فلسطین 0

امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت کی قرار داد کو ویٹو کرنے سے امریکہ کا اصل اور مکروہ چہرہ اسلامی دنیا اور عالمی برادری کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے

امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت کی قرار داد کو ویٹو کرنے سے امریکہ کا اصل اور مکروہ چہرہ اسلامی دنیا اور عالمی برادری کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے

پاکستان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت کی قرار داد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کرنے پرافسوس ہے، ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی میڈیا رپورٹس اور خطے کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، صورتِ حال واضح ہونے پر ہی کوئی تبصرہ کیا جاسکتا ہے۔دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کا ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آگیا ہے۔ترجمان خا رجہ کا مزید کہنا تھا کہ75سال سے ظلم و جبر کا شکار فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت دینا ان کے حق خود ارادیت کی تصدیق اور تاریخی انصاف ہوگا۔ فلسطینی عوام کا حق ہے کہ وہ 4 جون 1967 کی جغرافیائی حدود کے مطابق خود مختار اور آزاد ملک میں رہیں جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی قیادت میں سعودی وزرا کے وفد کے دورہ میں پاکستان اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ نے عالمی اور علاقائی مسائل کے بارے میں بات چیت کی ہے۔دونوں وزرا ء خارجہ نے علاقے میں بڑھتے ہوئے عدم استحکام کے بارے میں مشترکہ خیالات کا اظہار کیا اور غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی رسائی کے لئے راستے کھولنے پر زور دیا ہے۔ ترجمان خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی میڈیا رپورٹس اور خطے کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، صورتِ حال واضح ہونے پر ہی کوئی تبصرہ کیا جاسکتا ہے۔ہماری رائے میں اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت کی قرار داد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کرنے سے امریکہ کا اصل اور مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے واضع ہو گیا ہے۔ اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ امریکہ اصل میں دنیا کے امن کو تہہ وبالا کرنے والا منافق ملک ہے۔ امریکہ ایک طرف اسلامی ملکوں کے وسائل کو شیر مادر سمجھ کر لوٹ رہا ہے اور خود کو مسلمانوں کا دوست کہتا ہے جبکہ اس کا اصل ایجنڈا اسلامی ملکوں کو ایک ایک کرکے توڑنا اور اسرائیل کو مضبوط اور خطے کا چوہدری بنانا ہے۔ بلاشبہ امریکہ کے معاشی مفادات صہیونی اسرائیل کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور اپنے مفادات کا تحفظ کرنے کے لئے امریکہ پستی کی کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔ ہماری رائے میں امت مسلمہ کو منافقانہ روش کو ترک کرتے ہوئے اپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر آج اسلامی دنیا اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل کو ایران کی طرح ایک چوٹ لگانے کی دھمکی دے تو امریکہ اور اسرائیل اپنے مفادات اور اپنے وجود کو بچانے کے لئے گھٹنے ٹیک دیں گئے۔اسلامی ملکوں کی قیادت کو اس بات کا ادارک ہونا چایئے کہ اسرائیل امریکہ اور دیگر طاغوتی طاقتوں کی پوری مدد اور حمایت کے باوجود بھی بے آسر اورمظلوم غزہ اور فلسطینی مجاہدین کا مقابلہ نہیں کرسکتا اور ایران کی طرف سے دھمکی پر اسرائیل دنیا بھر میں اپنے مشن بند کرسکتا ہے تو پوری اسلامی دنیا اگر یک جان ہوکر اسرائیل اور امریکہ کو دوٹوک پیغام دے تو اسرائیل کو اپنا وجود خطرے میں لگے گا اور امریکہ بھی دم دبا کر بھاگ نکلے گا۔بلاشبہ امریکہ اسرائیل کو تحفظ دینے کے لیے تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی کے تحت اسلامی ملکوں کے اتحاد کو پارا پارا کرنے پر گامزن ہے اور وہ کافی حد تک اپنے اس مشن میں کامیاب بھی ہوا ہے۔آج بھی اسلامی ملکوں کے سربراہوں کے لیے موقع ہے کہ وہ اپنی غفلت اور کوتاہی کا ازالہ کرتے ہوئے 57اسلامی ریاستیں صرف ایک نکاتی ایجنڈا یعنی فلسطین کی آزادی پر عمل درآمد کے لیے امریکہ اور دیگر طاقتور ملکوں پر دباؤ ڈالیں تو مثبت نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔ اس وقت عالم اسلام کے خلاف یہود،وہنود واورنصاریٰ کی تثلیث پوری شدت اور قوت کے ساتھ پاکستان اور عالم اسلام کے خلاف صف آراء ہے اور اس مقصد کے لیے امریکہ نے اسلامی ملکوں کو تقسیم در تقسیم کرکے رکھ دیا ہے۔ یہی وجہ ہے آج تک او آئی سی جیسا ایک طاقتور فورم کشمیر اور فلسطین پر کھبی بھی ایک مضبوط اور جاندار موقف اختیار کرنے میں ناکام رہا کیونکہ اس فورم پر امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا اثرورسوخ ہونے کے باعث یہ فورم اپنے اہداف حاصل کرنے میں یکسر ناکام رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی دنیا کی عوام کے سامنے یہ فورم اپنی اہمیت اور افادیت کھو بیٹھا ہے اور اسلامی ملکوں کی عوام اپنی قیادتوں سے بیزار نظر آتے ہیں۔ہماری رائے میں اسلامی دنیا میں کسی چیز کی کمی نہیں، اللہ تعالی نے اسلامی ملکوں کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہوا ہے البتہ قیادت کا فقدان ہونے کے باعث اسلامی دنیا اپنے وجود کا اعتراف کرانے اوراپنے اہداف کے حصول میں ناکام رہی ہے۔ بلاشبہ من حیث القوم یہ ہماری تاریخی بد قسمتی ہے کہ اسلامی ممالک تمام تر وسائل اور طاقت کے باوجود بڑی طاقتوں کے اسیر اور غلام رہے اور اپنے چند مفادات کی خاطر اسلامی ملکوں کی قیادت امت کے وسیع تر مفاد کو یکسر نظر انداز کرکے عالمی سطح پر سبکی اور ناکامی کا شکار ہوئے۔آج وقت ہے کہ امریکہ جیسے مفاد پرست اور منافق ملک سے اسلامی ملک اپنے تعلقات پر نظرثانی کریں اور چین، روس اور دیگر ہم خیال ملکوں کو ساتھ ملاکر مسئلہ فلسطین اور کشمیر کے حل کے لیے راہ ہموارکریں تو مثبت نتائج کا حصول ممکن ہے۔فلسطین کی اقوام متحدہ میں رکنیت کے حوالے سے امریکہ کا ویٹو کرنا اس ملک کے اصل عزائم کو آشکار کرانے میں مددگار ثابت ہوا ہے اور دنیا امریکہ کے اصل اور مکروہ چہرے کو پہچان چکی ہے۔ امریکہ کا یہ گندا اور فریبی کردار امریکہ، اسرائیل اور بھارت نواز اسلامی ملکوں کی قیادت کے لیے لمحہ فکریہ اور انہیں اپنی تاریخی غلطیوں کا احساس دلانے اوراپنی روش تبدیل کرنے کا سبب ہونا چایئے تاکہ اسلامی دنیا اپنا وجود منوا کر کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لیے راہ ہموار کر سکیں۔ ہماری رائے میں اتحاد اور یکجہتی سے ہی یہ اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں۔آج بھی وقت ہے کہ امت مسلمہ اپنے وجود اور طاقت کی اہمیت کو سمجھ لیں وگرنہ امریکہ اسلامی ملکوں کو تقسیم اور پارا پارا کرکے اسرائیل اور بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کے لیے راہ ہموار کرتا رہے گا اور اسلامی ملکوں کے وسائل کو شیرمادر سمجھ کر لوٹتا رہے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں