 200 یونٹ تک کی سبسڈی برداشت کرنے کا فیصلہ کیا ہے،2 کروڑ پروٹیکٹڈ صارفین کو بجٹ میں بجلی نرخوں میں سبسڈی دی جائیگی آئندہ مالی سال بجلی نرخوں میں اضافہ پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کیلئے نہیں کیا جائے گا۔بڑے صارفین کیلئے بجلی ٹیرف میں اضافہ نئے مالی سال کے پہلے ماہ سے کیا جائے گا۔پروٹیکٹڈ صارفین کو رواں مالی سال کے اختتام تک 160 ارب روپے سبسڈی فراہم کی جائے گی۔خیال رہے کہ گزشتہ روزنیپرا نے ایک ماہ کیلئے بجلی میں اضافے کی درخواست کی تھی۔بجلی ایک ماہ کیلئے 3روپے 48پیسے مہنگی ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھاجس کی منظوری سے صارفین پر تقریباً 34 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا،ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست پر نیپرا نے گزشتہ روز سماعت کی تھی۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ اپریل میں فرنس آئل اور ڈیزل سے بجلی پیدا نہیں کی گئی۔ ایک ماہ میں ہائیڈل سے بجلی کی پیداوار 22.96 فیصد رہی اور اپریل میں مقامی کوئلے سے 10.19 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔مقامی گیس سے 11.28 فیصد اور درآمدی ایل این جی سے24.97 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔ اپریل میں جوہری ایندھن سے 23.64 فیصد بجلی پیدا کی گئی تھی۔یاد رہے چند روز قبل بھی حکومت نے بجلی کی قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دیدی تھی۔نیپرا کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں کی جائیگی۔ بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے،۔یپسٹی چارجز کی مد میں 31 ارب 34 کروڑ روپے دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ہماری رائے میں وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے 200یونٹ استعمال کرنے والے پروٹیکٹڈ صارفین کیلئے بجلی نرخوں میں اضافے کی تجویز مسترد کرنا ایک اچھی بات ہے اور یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ 2کروڑ پروٹیکٹڈ صارفین کو بجٹ میں بجلی نرخوں میں سبسڈی دی جائیگی آئندہ مالی سال بجلی نرخوں میں اضافہ پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کیلئے نہیں کیا جائے گا۔ بلاشبہ 200یونٹ تک کے صارفین کو کچھ ریلیف تو ملے گا لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہونا چایئے کہ اس سبسڈی کا سارا بوجھ 300یونٹ سے اوپر بجلی خرچ کرنے والے صارفین پر ڈال دیا جائے۔ یاد رہے جہاں تک بجلی صارفین کو ریلیف دینے کا تعلق ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) نے انتخابی مہم کے دوران حکومت بننے کی صورت میں 200یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صافین کو مفت بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی طرف سے حکومت بننے کی صورت میں 300یونٹ تک غریب صارفین کو بجلی مفت فراہم کرنے کا عدہ کیا گیا تھا اب وفاق میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کی حکومت ہے لیکن مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرف سے 200یا 300یونٹ مفت بجلی فراہمی کا انتخابی وعدہ جیسے ہوا میں اڑھ گیا ہے۔یہ ہماری سیاسی جماعتوں کا روز اول سے ہی وطیرہ رہا ہے کہ انتخابی وعدے اور منشور پر کبھی بھی عمل دیکھنے میں نہیں آیا۔ لیکن جہاں تک زمینی حقائق اور ملکی معاشی حالات کا تعلق ہے ایسے میں حکومت 200یونٹ تک مفت بجلی کی فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں البتہ 200کی بجاے 300یونٹ تک عام صارفین کو بجلی بلوں پر اگر سبسڈی دی جائے تو نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والے بجلی صارفین کو گرمی کے اس شدید موسم میں کم سے کم بجلی کی مد میں توکسی حد تک ریلیف مل سکتا ہے۔ اس طرح نیپرا اور واپڈ ا کو ملک کی مجموعی آبادی کا خیال رکھتے ہوئے شدید گرمی کے اس موسم میں 300سے زیادہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو اگر سبسڈی کی صورت میں ریلیف نہیں دی جاسکتی لیکن کم سے کم ان پر قیمتوں میں اضافہ کی صورت میں مزید بوجھ نہ ڈالا جائے تو ایسے صارفین کا بھی بھلا ہوجاے گا۔ایسا لگتا ہے زیادہ بجلی اور گیس استعمال کرنا ایک سنگین جرم ہے جس کی پاداش میں 300سے زیادہ بجلی صرف کرنے والے صارفین کو بھاری بھرکم اور ہوشرباء بلات ارسال کیے جاتے ہیں جو اکثر صارفین کے ہوش اڑانے کے مترادف ہوتے ہیں۔ بلا شبہ ملک اس وقت مالی بحران اورمعاشی صورتحال کے پیش نظر زیادہ سبسڈی اورریلیف کا متحمل نہیں ہوسکتا لیکن جہاں تک عوام کی قوت خرید کا تعلق ہے ہوشرباء مہنگائی، بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، صارفین پر بے پناہ اضافی بوجھ اور عوام کی مشکلات میں اضافہ کا باعث بنا ہے۔ ایسے میں حکومت کو جہاں نچلے طبقے کا خیال رکھنا ہوگا وہاں متوسط طبقہ جو اب پس کر رہ گیا ہے ایسے طبقے کی مشکلات اور مسائل کا خیال رکھنا بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ لہزا ضروری ہوگا کہ حکومت نیپرا کی طرف سے آئے دن بجلی کی قیمت میں اضافہ کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔ ہماری رائے میں بجلی، گیس اور اسی طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اگر ٹھراو پیدا کیا جائے تو اس کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونگے اسی طرح مہنگائی کا عفریت بھی قابو میں آئے گا لیکن اگر یوٹیلیٹی بلوں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اگر اضافہ کا رحجان جاری رہا تو مہنگائی کا جم کسی صورت قابو میں نہیں آئے گا اور نہ ہی معیشت اور عوام کی زندگی میں بہتری کے امکانات پیدا ہونگے۔ لہذا امید کی جاسکتی ہے کہ حکومت عوام کی مشکلات اور تکالیف کا ادارک کرتے ہوئے عوام کی زندگیوں میں آسانی اور سہولت پیدا کرنے کے لئے آئندہ بجٹ میں مہنگائی کو کم کرنے اور زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے اقدامات اٹھائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں