شوکت جاوید میر 0

27 دسمبر،دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی حیات اوروفات

تحریر۔ شوکت جاوید میر

27 دسمبر،دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی حیات اوروفات
پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے معاہدہ تاشقند کے موقع پر تقسیم کشمیر کی عالمی سامراجی سازشوں کیخلاف قومی خواہشات کے مطابق علم بغاوت بلند کرتے ہوئے وزارت خارجہ جیسے اہم منصب سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیااور واپسی پر پاکستان پیپلزپارٹی کے قیام کاحتمی فیصلہ کیا، تاشقند سے واپسی اور وزیر خارجہ کے عہدہ سے مستعفی ہونے کے بعد قوم نے قائد عوام شہیدذوالفقار علی بھٹو کا ایسا شاندار استقبال کیا کہ آج بھی نصف صدی سے زائد عرصہ بیت جانے کے باوجود وہ اپنی مثال آپ اور عوام کی لازوال محبت کی داستان بن کر تاریخ کے صفحات اور عوام کے دل و دماغ میں محفوظ ہے، قائد عوام نے پیپلزپارٹی کی بنیاد 30 دسمبر 1967 ء کو رکھی، روٹی، کپڑا اور مکان کا تصور،اسلام ہمارا دین، جمہوریت ہماری سیاست، سوشل ازم ہماری معیشت اور طاقت کا سرچشمہ عوام کے چار رہنماء اصول قومی ترقی، ملکی وقار، سیاسی معاشی استحکام اور آئین و قانون کی بالادستی کے لئے قوم کے سامنے پیش کئے، جس کے بعد پیپلزپارٹی چاروں صوبوں میں ایک ایسی جمہوری انقلابی قوت بنی کہ اس کے سامنے آنے والے تمام فرسودہ خیالات کے حامل بڑے بڑے برج خس وخاشاک کی طرح بہتے چشم فلک نے دیکھے اور قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے سیاست کو سرمایہ داروں، جاگیر داروں اور ان کے حاشیہ برداروں کے خونی پنجوں سے بازیاب کرکے عام آدمی تک لایا، پسے ہوئے طبقات کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی اور عزت، وقار، چادر، چار دیواری کا تحفظ دے کر زندگی بسر کرنے کی جہت پیدا کی، آج بھی پاکستان میں سیاست کے دو ہی راستے ہیں ایک نظریہ بھٹو پے قائم متوسط، خودار طبقہ دوسری جانب بھٹو مخالف سیاست میں کھڑے خود غرض ابن الوقت، خوشامدی اور کاسالیسوں کا بدنام زمانہ عوام دشمن گروہ نت نئے روپ بدل کر مسلط ہوتا رہا اور آئین سے متصادم، غیر آئینی قوتوں کی کوکھ سے جنم لینے والے ان عیاروں نے ملکی وسائل کو شیر مادر سمجھ کر ہڑپ کیا، ٹیکس چوری، قرضوں کی معافی، بجلی کے وسائل لوٹ کر اپنی جائیدادیں بنانے والوں کو ہمیشہ تاریخ نے بے نقاب کیا، ایسے جمود زدہ معاشرے میں قائد عوام شہید ذولفقار علی بھٹو کو اللہ تعالی نے اپنی بے کس مخلوق کے لئے مسیحا بنا کر بھیجا اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے عوامی قوت سے آسمان سیاست کی شہرت کی بلندیوں پر پہنچ کر کرہ ارض میں انسانیت کی ایک توانا آواز بن کر عالمی رہنماؤں کی صف میں شامل ہوگئے، قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو پر لکھنے والوں نے بہت کچھ لکھا،ابھی بھی یہ عمل جاری ہے،اور جاری رہے گا، قائد عوام نے جہاں پاکستان کی سر زمین بے آئین کو متفقہ 1973 ء کا آئین دیا، ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی، افواج پاکستان کی تنظیم نو کی، زرعی اور لیبر اصلاحات کا نفاذ کیا، شناختی کارڈ، بیرون ملک روزگار، پاسپورٹ، اسٹیٹ لائف انشورنس، بڑے تعلیمی ادارے،صحت کے مراکز قائم کئے، وہاں انھوں نے کامیاب خارجہ و کشمیر پالیسی کی مضبوط بنیاد رکھی جس پر آج تک وہی عمارت تعمیر ہے، لیکن ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ قائدعوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی بیٹی محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی ایسی مثالی تعلیم و تربیت کی کہ وہ نہ صرف جانشین بنیں بلکہ ان کے کروڑوں پیرو کاروں کے راہبر اور دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان، امن و امان کا نشان بن گئیں، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو ان کی سالگرہ پر ان کے والد محترم قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو نے جو خط تحریر کیا وہ تا ابد ایک ایسی دستاویز ہے جسے دنیا کا ہر مہذب، ہر سیاسی پارٹی رہنمائی حاصل کرتی رہی ہیں، قائد عوام لکھتے ہیں کہ پیاری بیٹی آپ کی سالگرہ پر ایک قیدی باپ آپ کو کیا تحفہ دے سکتا ہے جو جیل کی سلاخوں سے باہر اپنا ہاتھ بھی نہیں نکال سکتا، مگر ہاں میری پیاری لاڈلی بہادر بیٹی میں آج آپ کو آپ کی سالگرہ پر ایک انمول تحفہ دینے جارہا ہوں وہ یہ کہ میں عوام کا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں دے رہاہوں، تم ایک عظیم تہذیب کی وارث ہو اور آخرت کی جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے دنیا کی جنت عوام کے قدموں کے نیچے ہے، عوام کی رہنمائی کرنا، ان کے حقوق کا تحفظ اور قیادت آپ کے سپرد ہے، جس کے بعد محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے اپنے انقلابی والد کی کیا لاج رکھی، جلا وطنی کاٹی، قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں، ریاستی جبر اور حکومتی مشینری کے انتقامی استعمال کا جرات مندانہ مقابلہ کیا، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے اپنی والدہ مادر جمہوریت محترمہ نصرت بھٹو کے ساتھ ایک طویل ترین جدوجہد 11 سالہ مارشل لاء کے خلاف شروع کرکے آخر کار آمروں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرکے جمہوریت بحالی سے کامیابی حاصل کی، قارئین محترم بے نظیر بھٹو شہید منہ میں سونے کا چمچہ لیکر پیدا ہوئیں، اگر وہ چاہتی تو ساری زندگی شہزادیوں کی طرح بسر کر سکتی تھیں لیکن انھوں نے اپنی جوانی اور آسائشیں قوم اور ملک پر قربان کر دیں، جام شہادت نوش کرتے سقراط کی طرح زہر کا پیالہ حلق کے نیچے کرتے ہوئے اپنے آپ کو اپنے والد کی طرح پاک سر زمین سے محبت اور سبز ہلالی پرچم کی سر بلندی پر قربان کرکے اپنے آپ کو ہمیشہ کے لئے تاریخ میں امر کر دیا، آج انکا فرزند چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اسی انقلابی، عوام دوست فلسفہ سیاست کو لیکر 24 کروڑ عوام کی عدالت میں پیش ہو چکے ہیں، انکا نرم لب و لہجہ تہذیب یافتہ انداز سیاست، عزت واحترام، وضع داری، شائستگی سے مخالفین کو بھی مخاطب کرنا انکی وجہ شہرت کا طرہ امتیاز ہے، پاکستان میں 8 فروری کو عام انتخابات کاانعقاد کیا جارہا ہے، پیپلزپارٹی اس وقت ملک کی سب سے بڑی سیاسی قوت، مضبوط وفاق کی علامت، مقبوضہ جموں وکشمیر کی آزادی کی داعی اور عوامی حقوق کی ضمانت ہے، اب قوم پر فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور انکے نامزد کردہ امیدواروں کو ووٹ کی پرچی سے فتح یاب کریں، تاکہ وہ موجودہ ملکی حالات اور عدم استحکام پر قابوپا نے والے دنیا کے کم عمر پاکستانی وزیراعظم منتخب ہو سکیں، اسی میں قومی ترقی اور عوامی خوشحالی کا راز پہناں ہے، پاکستان و آزاد کشمیر کی نوجوان نسل پر بالعموم اور طلباء و طالبات پر بالخصوص یہ زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی عوامی جدوجہد میں بازوے شمشیر زن بن کر ہراول دستے کا کردار ادا کریں اور ایک جواں سال رہنماء کو اپنی قیادت بنا کر تعاو ن سے منتخب کریں۔محترم قارئین محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے جلا وطنی سے واپسی پر خود کش دھماکوں کے باوجود اپنے ساتھیوں کی شہادت کے بعد بھی اپنے پایہ استقلال میں لغرزش نہیں آنے دی اور بے نظیر آئے گی روزگار لائے گی کا نعرہ دیا اس سے قبل بھی پاکستان میں یہ سلوگن زبان زد عام و خاص تھا کہ چاروں صوبوں کی زنجیر، بے نظیر بے نظیر۔اس عظیم رہنماء نے دہشت گردی، انتہاء پسندی، لاقانونیت،عدم برداشت کیخلاف جنگ لڑتے اور سوات پر پاکستان کا پرچم لہرانے کا وعدہ نبھاتے ہوئے 27 دسمبر کی منحوس شام کو اپنی جان جان آفریں کے سپرد کر دی،نہ تو آمروں سے معاہدے کئے، نہ اپنے اور نہ اپنی اولا د کے لئے پر آسائش زندگی کی پیشکش قبول کی، بلکہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید عالمی تہذیبوں کے درمیان تصادم روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا یہی وجہ ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت پر سلامتی کونسل سمیت دنیا کے تمام ممالک اور اداروں میں ہنگامی اجلاس طلب کرکے ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا، 27 دسمبر کو قوم کی فکری رہنمائی کاوہ دن ہے جو ملکی سلامتی، قوم وقار، عوامی مفاد، بہادر افواج پاکستان، ملکی سلامتی کے اداروں کے ساتھ تال میل پیدا کرکے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح، مصور پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال، معمار پاکستان قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو، دختر مشرق محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے افکار و نظریات، ارشادات و فرمودات پر کاربند رہ کر ملک دشمن قوتوں کے بھیانک عزائم کو پاؤں تلے روند کر نئی امید سحر کی بنیاد رکھیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں