وزیراعظم شہباز شریف 0

پاکستان میں 10 ٹریلین ڈالرزکے قدرتی ذخائر کا موجود ہونا ایک نعمت سے کم نہیں، لیکن اس قدر وسائل کا حامل ملک ترقی کے عمل سے محروم اور قرضوں اور امداد میں ڈوبا رہے ایک افسوسناک پہلوہے،وطن عزیز پاکستان چین کی ترقی کو مشعل راہ اور رول ماڈل بنا کر تیز رفتا ر ترقی کے اہداف حاصل کرسکتا

پاکستان میں 10 ٹریلین ڈالرزکے قدرتی ذخائر کا موجود ہونا ایک نعمت سے کم نہیں، لیکن اس قدر وسائل کا حامل ملک ترقی کے عمل سے محروم اور قرضوں اور امداد میں ڈوبا رہے ایک افسوسناک پہلوہے،وطن عزیز پاکستان چین کی ترقی کو مشعل راہ اور رول ماڈل بنا کر تیز رفتا ر ترقی کے اہداف حاصل کرسکتا

شینزن میں پاک چائنا بزنس فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چین کی ترقی ہم سب کے لیے قابل تقلید مثال ہے، ہمیں ماضی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے، اگر ہم ماضی میں رہیں گے تو آگے نہیں بڑھ سکیں گے،چین نے ترقی کیلئے فرسودہ طریقہ کار کو ترک کرکے جدید طریقے اپنائے، ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں،پاکستان کے پاس 10ٹریلین ڈالرز کے معدنی ذخائر ہیں، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہمی یقینی بنائیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی مضبوطی اور سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں سرمایہ کاری میں آسانی کے لیے بزنس کونسل قائم کی گئی ہے۔ حکومت پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں و کاروباری شخصیات کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ شینزن کی ترقی ہمارے لیے مشعل راہ ہے، دنیاکو چین کی ترقی سے سیکھنا چاہیے، چین کے شہر شینزن نے مختصر مدت میں ترقی کی منازل طے کیں، پاکستانی کمپنیاں اپنی مصنوعات کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کریں،پاکستان کے پاس ہر قسم کے وسائل ہیں، ہماری سب سے بڑی طاقت ہماری نوجوان افرادی قوت ہے، آج پاکستان کی معیشت کا چین کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں، قائداعظم کے ویژن پر عمل پیرا ہوکر ملک کو ترقی دلائیں گے۔ ان کاکہنا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ ترقی کی ضمانت ہے، چین مختصر وقت میں دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور فوجی طاقت بن گیا، قرضوں کیلئے نہیں بلکہ کاروبار اور ترقی کیلئے آیا ہوں، چین نے پاکستان کے ہر صوبے میں منصوبے لگائے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کچھ ماہ قبل دہشت گردی کے ایک افسوسناک واقعے میں 5 چینی باشندے ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے پر بہت دکھ ہے اور پورا پاکستان اس واقعے پر افسردہ تھا۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ چین صرف پاکستان کا اچھا دوست اور ہمسایہ ہی نہیں بلکہ وہ ہر مشکل وقت کا ساتھی ہے۔ ہماری رائے میں وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ کہنا کہ پاکستان میں قدرتی وسائل کی کمی نہیں اور پاکستان میں 10 ٹریلین ڈالرز کے قدرتی ذخائر موجود ہیں اللہ تعالی کی بڑی نعمت ہے، لیکن یہ بات غورطلب ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں قدرتی ذخائر کی موجودگی کے باوجود پاکستان معاشی طور پر ترقی نہ کرسکا اور قرض اور بیرونی امداد کے چکر میں پھنس کر رہ گیا۔ بلاشبہ پاکستان کی ترقی اور معاشی استحکام میں جہاں اپنوں کی غفلت لا پروائی تھی وہاں طاغوتی طاقتوں نے بھی اپنے مزموم عزائم کی خاطر پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں مخلتف انداز میں رکاوٹیں ڈالیں۔ چین کی ترقی نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لئے مشعل راہ ہے چین نے ایک قوم کی حیثیت سے ترقی کا سفر انتہائی مختصر وقت میں طے کیا اور دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ جہاں تک وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کا تعلق ہے یہ بلا شبہ انتہائی اہمیت کا حامل اورمستقبل میں دونوں ملکوں کی دوستی میں مضبوطی میں دورس نتائج مرتب کرئے گا۔ ہماری رائے میں پاکستان کے لئے چین کی ترقی کے عمل اور تجربات سے استفادہ حاصل کرنے کے نادر مواقع موجود ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کی قیادت اس حوالے سے سنجیدگی کا اظہار کرئے اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم میں اضافے کے ساتھ ٹیکنالوجی اور دیگر اہم شعبوں میں چین سے بھرپور تعاون یقنی بنایا جائے۔اس حوالے سے نا ئب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا درست ہے کہ پاکستان میں آئی ٹی، معدنی وسائل سمیت مختلف شعبوں میں بے پناہ مواقع ہیں۔بلاشبہ چین کی مدد اور تعاون سے پاکستان آئی ٹی اور معدنی ذخائر کی تلاش اوران خزانوں کو نکلانے میں اہم پیش رفت کرسکتا ہے اور پاکستان اپنے ہی وسائل سے ترقی کی راہ پر گامزن ہوکر قرضوں کی لعنت سے آزاد اور امداد کا کشکول توڑنے میں کامیاب ہوسکتا ہے لیکن اس کے لئے قومی جذبہ اور ترقی کرنے کا جنون ضروری ہے۔بلاشبہ وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ کہنا درست ہے کہ چین پاکستان کے دو سال بعد معرض وجود میں آیا اور 50،60کی دہائی میں پاکستان کے معاشی اعداد وشمار چین سے بہتر تھے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کیوں پاکستان کی ترقی کو بریک لگ گئی، بلاشبہ اس میں بیرونی عناصر کے علاوہ پاکستان کے اندر کرپٹ مافیا کا بھی بڑا عمل دخل ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمارے فیصلہ ساز اس حوالے سے بری طرح ناکام ہوگے۔ کرپشن اور بیرونی قرضوں پر انحصار اور بیروزگاری کے باعث پاکستان کا ایک اچھا دناغ دوسرے ملکوں میں چلا گیا جس سے ملک کی ترقی کو ناقابل تکافی نقصان پہنچا۔ جب تک وطن عزیز پاکستان اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوہے دنیا کے ساتھ تعلقات اپنے مفادات کو سامنے رکھ نہیں کرئے گا ملک کی ترقی اور قرضوں سے چھٹکارا ممکن نہ ہوگا۔ ہماری رائے میں ہماری قومی قیادت کو چین کی ترقی کو مشعل راہ بناکر اسے رول ماڈل کے طور پر اختیار کرنے کی ضرورت ہے اور مختلف اہم شعبوں میں چین کی مدد سے وہ تمام اہداف یقینی بنانا ہونگے جس سے پاکستان قوموں کی برادری میں اپنا کھویا ہوا مقام اور وقار بحالکرسکے اور ترقی کے عمل میں چین والی رفتار سے تیزی لانے کے اقدامات اٹھانا ہونگے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں