سیکیورٹی فورسز 0

وطن عزیز کی سلامتی اور بقاء کو یقینی بنانے کے لیے دہشت گردی کے عفریت جو جڑ سے کچلنا وقت کی ضرورت ہے

وطن عزیز کی سلامتی اور بقاء کو یقینی بنانے کے لیے دہشت گردی کے عفریت جو جڑ سے کچلنا وقت کی ضرورت ہے

اگلے روز سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پرشمالی وزیرستان کے علاقے میں افغانستان سے دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی اور شدید فائرنگ کے تبادلے میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آرکے مطابق شمالی وزیرستان کے ضلع غلام خان کے علاقے اسپنکئی میں سات دہشت گردوں پر مشتمل گروپ نے پاک افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش کی جسے سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا۔سیکیورٹی فورسز نے دراندازی کی کوشش کرنے والے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا اور اس دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں ساتوں دہشت گرد مارے گئے۔مارے گئے دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد کر لیا گیا۔آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان مسلسل عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ سرحد کے اطراف موثر بارڈر مینجمنٹ یقینی بنائے اور توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال نہیں ہونے دے دگی۔بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔ہماری رائے میں اب پاکستان کے لئے مناسب وقت ہے کہ افغان عبوری حکومت سے دوٹوک انداز میں یہ معاملہ اٹھائے اور افغان حکومت کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق بارڈز پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو کنٹرول کرنے کے لئے مناسب انتظامات یقینی بنائے۔بلاشبہ یہ صورتحال کسی بھی ملک یا حکومت کے لئے قابل قبول نہیں ہوسکتی کہ کسی دوسرے ملک کی سرزمین دوسرے پڑوسی ملک کے خلاف استعمال کی جائے۔ اس حوالے سے پاکستان کی طرف سے بڑئے صبر وضبط اور تحمل کا مظاہرہ کیا جارہا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ افغان عبوری حکومت ان دہشت گردوں کو روکنے کی بجائے ان کے لیے سہولت کاری کر رہی ہے۔ہماری رائے میں یہ بات بلکل واضع ہوچکی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف پراکسی جنگ کے لیے استعمال ہورہی ہے اور اس پراکسی کا سرا بھارت کے ساتھ جاملتا ہے۔ بھارت نے افغانستان کے طول عرض میں دہشت گردی کے اڈے قائم کررکھے ہیں اور اس مقصد کے لیے بھارت بڑئے پیمانے پر پاکستان میں دہشت گردی کے عفریت کو ہوا دینے کے لیے سرمایا کاری کررہا ہے اور ان دہشت گرد تنظیموں کو بے پناہ فنڈنگ اور اسلحہ فراہم کررہا ہے۔ پاکستان نے افغان عبوری حکومت سے بارہا یہ معاملہ اٹھایا لیکن افغان حکومت کی طرف سے کوئی مثبت رد عمل نہ ہونے کے باعث دہشت گردوں کے حوصلے بڑھ رہے ہیں اور وہ آئے روز افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی کرتے ہیں۔دہشت گرد تنظیموں کے گروہوں داعش،تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ علیحدگی پسندوں کو بھارت کی مکمل حمایت اور مدد حاصل ہے اور جہاں تک افغان عبوری حکومت کی طرف سے ان دہشت گرد تنظیموں پر قابو نہ پانے کی بات ہے ایسا لگتا ہے کہ طالبان حکومت بھی ان دہشت گردوں کو سہولت فراہم کر رہی ہے۔جہاں تک پاک فوج کا تعلق ہے افواج پاکستان اور دیگر سیکورٹی ادارے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور یہ بات قوم کے لیے حوصلے کا باعث ہے کہ اگلے روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت 264ویں کور کمانڈر ز کانفرنس کے شرکاء نے بشام میں چینی شہریوں پر بزدلانہ دہشتگردانہ حملے اور بلوچستان میں معصوم شہریوں کے بہیمانہ قتل اور بھڑتی ہوئی دہشت گردی کی کاروائیوں کا سخت الفاظ میں نوٹس لیتے ہوئے دہشت گردی کے عفریت کو جڑسے ختم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر پاک فو ج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کمانڈرز کو ہدایت کی کہ دہشتگردوں کو کسی بھی جگہ سے فعال نہ ہونے دیں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے اورمسلح افواج وطن عزیز پاکستان سے دہشتگردی کے اس خطرے کو مستقل طور پر ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔اس موقع پر کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکاء کو خصوصی طور پربریفنگ دی گئی کہ کس طرح افغانستان سے سرگرم دہشتگرد گروہ علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔فورم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ دہشتگرد گروہ پاکستان اور اس کے اقتصادی مفادات بالخصوص چین پاکستان اقتصادی راہداری(CPEC) کے خلاف پراکسی کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ بلاشبہ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ بھارت یہ پراکسی سی پیک جیسے اہم منصوبے کو سبوتاژ کرنے اور پاکستان میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے کررہا ہے اور اس مقصد کے لیے افغان سرزمین کو کھلے عام استعمال کررہا ہے۔ہماری رائے میں افغان عبوری حکومت کا صرف یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں کرنے دینگے۔کیونکہ حقائق اس کے برعکس ہیں کہ اب سرحد کے اس پار سے دہشت گردی کی وارداتوں میں تواتر سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ہماری رائے میں افغان عبوری حکومت کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے افغانستان سے بھارتی جاسوسی نیٹ ورک کے خاتمے اور دہشت گرد تنظیموں کے اڈے ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے وگرنہ صورتحال کشید ہ ہوسکتی ہے۔ ہماری رائے میں افغان طالبان کوپاکستان کے حوالے سے کسی غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ افغان طالبا ن کو بلاشبہ اس حقیقت کا ادارک ہونا چایئے کہ پاک فوج دہشت گردوں کو نشان عبرت بنانے اور اپنے وطن کا دفاع کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے اور ضرورت پڑنے پر ملک دشمن قوتوں کو موثر انداز میں منہ ٹور جواب دینے کی بھی اعلیٰ صلاحیت رکھتی ہے۔بلاشبہ کشیدگی کسی مسلئے کا حل نہیں لیکن اگر مسائل پر امن انداز میں حل نہیں ہوتے تو پھر پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف دفاع وطن کے لئے افغانستان کے اندر جاکر بھی موثر کاروائی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس حوالے سے بلاشبہ پوری قوم کی پاک فوج کو مکمل حمایت حاصل ہے۔افغان سرحد پرشمالی وزیرستان کے علاقے میں افغانستان سے دہشت گردوں کی دراندازی کی حالیہ کاروائی میں 7دہشت گردوں کو پاک فوج نے واصل جہنم کردیا یہ بلاشبہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے لیے پیغام ہے کہ اگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو ان دہشت گردوں کونشان عبرت بنایا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں