دفتر خارجہ 0

آزاد کشمیر پر بھارتی رہنماؤں کے اشتعال انگیز دعوے بھارتی سیاسی سورما وٗں کے الیکشن سٹنٹس کے سوا کچھ نہیں، یہ بلا شبہ بھارت کی منافقت اور بزدلی کی واضع دلیل ہے کہ بھارت کو اقوام متحدہ، حق خود ارادیت اور رائے شماری جیسے الفاظ سے خوف آتا ہے

آزاد کشمیر پر بھارتی رہنماؤں کے اشتعال انگیز دعوے بھارتی سیاسی سورما وٗں کے الیکشن سٹنٹس کے سوا کچھ نہیں، یہ بلا شبہ بھارت کی منافقت اور بزدلی کی واضع دلیل ہے کہ بھارت کو اقوام متحدہ، حق خود ارادیت اور رائے شماری جیسے الفاظ سے خوف آتا ہے

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر پر بھارتی رہنماؤں کے اشتعال انگیز دعوؤں میں تشویشناک اضافہ ہوا جسے پاکستان نے مسترد کر دیا ہے،اشتعال انگیز بیان بازی علاقائی امن اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے، بھارت اپنے آپ کو برتر سمجھنے کے بجائے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرکے دانشمندی کا مظاہرہ کرے۔جمعہ کے روزہفتہ وار بریفینگ میں ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر پر غیر ضروری دعوے کرنے والے بھارتی رہنماؤں کی طرف سے اشتعال انگیز بیانات میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے، پاکستان ایسے دعوؤں کو مسترد کرتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی رہنماؤں کے مخصوص بیان کا ذکر نہیں کیا تاہم یہ معاملہ اس وقت گردش کرنے لگا جب ایران اور پاکستان نے ایک مشترکہ بیان میں اس دیرینہ مسئلے کو خطے کے عوام کی مرضی اور بین الاقوامی قانون کے مطابق مذاکرات اور پرامن طریقے سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ترجمان خارجہ امور کا کہنا تھا کہ اشتعال انگیز بیان بازی علاقائی امن اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے، انہوں نے بھارت کو متنبہ کرتے ہوہے کہاکہ بھارتی رہنما اپنی تقاریر میں پاکستان کو محض انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنا بند کر دیں، اس کے خطرناک نتائج پیدا ہو سکتے ہیں۔ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ تاریخی، قانونی اور موجودہ حقائق آزاد کشمیر کے بارے میں بھارت کے بے بنیاد دعوؤں کو غلط ثابت کرتے ہیں، بھارت کے دعوؤں کے باوجود کشمیر کو اب بھی بین الاقوامی سطح پر ایک متنازع علاقہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ خطے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق یہ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا فیصلہ کشمیری عوام منصفانہ اور غیرجانبدارانہ ووٹ کے ذریعے کریں گے، جو اقوام متحدہ کی نگرانی میں کرایا جائے گا۔ہماری دانست میں ترجمان دفتر خارجہ نے موثر اور بہتر انداز میں بھارتی الیکشن سٹنٹ میکرز سیاسی رہنماوٗں کے اپنی انتخابی مہم کے دوران آزاد کشمیر سے متعلق بیان بازی کو مسترد کیا ہے جو بلاشبہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل قراردادوں کے عین مطابق ہے۔ یہ بلا شبہ بھارت کی منافقت اور بزدلی کی واضع دلیل ہے کہ بھارت کو اقوام متحدہ، حق خود ارادیت اور رائے شماری جیسے الفاظ سے خوف آتا ہے۔ بھارت ریاست جموں کشمیر پر جبرا اور غیر قانونی طور پر کشمیری عوام کی خواہشات کے مغائر قابض ہے اور اس پر بھارت کا یہ مضحکہ خیز دعوی کے کشمیر اس کے سر کا تاج اور اٹوٹ انگ ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسا سر کا تاج اور اٹوٹ انگ ہے کہ ایک چھوٹے سے علاقے پر 10لاکھ فوج کے زریعے قابض رہنے اور تمام آزادیاں سلب کرکے بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ دعوی کرنا کہ سر کا تاج اور اٹوٹ انگ ہے انتہائی شرمناک اور مضحکہ خیز نہیں تو اور کیا ہے۔ بلا شبہ بھارت کو اس بات کا بھرپور ادارک ہے کہ اگر کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کا حق دیا گیا تو پھر بھارت کا ریاست سے بوریا بستر گول ہوجائے گا۔ جہاں تک بھارتی انتخابات کے موقع پر بھارتی سورماوٗں کے آزاد کشمیر سے متعلق بیان بازی کا تعلق ہے یہ الیکشن سٹنٹ اور ان کا خبث باطن بھی ہے اور پھر ایران کے صد سیدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان اور کشمیر سے متعلق مشترکہ بیان سے بھی بھارت کے غبارے سے ہوا نکل آئی ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ بھارت نے روز اول سے ہی پاکستان کے دو پڑوسی برادر اسلامی ملکوں افغانستان اور ایران میں دوستی کے پردے میں پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ رچانے کے لئے ایک بڑی سرمایا کاری کر رکھی تھی۔دونوں ملکوں کے ساتھ بھارت کا کوئی سرحدی رابطہ نہ ہونے کے باوجود بھارت نے کمال ہوشیاری سے ان ملکوں میں طویل منصوبہ بندی کے تحت اپنا اثر و رسوخ قائم کیا اور اپنے اڈے بنائے، لیکن اب ایران کی پالیسی میں تبدیلی محسوس کرتے ہوئے بھارتی سورماٗں کی نیندیں حرام ہورہی ہیں۔ البتہ تاحال بھارت افغانستان میں اپنے اڈوں اور زر خرید غلاموں کو خوب استعال کر رہا ہے اور یہ جو آئے دن افغان سرحد کے اس پار سے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کاروائیوں کا سلسلہ چل نکلا ہے یہ سب بھارت کی پاکستان دشمن چالوں اور پراکسی کا ہی شاخسانہ ہے۔ بھارت نے 5 اگست 2019 کو عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے اپنے آئین سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اسی خوف کے باعث کیا تھا کیونکہ بھارت یہ جانتا ہے کہ کشمیر اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کے ایجنڈے کا حصہ ہے اور یہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس مسئلے کی عالمی حیثیت کو متنازعہ بنانے کے لئے ہی بھارت نے یہ ڈرامہ رچایا تھا لیکن یہ بھی تاریخی حقیقت ہے کہ نا صرف کشمیریوں نے بھارت کے اس ڈرامے کو مسترد کردیا بلکہ عالمی سطح پر بھی بھارت کو اس حوالے سے کوئی پزیرائی نہ ملی۔ حقائق کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ ڈرامہ صرف اور صرف امریکہ کی ایماء پر کھیلا گیا کیونکہ امریکہ چین کے خوف کے باعث اور اس خطے میں چین کو روکنے کے لئے بھارت کی ہر جائز اور ناجائز ضد ماننے کو تیار ہے، لیکن یہ بات بھی پتھر پر لیکر ہے کہ جس دن امریکہ کی طاقت کا بت ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوگا اور اس کا غرور اور تکبر ریزہ ریزہ اور پاش پاش ہوگا،بھارت کو بھی اپنی اوقات کا لگ پتہ جائے گا۔اگر یہ کہا جائے کہ اس وقت امریکہ ایک ایسی طاغوتی طاقت ہے جو اسرائیل اور بھارت کو مکمل تحفظ فراہم کررہی ہے اورامریکہ ہی کے شیطانی کھیل کے باعث دنیا کا امن خطرے میں ہے۔ہماری رائے میں ترجمان خارجہ نے بلکل درست کہا کہ بھارت اپنے آپ کو برتر سمجھنے کے بجائے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرکے دانشمندی کا مظاہرہ کرے۔ ہماری رائے میں یہ بھارت کا احساس برتری نہیں بلکہ احساس کمتری اور خوف ہے اورعالمی برادری بھی اس حقیقت سے بخوبی آگا ہے کہ اگر کشمیر بھارت کا حصہ ہوتا اور کشمیری بھارت کے ساتھ ہوتے تو بھارت کو رائے شماری کا کیونکر خوف ہوتا۔بلاشبہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے تعلقات مزید بہتر کرئے اور افغان طالبان کو رائے راست پر لانے کے لئے چین اور روس کی ثالثی استعمال کرئے تاکہ ان دونوں ملکوں سے بھارت کو دیس نکالا ممکن ہوسکے۔بلاشبہ اگر بھارت نے امریکہ کی آشیرباد کے باعث اپنی ضد اور ہٹ دھرمی ترک نہ کی تو بھارت کا انجام بد اور ٹوٹ پھوٹ دیوار پر لکھی تحریر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں