وزیر اعظم محمد شہباز شریف 0

چین کی ٹیکنیکی مدد اور صلاحیت سے جہاں بجلی کے نظام میں بہتری لائی جاسکتی ہے وہاں سستی بجلی کی پیداوار اور آئی پیز پیز کے چنگل سے اس قوم کو نجات دلانے کے لئے بھی چین کی خدمات حاصل کی جاسکتیں ہیں تاکہ ملک سے غربت اور مہنگائی کا خاتمہ بھی ممکن ہوسکے۔

چین کی ٹیکنیکی مدد اور صلاحیت سے جہاں بجلی کے نظام میں بہتری لائی جاسکتی ہے وہاں سستی بجلی کی پیداوار اور آئی پیز پیز کے چنگل سے اس قوم کو نجات دلانے کے لئے بھی چین کی خدمات حاصل کی جاسکتیں ہیں تاکہ ملک سے غربت اور مہنگائی کا خاتمہ بھی ممکن ہوسکے۔

اگلے روز چیئرمین پاور چائنہ سے ملاقات میں وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ متبادل توانائی کا نظام مضبوط کرنا ہماری اولین ترجیح ہے، پاکستان میں متبادل توانائی کے حوالے سے سرمایہ کاری کی بڑی استعداد ہے، بجلی چوری کے حوالے سے ملک میں بڑی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔اس موقع پر چیئرمین پاور چائنہ نے ساہیوال کول پاور پلانٹ کی تیز رفتار تعمیر اور معیار کی تعریف کرتے ہوئے پاکستان اور پنجاب سپیڈ کا ذکر بھی کیا۔چیئرمین پاور چائنہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی ترسیل کا نظام بہتر اور لائن لاسز کو کم کیا جائے گا، پاکستان کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے جائیں گے۔ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود تھے۔ ہماری دانست میں وزیر اعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ چین انتہائی اہمیت کا حامل اور کامیاب ترین دورہ قرا دیا جاسکتا ہے او ربلاشبہ اس دورے کے دورس نتائج آنے والے وقت میں بہتر اور موثر انداز میں برآمد ہونگے۔ بلا شبہ چین پاکستان کا ہر گھڑی اور مشکل وقت کا بااعتماد دوست اور قابل اعتماد ساتھی ملک ہے لہذا پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے اور تیرقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے چین کو اگر درست انداز میں رول ماڈل بنا کر پیشرفت کی جائے تو کوئی وجہ نہیں پاکستان بھی کامیابی کی منازل دیر آمد درست آمد کے مصداق طے نہ کر پائے، لیکن اس میں کچھ کرنے کی لگن اور قومی ترقی کا جذبہ اور جنون شرط اول ہے۔بلاشبہ سی پیک منصوبے کے باعث پاکستان سے طویل دورانیہ لوڈ شیڈنگ کی لعنت سے نجات حاصل کرنے میں بڑی مدد ملی اور آنے والے وقت میں پاکستان چین کی مدد اورٹیکنالوجی کی بے پناہ صلاحیت اور تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بہت سے مسائل سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔ ہماری رائے ہماری حکومت کا فوکس جہاں ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہے وہاں ملک کی عوام کو آئی پیز پیز کے چنگل سے نجات دلانے اور اس ملک کی غریب عوام کی حالت زار پر رحم کھاتے ہوئے سستی بجلی کی پیداوار کے لئے چین کی خدمات حاصل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ پاکستان میں غربت میں بے پناہ اضافہ کا ایک بڑا سبب بجلی،گیس بلات اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ بھی ہے جو درحقیقت وطن عزیز میں مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کا سبب بنا۔ اگلے روز دورہ چین کے دوران ہی وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قدرتی اور معدنی ذخائر کے بے پناہ وسائل موجود ہیں جو 10ٹریلین ڈالزز سے بھی زیادہ کے ہیں۔ تو پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر کون سی طاقت پاکستان کو ترقی اور معدنی وسائل کے استعمال سے روک رہی ہے۔ ہماری رائے میں پاکستان اس حوالے سے چین کے تجربات اور ٹیکنیکی صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی ترقی اور قدرتی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کرنے کے لئے عملی اقدامات لینے ہونگے۔ پاکستان کو اپنی ترقی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو اپنے قومی مفاد کی خاطر دور کرنے میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چایئے کیونکہ کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک وہ قوم اپنے مفادات کا تحفظ یقینی نہ بنائے۔لہذا حقیقی معنوں میں پاکستان پہلے،ہماری ترجیح ہونی چایئے۔پاکستان کی عوام کو مہنگائی کے عفریت اور یوٹلیٹی سروسز کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ سے نجات دلانے اور سستی بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے عملی اقدامات اٹھانے ہونگے۔ ہماری رائے میں پاکستانی عوام کو سستی بجلی کی فراہمی صرف اور صرف آئی پیز پیز کے چنگل سے نجات کی صورت میں ہی ممکن ہوسکتی ہے، اس حوالے سے بھی جہاں چین,پاکستان میں بجلی کی ترسیل کا نظام بہتر اور لائن لاسز کو کم کرنے میں اپنی ٹیکنیکی مدد فراہم کرسکتا ہے تووہاں سستی بجلی پیدا کرنے اور متبادل توانائی کے حوالے سے سرمایہ کاری کی صورت میں بھی بہتری کے امکانات روشن ہیں، بلاشبہ پاکستان میں متبادل بجلی پیدا کرنے کی بڑی استعداد موجود ہے۔ بلاشبہ بجلی چوری پاکستان میں ایک بڑی لعنت کی صورت میں موجود ہے اور ہماری رائے میں بجلی چوری کی بڑی وجہ بھی مہنگی بجلی ہی ہے اگر پاکستانی عوام کو سستی بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے تو کوئی وجہ نہیں پاکستان سے بجلی چوری کی لعنت کا خاتمہ بھی ممکن ہوسکے۔ اگلے روز رورہ چین میں ہی چین کی تیز رفتار ترقی پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم میاں شہباز شریف کا یہ کہنا کہ چین کی مختصر مدت میں تیز رفتار ترقی ہمارے لیے مشعل راہ ہے، بلاشبہ اپنی جگہ درست ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ ہماری قیادت پاکستان کی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے چین کو رول ماڈل بنانے ہوتے ہوئے تیز رفتار ترقی کے لئے عملی اقدامات اٹھائے اور اس حوالے سے درپیش مسائل کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے اپنے قومی مفادات کو پہلی ترجیح دینے کے لئے مضبوط موقف اپنائے تو اسی صورت پاکستان بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے گا۔ موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ پاکستا ن کی قومی قیادت اس ملک کی عوام کی حالت زار پر رحم کھاتے ہوئے اس ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے سیاسی بیانات سے آگے عملی اقدامات کو یقینی بنانے میں اپنا موثر کردار ادا کرئے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان میں بھی بے پناہ قدرتی وسائل موجود ہیں اور یہاں بھی لوگ محنت کرتے ہیں لیکن پاکستان کیونکر ترقی کی منزل حاصل نہ کرسکا تو جواب یہی ہے کہ کرپشن اور سیاسی عدم استحکام بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہماری دانست میں اب سیاست سے آگے عملی اقدامات اٹھانے کا وقت ہے اور اس حوالے سے چین کی رہنمائی میں معاشی اور اقتصادی ترقی کی منازل کا حصول ممکن بنایا جاسکتاہے۔ اسی طرح کرپشن کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے اور اس حوالے سے زیرو ٹالرنس کو سیاسی نعرہ کی بجائے عملی اقدامات کویقینی بنایا جائے تو یہ ملک بھی قوموں کی برادری میں ایک اعلیٰ مقام حاصل کرسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں