داسو ہائیڈرو پاور سٹیشن پراجیکٹ 0

دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کاروئیوں سے یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ وطن عزیز پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے اور سی پیک منصوبے کو سبوثاز کرنے کے لئے پاک چین دشمن قوتیں پوری طرح متحرک ہو چکی ہیں

دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی کاروئیوں سے یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ وطن عزیز پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے اور سی پیک منصوبے کو سبوثاز کرنے کے لئے پاک چین دشمن قوتیں پوری طرح متحرک ہو چکی ہیں

منگل کے روز خیبربختونخواہ میں داسو ہائیڈرو پاور سٹیشن پراجیکٹ کی ایک گاڑی کو راستے میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا نتیجے میں پانچ چینی انجینئرز اور ایک پاکستانی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔پاکستان میں چینی سفارتخانے اور قونصل خانے نے اپنے بیان میں دہشت گردی کی اس کارروائی کی شدید مذمت کی۔ دونوں ممالک کے شہریوں کی ہلاکت پر گہرے رنج اور تعزیت اور متاثرین کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے۔ چینی سفارت خانے اور قونصل خانے نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ حملے کی مکمل تحقیقات کر کے قصورواروں کو سخت سزا دی جائے اور ساتھ ہی پاکستان میں چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں اور اس بات کو یقینی بنا یا جائے کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ اس واقعے پر اسی روز پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے ایک بیان میں حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے چینی شہریوں کی ہلاکت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور ہلاک ہونے والے چینی شہریوں کے اہل خانہ اور چینی حکومت سے دلی ہمدردی ظاہر کی۔دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف چینی سفارتخانے پہنچ گئے اور چینی سفیر جیانگ زیڈونگ سے ملاقات کی۔وزیراعظم نے چینی سفیر جیانگ زیڈونگ سے بشام حملے میں 5 چینی باشندوں کی ہلاکت پر تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم کی ہمدردیاں چینی شہریوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، واقعے کی اعلی سطح کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں اور سہولت کاروں کو قرارواقعی سزا دیں گے۔شہباز شریف نے چینی صدر اور چینی وزیرِ اعظم کیلئے واقعے کے حوالے سے تعزیتی پیغام دیا، انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی کو نقصان پہنچانے کی ایسی مذموم کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے دشمنوں نے ایک مرتبہ پھر سے ایسی بزدلانہ حرکت سے اسے متزلزل کرنے کی سازش کی ہے، دشمن اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ داخلہ محسن نقوی، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑاور وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی طارق فاطمی بھی وفد میں شامل تھے۔دریں اثناء یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ بلوچستان کے شہر تربت میں واقع پاکستان نیول ایئر بیس پرگزشتہ رات گئے مسلح دہشت گردوں نے حملے کی کوشش کی لیکن سکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے حملے کو ناکام بنا دیا۔ فوجی جوانوں نے بروقت موثر جواب دیتے ہوئے دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بنا دیا، شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایک سپاہی جام شہادت نوش کر گیا، شہید ہونے والے فرنٹیئر کور کے 24 سالہ نعمان فرید کا تعلق مظفرگڑھ سے تھا۔ کلیئرنس آپریشن کے دوران فائرنگ کے شدید تبادلے میں 4 دہشت گرد بھی مارے گئے۔بلاشبہ سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے انجینئرز اور مزدوروں پریہ کوئی پہلا حملہ نہیں قبل ازیں متعدد چینی اہل کار دہشت گردی کی بھینٹ چڑ چکے ہیں لیکن دہشت گردی کی ان بزدلانہ کاروائیوں کا چین پر خوف طاری نہ ہوا کیونکہ چین اس بات کا ادارک رکھتا ہے کہ پاک چین دشمن طاقتیں پوری طرح سی پیک منصوبے اور دونوں ملکون کی دوستی کو نقصان پہنچانے کے لئے متحرک ہیں۔ہماری رائے میں بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں دہشت گردی کی کاروائیوں کے تسلسل سے یہ بات عیاں ہوگئی ہے کہ وطن عزیز پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے اور سی پیک منصوبے کو سبوثاز کرنے کے لئے پاک چین دشمن قوتیں پوری طرح متحرک ہو چکی ہیں۔یہ بات بھی تشویشناک ہے کہ ان حملوں میں ان علاقوں جہاں سی پیک کے تحت منصوبے زیر کار ہیں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اس طرح پاک فوج کی چوکیوں اور ڈیوٹی پر مامور اہل کاروں کو بھی خاص طورپر نشانے پر لیا جاتا ہے۔ا س حوالے سے یہ بات بھی قابل غور ہے کہ چند روز قبل گوادر میں سیکورٹی فورسز نے دہشت گردی کے حملے کو ناکام بنادیا۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ پاک دشمن قوتیں کسی طور بھی سی پیک منصوبے کو کامیاب ہوتا نہیں دیکھنا چاہتیں، لہذا یہی وجہ ہے کہ اس گیم چینجراور نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی معاشی ترقی میں اپنی نوعیت کے اہم ترین منصوبے کو ناکام اور سبوثاز کرنے کے لئے بیرونی قوتیں اپنے سہولت کاروں کی مدد سے پوری طرح متحرک اور منظم ہوچکی ہیں۔ بلاشبہ ان قوتوں کو یہ خوف لاحق ہے کہ سی پیک منصوبہ جہاں پاکستان کی معاشی ترقی میں سنگ میل ہے وہاں اس منصوبے کی وجہ سے چین کا خطے میں مزید اثر رسوخ بڑھے گا۔پاکستان دشمن قوتیں اس بات کا ادارک بھی رکھتی ہیں کہ چین،پاکستان کا ایک اہم دوست اور مشکل وقت میں ساتھ کھڑا ہونے والا ملک ہے۔ لہذا یہ قوتیں دہشت گردی کے زریعے دونوں ملکوں کے تعلقات اوردوستی کو نقصان پہنچاکر اپنے مکروہ مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں لیکن ان کے عزائم ایسی بزدلانہ کاروائیوں کے زریعے کسی طور کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ چین اس وقت عالمی سطح پر ایک معاشی اور دفاعی قوت ہے اور بلاشبہ چینی قیادت دشمنوں کے ان مکروہ عزائم اور مقاصد سے بخوبی آگاہے۔ بلاشبہ امریکہ اپنے ان اہداف کے حصول کے لئے بھارت کا کندھا استعمال کررہا ہے اور بھارت نے اس مقصد کے لئے افغانستان میں دہشت گردی کے اڈے قائم کر رکھیں ہیں اور بھارت اپنے ان مذموم مقاصد کے لئے داعش، تحریک طالبان پاکستان اور دیگر دہشت گرد گروپوں کو بڑے پیمانے پر فنڈنگ اور اسلحہ فراہم کر رہا ہے۔ ہماری رائے میں چین کو بھی اس صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے بھارت کو آنکھیں دکھانی چایئے کہ وہ امریکہ کی ایماء پر ایسی بزدلانہ کاروائیوں سے اجتناب کرئے۔ اسی طرح ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ افغان طالبان عبوری حکومت پر بھی دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعال نہ ہونے دیں۔بلاشبہ جب تک افغان طالبان اور بھارت پر دباؤ نہیں ڈالا جائے گا مطلوبہ اہداف کا حصول ممکن نہ ہوگا۔ ہماری رائے میں اب وقت آگیا ہے کہ حکومت پاکستان کو اپنی سالمیت اور بقاء کو یقینی بنانے کے لئے خطے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے ناسور کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے ان دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف جیسا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اظہار کیا ہے،موثر کاروائی کا آغاز کا آغاز کیا جائے تاکہ نا صرف دہشت گردی کے عفریت کوکچلا جاسکے بلکہ وطن عزیز کی عوام کو بھی دہشت گردی سے محفوظ بنایا جاسکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں