وزیر اعظم شہباز شریف 0

وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ چین دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید مضبوطی کے حوالے سے سنگ میل اور دورس نتائج کاحامل ہوگا

وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ چین دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید مضبوطی کے حوالے سے سنگ میل اور دورس نتائج کاحامل ہوگا

پیر کے روز ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیرا عظم محمد شہباز شریف 4 سے 8 جون تک چین کا سرکاری دورہ کریں گے۔ ترجمان خارجہ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے دوران چین کی جانب سے پاکستان پر واجب الادا پاور سیکٹر کا 15 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کیے جانے کا امکان ہے۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیراطلاعات عطا تارڑ سمیت اہم وفاقی وزرا بھی وزیراعظم کے ہمراہ چین روانہ ہوں گے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ چینی صدر شی جن پنگ اور چین کے وزیر اعظم لی کیانگ کی دعوت پر وزیراعظم چین کا دورہ کر رہے ہیں، وزیر اعظم کے دورے کے 3 حصے ہوں گے، بیجنگ کے علاوہ وزیر اعظم ڑیان اور شینزین کے شہروں کا بھی دورہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف 6 جون کو بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔ترجمان وزیر خارجہ نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف چین میں اقتصادی اور زرعی زونز کا بھی دورہ کریں گے، وزیراعظم کا دورہ،پاکستان چین دوستی کا مظہر ہے، اس کی خصوصیت اعلیٰ سطحی تبادلوں اور بات چیت سے ہوتی ہے، دونوں فریق ہمہ موسمی اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے بات چیت کریں گے، اس دورے کا مقصد چین پاکستان اقتصادی راہداری کو اپ گریڈ کرنا، پیشگی تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینا ہے۔دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ چینی صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد اہم معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کیے جائیں گے، ایم ایل ون ریلوے لائن ٹریک کی نظرثانی شدہ معاہدے پر دستخط ہونے کا امکان ہے، اس کے علاوہ سی پیک 2 کے حوالے سے اہم ایم او یوز اور معاہدوں پر دستخط کی بھی توقعات ہیں، دونوں ممالک کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف چینی وزیر اعظم لی کیانگ کے ساتھ وفود کی سطح پر بات چیت کریں گے۔ذرائع نے بتایاکہ وزیراعظم نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ژاؤ لیجی سے بھی ملاقات کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف چین میں اہم سرکاری محکموں کے سربراہان، تیل و گیس، توانائی کے شعبوں میں چینی کمپنیوں کے کارپوریٹ ایگزیکٹیوز سے بھی ملاقاتیں کریں گے، آئی سی ٹی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں سرکردہ چینی کمپنیوں کے کارپوریٹ ایگزیکٹوز سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔ذرائع کے مطابق شہباز شریف دونوں ممالک کے سرکردہ تاجروں، کاروباری شخصیات،سرمایہ کاروں کے ساتھ چائنا پاکستان بزنس فورم سے خطاب کریں گے۔ ہماری رائے میں وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ چین موجودہ حالات کے تناظر میں بلاشبہ انتہائی اہمیت اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید مضبوطی کے حوالے سے بھی دورس نتائج کاحامل ہوگا۔ جیسا کہ ترجمان خارجہ نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ کے دوران چین کی جانب سے پاکستان پر واجب الادا پاور سیکٹر کا 15 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کیے جانے کا امکان ہے جو بلا شبہ ایک اچھی اور مثبت خبر ہے کیونکہ 15ارب ڈالر کے قرضے کو چین کی طرف سے رول اوور کرنے سے پاکستان کے لئے چین سے نئے قرضوں کاحصول آسان ہوگا اور اس سے پاکستان کوآئندہ نئی شرائط پر قر ضوں کی واپسی میں بھی آسانی ہوگی۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ چین پاکستان کا ایک مخلص اور مشکل وقت کا دوست ملک ہے اسی لئے کہا جاتا ہے کہ چین پاکستان کی دوستی سمندروں سے گہریاور پہاڑوں سے اونچی ہے اور وزیراعظم کا یہ دورہ دونوں ملکوں کی دوستی کا مظہر ہے اور اس دوستی میں مزید مضبوطی کا سبب ہوگا۔بلاشبہ وزیراعظم شہباز شریف کے چین میں اقتصادی اور زرعی زونز کے دورہ سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی ترقی اور تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی اورتجارت اور سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینے کے امکانات روشن ہونگے۔ چین نے ہمیشہ پاکستان کی اقتصادی ترقی اور پاکستان کو مالی بحران اور مشکلات سے نکالنے میں مد کی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا 4جون سے شروع ہونے والا 5روزہ دورہ چین دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی ترقی، دوستی اور تعاون کی نئی رائیں متعین کرے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اس دورے کا مقصد چین پاکستان اقتصادی راہداری کو اپ گریڈ کرنا، پیشگی تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینا ہے اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ دونوں ملک سی پیک کی تکمیل اور سی پیک 2 کو شروع کرنے میں گہری دلچسبی رکھتے ہیں جو اس بات کا مظہر ہے کہ سی پیک منصوبہ تکمیل کے مراحل میں ہے اور دونوں ملک اس گیم چینجر منصوبے کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں جو بلاشبہ نہ صرف پاکستان اور چین بلکہ اس خطے کے لئے گیم چینجر اوراقتصادی ترقی کے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔بلاشبہ پاک چین دشمن قوتیں اور پاکستان اور اس خطے کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والی طاقتیں اس منصوبے اور دونوں ملکوں کی دوستی کے خلاف سازشوں اور دہشت گردی کی کاروائیوں کے باوجود اپنے مکروہ عزائم میں کامیاب نہ ہوسکیں۔ہماری رائے میں موجودہ اقتصادی حالات کے تناظر میں پاکستان کے ضروری ہوگیا ہے کہ وہ چین، روس، ایران، افغانستان، وسطی ایشائی ریاستوں اور خطے کے دیگر اہم ملکوں کے ساتھ اپنا تجارتی حجم بڑھائے۔ بلاشبہ سی پیک کی کامیابی اور گوادر پورٹ مستقبل میں عالمی سطح پر ایک اہم بندر گاہ کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گی جو پاکستان کی معاشی ترقی میں ایک اہم اور منفرد کردار کی حامل ہوگی اور یہی وجہ ہے پاکستان دشمن قوتیں سی پیک اور پاک چین دوستی کی راہ میں دراڑیں ڈالنے کی ناکام کوششیں کر رہی ہیں لیکن وہ کھبی بھی اپنے منفی عزائم میں کامیاب نہیں ہونگی۔ہماری دانست میں وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ چین، ان کی چین کی اعلیٰ قیادت بشمول چینی صدر، وزیراعظم، نیشنل پیپلز کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین، اہم سرکاری محکموں کے سربراہان، تیل و گیس، توانائی کے شعبوں میں چینی کمپنیوں کے کارپوریٹ ایگزیکٹیوز، آئی سی ٹی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں سرکردہ چینی کمپنیوں کے کارپوریٹ ایگزیکٹوز سے ملاقاتیں بلاشبہ اہمیت کی حامل ہی نہیں بلکہ اور دونوں ملکوں کی دوستی میں مزید بہتری اور مضبوطی کا مظہر ہوگا۔اسی طرح وزیر اعظم شہباز شریف کے دونوں ممالک کے سرکردہ تاجروں، کاروباری شخصیات،سرمایہ کاروں کے ساتھ چائنا پاکستان بزنس فورم سے خطاب بھی اہمیت کا حامل ہی نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان مستقبل میں تجارتی حجم میں ایک بڑئے اضافے کا سبب بنے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں