سید جواد حیدر 0

آزادکشمیر پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے انتخابات 2023-2026

تحریر: سید جواد حیدر

آزادکشمیر پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے انتخابات 2023-2026
آزادکشمیر پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن آزادکشمیر بھر میں نجی تعلیمی ادارہ جات کی نمائندہ تنظیم ہے یہ تنظیم رجسٹرڈ نجی ادارہ جات کی نسبت مالکان نجی ادارہ جات کا فورم ہے جس کا بنیادی مقصد کشمیر بھر کے نجی تعلیمی شعبہ سے منسلک مالکان کی تعلیمی، تربیتی، مالی سطح پر ممکنہ رہنمائی و معاونت کے ساتھ ساتھ حکومتی سطح پر محکمہ تعلیم اور تعلیمی بورڈز کی سطح پر مضبوط رہنمائی، مناسب قوانین کے اطلاق اور غیر ضروری امکانات پر نجی شعبہ تعلیم کے موقف کو واضح کرنا تاکہ عملا ریاست میں بہترین تعلیم و تربیت اور اچھے قوانین رائج ہو کر یہ خواب واقعا شرمندہ تعبیر ہو سکے۔خاص بات یہ ہے کہ نجی شعبہ تعلیم کی واحد تنظیم ہو کر ریاست میں ایپسکا جملہ ادارہ جات کا ایک بہترین فورم ہے وہی پاکستان بھر میں ایک منفرد حیثیت کی حامل بھی جہاں بعض اوقات شہرون میں بھی کئی تنظیمات کھڑی ہیں۔ایپسکا کی ایک اور انفرادیت یہ بھی ہے کہ یہ والدین کی رہنمائی کو بھی اپنا ہدف مانتی ہے اور اساتذہ کرام کی تربیت و معاونت کے اہداف بھی رکھتی ہے جو کہ فرائض کی ادائیگی کے سلسلہ میں شاید ہی کہیں اور ایسا ہوتا ہو کیونکہ ہمارے ہاں تنظیمات متعلقین کے صرف حقوق کے حصول میں متحرک و فعال نظر آتی ہیں۔علاؤہ ازیں تنظیم کا ایک جامع آئین جو کہ تنظیم کے اغراض و مقاصد، تنظیمی ڈھانچہ، ذمہ داریاں اور حدود کا تعین کرتا ہے موجود ہے جس کا مطالعہ مزید تنظیمی تعارف بن سکتا ہے۔ اہم بات یہ کہ تنظیم کا اولین قیام 1989 میں ہوا اور خواجہ عبد الحنان اس کے بانیان میں سے ہیں جبکہ جناب مرحوم رحمت اللہ رحمانی، جناب چوہدری محمد اقبال اور چند دیگر اکابرین بانیان و ابتدائی اراکین رہے۔ یہ تنظیمی سفر 34 سال پر محیط ہے جس میں کئی قابل ذکر افراد نے اپنے اپنے ادوار میں بہت احسن ذمہ داریاں ادا کرنے کی بھرپور سعی کی جس باعث آج تنظیم ریاست بھر اور ریاست سے باہر بھی اپنی شناخت بنا چکی ہے۔۔۔ سابقہ ادوار میں چند شخصیات بطور مرکزی صدر بھی رہیں جن میں اول الذکر جناب خواجہ عبد الحنان، جناب چوہدری محمد اقبال، جناب کرنل ر مشتاق، جناب جاوید رتیال، جناب چوہدری مطلوب اور تازہ ترین دور میں جناب سید حبیب اللہ شاہ المعروف سید اشتیاق بخاری رہے* اس تمام وقت میں جناب چوہدری محمد اقبال کو سب سے زیادہ ادوار میں مرکزی صدر رہنے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔موجودہ انتخابات سے قبل جناب اشتیاق بخاری اپنی ٹیم کے ہمراہ مرکزی صدارت کے منصب پر رہے اور اسی دوران چند اہم آیینی ترامیم نے تنظم میں چند اہم موڑ لیے، جن میں سب سے اہم مرکزی صدارت کے لیے آزادکشمیر بھر کے ہر رجسٹرڈ تعلیمی ادارہ کو ووٹ کا حق دیا جانا ہے۔ یہ خوش آئند اور مثبت آئنی ترمیم ریاست بھر میں بہت زیر گفتگو رہی اور ایک بڑے گروہ نے اس اقدام کو بھرپور سراہا جبکہ چند اکابرین اور دیگر افراد نے اس کی مخالفت بھی بھرپور کی، بعد از ذکر افراد کے مطابق اس عمل سے سیاسی رنگ، عہدہ کا حصول بے شمار افراد کے لیے مشکل، بہت زیادہ وسائل کی ضرورت اور کافی وقت دئیے جانے کا تقاضہ کرتا ہے جو کہ نجی شعبہ تعلیم کے لیے مشکل ہو سکتا ہے جبکہ پہلا گروہ اسے ہر ادارہ کو اہمیت دینے ریاست بھر میں صدر کہلانے اور پوری ٹیم کو ریاستی نمایندہ کہلانے کی بہترین جوازیت قرار دیتا ہے، ساتھ ہی انکا کہنا ہے کہ اس سے مرکزی تنظیم مزید مضبوط ہو گی اور اگر کوئی شخص مرکزی صدارت کے لیے خواہاں ہے تو اسے ان بہرحال ایک مدت کے لیے اپنا آپ نجی شعبہ تعلیم کے لیے وقف کر کے آنا ہو گا تبھی وہ شعبہ کے لیے حقیقی معنوں میں کردار نبھا پائے گا۔*دونوں کی بحث اپنی جگہ مگر اس میں کہیں کہیں دونوں کی ذاتی مرضی فایدہ و نقصان بھی شامل ہو سکتا ہے تاہم ہر ادارہ سے ووٹ لے کر آنا مشکل ضرور مگر زیادہ فایدہ مند بھی ہے، آزادکشمیر میں تعلیم کے شعبہ میں ریاست گیر مضبوط ترین تنظیم سکول ٹیچرز آرگنائزیشن عرصہ دراز سے ریاست بھر کے اساتذہ کے ووٹ سے مرکزی صدارت کا انتخاب کرتی چلی آرہی ہے اور سب جانتے ہیں کہ یہ تنظیم مضبوط و مربوط رہی تو کتنا بااثر تھی (تاہم حقوق و فرائض میں اگر اس تنظیم نے توازن نہیں کیا اس امر سے ہم بھی متفق نہیں، یہاں مذکور صرف تنظیمی طاقت ہے) آج انتخابات میں صرف چند روز باقی ہیں اور آزادکشمیر میں دو بڑے پینلز مدمقابل ہیں ایک طرف پراگریسوز یعنی پراگریسیو پینل جو کہ چوہدری محمد اقبال، خواجہ عبد الحنان، خالد کھوکھر صاحب و دیگر کے زیر سایہ ہے اور مرکزی صدارت کے امیدوار کوٹلی سے کرنل ر مشتاق بٹ صاحب ہیں اور دوسری طرف فرینڈز یعنی فرینڈز پینل جو کہ وجاہت اشرف اعوان، سردار ارشاد، انصر اقبال، وجاہت بیگ، جواد حیدر، نشاد بٹ و دیگر کی جانب سے امیدوار برائے مرکزی صدر اشتیاق بخاری ہیں جن کا تعلق مظفرآباد سے ہے۔ دونوں پینلز میں اس وقت چار اضلاع میں فرینڈز کی حمایت یافتہ ٹیمز اضلاع میں کامیاب ہوئیں، کوٹلی میں القلم پینل جس نے بعد میں پراگریسوز کی حمایت کا اعلان کیا جبکہ حویلی جس میں ابتدا میں فرینڈز پینل کے ساتھ انتخابات میں شمولیت کی شنید تھی بعد ازاں اس میں ایک حصہ پراگریسوز کے ساتھ ہے۔۔۔ جبکہ چار اضلاع جن میں سدھنوتی، راولاکوٹ، باغ، مظفرآباد اور کیپٹل شامل ہیں جہاں ابھی انتخابات ہونا باقی ہیں اور مرکزی انتخابات ہر ضلع میں ہوں گے۔ مظفرآباد اور کیپٹل میں بھرپور مقابلہ نظر آتا ہے جبکہ سدھنوتی میں فرینڈز غالب ہیں اور باغ و راولاکوٹ جو کہ پراگریسوز کے بیس کیمپ کی مانند رہے آج وہاں بھی بھرپور مقابلہ ہے۔ اب تک سب سے زیادہ ووٹس مظفرآباد جہاں قریب سوا چھ سو ووٹرز ہیں جبکہ میرپور اور کوٹلی میں بھی پانچ سو سے زائد رجسٹرڈ ادارہ جات ہیں۔۔ اس کے بعد باغ، راولاکوٹ، بھمبر، سدھنوتی، نیلم، جہلم اور حویلی کے ووٹرز ہوں گے۔بھمبر، میرپور، سدھنوتی، نیلم، جہلم اور مظفرآباد غالب اکثریت فرینڈز کے ساتھ ہے جبکہ کوٹلی کی غالب اکثریت پراگریسیوز کے ساتھ صرف حالیہ انتخابات میں مرکزی صدارت کی وجہ سے ہوئی۔ایسی صورت میں اگر باغ اور راولاکوٹ میں نصف نصف ووٹ بھی فرینڈز کو ملیں تو ایک بڑی کامیابی یہاں سے ممکن ہے جبکہ پراگریسوز کی بھرپور کوشش کوٹلی سے کافی ووٹس کی ہے اور حویلی سے بھی زیادہ ووٹس پراگریسوز کو مل سکتے ہیں۔ دونوں پینلز بھرپور کوشش میں ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو لا کر ووٹنگ حاصل کر سکیں تاہم ہر ضلع میں جانا سب سے ملنا واقعا کافی مشکل ہو گا۔اسی طرح ضروری ہے کہ ووٹر منشور، فعالیت، قابلیت اور زیادہ بہتر ٹیم کو لائیں نہ کہ علاقائیت، تعلقات، برادری یا کسی اور ایسے ازم کی بنیاد پر انتخابات کا حصہ بنیں، ہر ادارہ ضرور سوال کرئے کہ یہ ٹیم ان کے لیے کیا کر سکتی ہے۔ تعلیم و تربیت سے منسلک ہونے کی بنیاد پر خود سے اپنے ضمیر سے ضرور سوال کریں کہ کیا ہم اپنے انتخابات میں عملًا ویسے ہی ہیں جیسے ہم نسل نو کو تربیت دینے میں، اپنے قول میں ہیں اور مکمل میرٹ پر ووٹ کریں۔ اس مضمون میں کوشش کی گئی ہے کہ درست ترین حقائق کو سامنے لایا جائے تاہم انسانی اعتبار سے کمی کجی ممکن ہے جبکہ حالات کا اندازہ قارئین خود لگا سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں