علامہ محمدا قبا لؒ 0

نوجوان نسل کے لیے علامہ محمدا قبا لؒ کا جہد مسلسل کاپیغام آج بھی تازہ دم اور مشعل راہ ہے، بلاشبہ دوقومی نظریہ وطن عزیز پاکستان کی بنیاد ہے اس کی حفاظت پوری قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور یہی یوم اقبال کا پیغام ہے۔

نوجوان نسل کے لیے علامہ محمدا قبا لؒ کا جہد مسلسل کاپیغام آج بھی تازہ دم اور مشعل راہ ہے، بلاشبہ دوقومی نظریہ وطن عزیز پاکستان کی بنیاد ہے اس کی حفاظت پوری قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور یہی یوم اقبال کا پیغام ہے۔

گزشتہ روز حکیم الامت شاعر مشرق،مفکرپاکستان ڈاکٹر علامہ محمدا قبا لؒ کی 86ویں برسی پورے عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔اس موقع پر وزیراعظم میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اقبال کا فلسفہِ خودی ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے انہوں نے زور دیکر کر کہا کہ آئیں مل کر یہ عہد کریں کہ ہم اقبال کے پاکستان کے حصول کیلئے دن رات محنت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا پوری قوم ان کی بلندی درجات کے لئے دعا گو ہے اور انہیں خراج عقیدت پیش کر تی ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے اپنے افکار و تعلیمات میں امتِ مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا،نوجوان ان کی خصوصی توجہ کا مرکز تھے،انہوں نے نوجوانوں کو اپنے اسلاف کی قربانیوں، انکی عظمت اور اپنی کھوئی ہوئی میراث سے روشناس کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ اقبال نے نوجوانوں کو جہد مسلسل کی تعلیم دی اور ان کو مسلمانوں کے تابناک ماضی سے سبق حاصل کرکے مستقبل میں علم و تحقیق کی منازل طے کرنے کی تلقین کی، ان کا کہناتھا کہ اقبال کا فلسفہِ خودی ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے۔ ہماری رائے میں دو قومی نظریہ کے علمبردار اور اس نظریے کی بنیاد پر مملکت خداداد پاکستان کے قیام کا نظریہ پیش کرنے والی ہستی اور عاشق رسولؐ، علامہ محمد اقبا لؒ ؒ جیسے مدبر اور صاحب علم افراد صدیوں میں پیداہوتے ہیں۔بلاشبہ تحریک پاکستان میں علامہ اقبالؒ کا خطبہ آلہ آباد 1930 دو قومی نظریہ کی اساس ہے جو قیام پاکستان کی بنیاد بنا۔ حضرت علامہ اقبالؒ کے اس خواب کی تعبیر کو بانی پاکستان قائد اعظم حضرت محمد علی جناحؒ نے 1940کی قرار داد لاہور (پاکستان) کی روشنی میں 14اگست 1947ء کو حقیقت کا روپ دیا۔ہماری دانست میں قوم کو اساس پاکستان اور دو قومی نظریہ کی بنیاد کو مضبوطی سے تھامنے کی جس قدر ضرورت آج ہے اس سے پہلے کھبی نہ تھی۔ آج اغیار اور پاک دشمن قوتیں نظریہ پاکستان اور اسلام کی نفی کرتے ہوئے سیکولرازم کا پرچارکررہی ہیں۔بلاشبہ نئی نسل کو اپنی بنیادکا علم ہونا انتہائی اہمیت کا حامل ہی نہیں بلکہ وقت کی اشد ضرورت ہے۔ یہ وہی نظریہ ہے جس کیلئے ہمارے اسلاف نے بھر پور قربانیاں دیکر بلآخر مملکت خداداد پاکستان حاصل کیا تھا۔ علامہ محمد اقبالؒ نہ صرف ایک عظیم صوفی شاعر،فلسفی،بلند پائیہ قانون دان اور مبلغ اسلام تھے بلکہ وہ ایک سچے عاشق رسولؐ اور ولی کامل تھے۔ علامہ اقبالؒ ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے اور ان کا مرتبہ سرحدوں کی قید سے مبرا اور آزاد ہے کیونکہ وہ ایک عالمی سطح کی بلند پائیہ شخصیت کے مالک تھے،جہاں تک برصغیر کے مسلمانوں کا تعلق ہے حکیم الامت کا ان پر احسان عظیم ہے کہ انہوں نے اس خطے میں اسلامایان ہند کیلئے ایک علیحدہ اسلامی مملکت کا خواب دیکھا جس کی تعبیر بعدازاں بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے چند سالوں میں شرمندہ تعبیر کردی۔بلاشبہ وطن عزیز پاکستان اسلامی ملکوں میں ایک عظیم سرمایہ اور نعمت سے کم نہیں،جس کی آبیاری میں جہاں شاعر مشرق اور بابائے قوم کی ولولہ انگریز قیادت کا بہت بڑا عمل دخل ہے وہاں اسلامیان ہند کی لازوال اور عظیم قربانیاں بھی شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے دنیا کے کسی خطے میں بھی اگر اہل اسلام مشکل میں ہوں تو پاکستانی قوم ان مسلمانوں کے درد کو اپنا درد سمجھتی ہے اور جیسے بھی ممکن ہو ان کی مدد کیلئے دامے، درمے، سخنے کوششیں کرتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان نہ صرف بھارت بلکہ دیگر طاغوتی طاقتوں کی نظر وں میں چبتا ہے اور وہ اس ملک کے اتحاد اور سالمیت کو پارہ پارہ کرنے کے در پہ رہتے ہیں۔ پاکستان مخالف سازشوں کے باوجود طاغوتی طاقتیں اپنے مکرو عزائم میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوئیں اور نہ کبھی ہونگی۔ یہ بھی قابل فخر بات ہے کہ علامہ محمد اقبالؒ ایک کشمیری النسل تھے جو دو قومی نظریہ یعنی ہندو اور مسلمان دو علیحدہ قومیں ہیں کے بڑے داعی تھے جونظریہ پاکستان کی بنیاد ہے۔ اپنی اس اساس اور بنیاد کی نگہبانی پوری پاکستانی قوم کی اولین ذمہ داری ہے بلاشبہ آج اس نظریے کو گزند پہچانے کے لیے پاکستان دشمن قوتیں پوری شدت سے متحرک ہیں لیکن قومی اتحاد،یکجہتی اور خاص طور پر وطن کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت ممکن بنا کر ہی ہم پاکستان دشمن قوتوں کو ناکام بناسکتے ہیں۔حضرت علامہ اقبال نے اپنی عظیم شاعری میں کشمیر کو جنت نظیر قرار دیا اور مسلمان نوجوان کو شاہین سے تشبیع دی،اقبال کی نظر میں ایک مسلمان نوجوان کا کردار ایسا ہونا چاہئے جو اپنے عمل سے اپنی قوم کی ترجمانی کا حق ادا کرے، فلسفہ خودی کے ذریعے علامہ اقبال نے عزت نفس اور اعلیٰ اقدار کی ترجمانی کرتے ہوئے انسان کو اس کے اعلیٰ مرتبہ پر فائز کیا ہے کہ خود دار انسان کو اللہ تعالیٰ اتنی اہمیت دیتا ہے کہ وہ اس بندے کی رضا کیلئے مہربان ہوجاتاہے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ڈاکٹر محمدعلامہ اقبالؒ نے اپنی سرزمین جس سے ان کا روحانی اور جذباتی تعلق تھا اور جو ڈوگرہ حکمرانوں کے ظلم و جبر کا شکار تھی کے حقوق کی جنگ کیلئے قائم اُس وقت کی کشمیر کمیٹی کی سربراہی بھی کی لہذا یہ اس وقت کی تاریخی کشمیر کمیٹی کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ علامہ اقبال جیسی عظیم شخصیت اس کے سربراہ بنے۔ انہوں نے اپنے کلام کے ذریعہ مادر وطن کشمیرکی حالت زار پر فارسی اور اردو کلام میں اپنے دکھ کا اظہار کیا۔ علامہ اقبالؒ باہمی اتفاق و اتحاد کے بڑے مبلغ اورداعی تھے۔ وہ عالم اسلام اور تمام مسلمانوں کو متحد اور یکجا دیکھنا چاہتے تھے تاکہ اسلام کی نشاط ثانیہ کا احیاء ممکن ہو اور دنیا میں عالم اسلام کا غلبہ قائم ہو۔ مفکر پاکستان حضرت ڈاکٹر علامہ محمد قبا لؒ کو ہم سے بچھڑے86سال گزر گئے لیکن ان کا فلسفہ خودی، عظیم شاعری کے زریعے جہد مسلسل کاپیغام آج بھی تازہ دم اور نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ہے۔ بلاشبہ دوقومی نظریہ جو وطن عزیز پاکستان کی بنیاد میں ایک اہم عنصر ہے اس نظریے کی حفاظت اور آبیاری پوری قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے اور یہی یوم اقبال کا پیغام ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں