اقوام متحدہ 0

اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں پاکستان کا اگلے دو سال کے لئے آٹھویں مرتبہ غیر مستقل رکن منتخب ہونا بلا شبہ ایک اعزاز ہے

اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں پاکستان کا اگلے دو سال کے لئے آٹھویں مرتبہ غیر مستقل رکن منتخب ہونا بلا شبہ ایک اعزاز ہے

یہ بلاشبہ اعزاز کی بات ہے کہ پاکستان آٹھویں مرتبہ یو این سکیورٹی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہو گیا۔اس حوالے سے پاکستان کے حق میں بھارت سمیت 182 ممالک نے ووٹ دیا، یونان، ڈنمارک، صومالیہ، پاناما بھی 2 سال کیلئے غیر مستقل رکن منتخب ہو گئے، پاکستان سے پہلے ایشیا پیسیفک گروپ کی سیٹ جاپان کے پاس تھی۔وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر انتخاب پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا رکن منتخب ہونا امن اور سلامتی کے لیے ہماری قوم کے عزم کا ثبوت ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کریں گے، ہم اقوام عالم کے درمیان امن، استحکام اور تعاون کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ہماری رائے میں موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں اس وقت پاکستان کا عالمی ادارہ اقوام متحدہ کا دو سال کے لئے غیر مستقل رکن،نتخب ہونا ایک مثبت علامت ہے۔ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں کل اراکین کی تعداد 15 ہے جن میں 5 عالمی قوتیں بشمول امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ مستقل رکن ہیں جبکہ 10 رکن ممالک کو دو سال کی مدت کے لئے غیر مستقل رکن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ووٹ کے ذریعے منتخب کرتی ہے۔ پاکستان کے لئے یہ اعزاز ہے کہ اس بار پاکستان آٹھویں مرتبہ یواین سیکورٹی کونسل کا رکن منتخب ہوا ہے۔ہماری رائے میں یہ پہلو دلچسب ہے کہ بھارت نے بھی پاکستان کے حق میں ووٹ دیا۔ بلاشبہ پاکستان اس عالمی فورم میں اپنے دوسالہ مدت کے دوران عالمی سطح پر اپنا کردار موثر اور بہتر انداز میں ادا کرکے عالمی برادری کے سامنے سرخ رو ہوسکتا ہے کیونکہ بھارت سمیت دیگر اور پاکستان دشمن قوتوں نے دنیا میں پاکستان کا ایک منفی پہلو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ دنیا میں امن کے قیام و استحکام کے فروغ کے لئے پاکستان نے اپنی حیثیت میں ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے۔بلاشبہ پاکستانی افواج نے اقوام متحدہ کے زیر نگرانی امن دستوں میں دنیا کے ہر ریجن اور علاقے میں امن کے قیام اور مجموعی طور پر اقوام متحدہ کے چارٹر اور اصولوں پر عمل درآمد کرنے میں ایک منفرد اور کلیدی کردار ادا کیا ہے اور پاکستان پہلے بھی اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل میں 7 بار غیر مستقل رکن منتخب ہو چکا ہے اس عالمی فورم پر کام کرنے کا پاکستان کے پاس ایک وسیع تجربہ ہے بلاشبہ پاکستان اپنے ان تجربات اور میراث کی روشنی میں آٹھویں بار رکن منتخب ہونے پر مزید بہتر انداز میں اپنی عالمی ذمہ داریا ں کما حقہ ادا کرسکے گا۔ ہماری رائے میں اگر عالمی قوتوں کو گراں نہ گزرے اور وہ اقوام متحدہ میں مستقل اراکین کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہیں تو عالم اسلام کی نمائندگی کا حق پاکستان کو بطور ایک مستقل رکن دیا جاسکتا ہے لیکن طاغوتی قوتیں کسی صورت بھی ایک اسلامی ریاست کو عالمی ٹھیکداروں کی اس انجمن میں مستقل رکن بنے کا چانس نہیں دے سکتیں۔ بحرحال عالمی منظر نامے اور موجودہ حالات میں پاکستان کا اس عالمی فورم پر آٹھویں مرتبہ رکن منتخب ہونا بلاشبہ ایک اعزاز سے کم نہیں۔ اس حقیقت سے قطع نظر کہ یہ ادارہ عالمی قوتوں کا باجگزار اور ذیلی ادارہ ہے اور کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ مسائل کے حل کے حوالے سے اس ادارے کی ناکامی اس ادارے کے وجود اور افادیت پرایک سوالیہ نشان ہے۔ البتہ اس اہم فورم پر پاکستان اپنے وجود کے ہوتے ہوئے عالمی ضمیر اور عالمی قوتوں پر اپنا اثر رسوخ استعمال کر سکتا ہے تاکہ عالمی ضمیر بیدار ہو اور وہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کا ادارک کرتے ہوئے کوئی مثبت کردار ادا کر سیکں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں