اقوام متحدہ 0

امریکہ کی آشیرباد اور ایماء پر اسرائیل اور بھارت نے اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کو بے توقیر کردیا ہے، بلاشبہ عالمی امن کو محفوظ بنانے کے لئے دونوں ملکوں کے توسیع پسندانہ عزائم کو روکنا ہوگا

امریکہ کی آشیرباد اور ایماء پر اسرائیل اور بھارت نے اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کو بے توقیر کردیا ہے، بلاشبہ عالمی امن کو محفوظ بنانے کے لئے دونوں ملکوں کے توسیع پسندانہ عزائم کو روکنا ہوگا

یہ بات اور صورتحال بلاشبہ تشویش کا باعث ہے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی سے متعلق منظور شدہ قرارداد پر اسرائیل کی طرف سے تاحال عمل نہ ہوسکا، اسرائیلی طیاروں نے غزہ کے علاقے المواصی میں مزید 12 فلسطینی شہید کردیے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کا بتانا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے خان یونس میں فلسطینیوں کے خیموں پر بم گرادیے، جبکہ اسرائیلی فوجیوں نے النصر ہسپتال کا مکمل محاصرہ کیا ہوا ہے جہاں مریضوں کو مسلسل فائرنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔دریں اثناء اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی برائے فلسطین فرانسسکا البانیز نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ کو تباہ کرنے کے لیے 25 ہزار ٹن بارود استعمال کرچکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ غزہ میں مارے جانے والے مرد حماس کے جنگجو تھے۔رپورٹ کے مطابق غزہ میں خوراک کی کمی اور غذائی قلت سے یومیہ 10 بچے جاں بحق ہو رہے ہیں جبکہ 12 ہزار فلسطینی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے لاپتا ہیں جنہیں مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد 25 مارچ کو اسرائیل کے اتحادی امریکا کی عدم شرکت کے بعد منظور کی گئی، یہ قرارداد مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے۔خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ جنگ ختم ہونے کے بعد نہ تو اسرائیل اور نہ ہی حماس غزہ پر حکومت کریں گے اور اس کے لیے متبادل تلاش کرنا چاہیے۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 32 ہزار 414 فلسطینی شہید جبکہ74 ہزار 787 زخمی ہو چکے ہیں۔ہماری رائے میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد کی منظوری کے باوجود اسرائیل کا غزہ پر جارجانہ کاروائیوں اور حملوں کا نہ روکنا اس بات کی دلیل ہے کہ اسرائیل کسی طاقت کی شہ پر ہی اس حد تک ہٹ دھرمی پر اتر آیا ہے۔ اگر اسرائیل کو نکیل نہ ڈالی گئی اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد یقینی بناتے ہوئے غزہ پر صہیونی اسرائیل کے حملوں کو نہ روکا گیا تو اقوام متحدہ کے ادارے پر سوالیہ نشان اٹھ جائیں گے اور یہ ادارہ اپنی اہمیت اور افادیت کھو بیٹھے گا۔بلاشبہ اسرائیل کی ہٹ دھرمی ایک خوفناک جنگ کا شاخسانہ ہوسکتی ہے۔ ہماری رائے میں اسرائیل اس وقت ایک منہ زور گھوڑا بن چکاہے اور عالمی سطح پر اسرائیل کا مربی اور بظاہر گارڈ فادر امریکہ جو اس وقت دنیا کی واحد سپر پاور ہے کی ایماء پر ہی اسرائیل پوری دنیا اور عالم اسلام سے ٹکر لینے کے لئے تیار ہے۔ ہماری رائے میں اس صورتحال کا جہاں امریکہ ذمہ دار ہے وہاں نام نہاد اسلامی ملک بھی اس گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔اسرائیل کے اس رویے اور عالمی بے حسی کے باعث یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ اقوام متحدہ کا ادارہ اپنی اہمیت اور افادیت کھوہ بیٹھا ہے اور یہ ادارہ بھی بلآخر لیگ آف نیشنز کی طرح اپنے منتقی انجام کی طرف جارہا ہے کیونکہ جب کوئی ملک قوم یا ادارہ انصاف اور میرٹ کے اصولوں سے ہٹ کر اپنی من مانی کرئے تو یہ صورتحال اس ادارے یا ملک کے زوال کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ بلاشبہ عالمی تاریخ ایک بار پھر خودکو دہرا رہی ہے۔ یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوئم بڑی طاقتوں کی ہٹ دھرمی اور میں نہ مانوں کی رٹ کے باعث ہی وقوع پزیر ہوئیں اور دنیا کو تباہی اور بربادی کا سامنا کرنا پڑا۔ جنگ عظیم اول امریکہ کی منفی سوچ اور پالیسی کا نتیجہ تھی جبکہ جنگ عظیم دوئم جرمنی کے ہٹلر کی شدت پسندی اور ہٹ دھرمی کا شاخسانہ تھی۔1939میں پولینڈ پرنازی ہٹلر نے چھڑاہی کی تو برطانیہ اور فرانس جنہوں نے پولینڈ کی حفاظت کا ذمہ لیا ہوا تھا جنگ میں کود پڑے اس طرح باقاعدہ پوری دنیا بشمول امریکہ, روس اور دیگر قوتیں اس جنگ میں شامل ہوگئیں۔صہیونی اسرائیل کا وزیر اعظم نیتن یا ہو آج کا ہٹلر ثابت ہورہا ہے اور فلسطین پر جارحیت اور غزہ کا حالیہ محاصرہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ مکروہ عزائم کی واضع دلیل ہے اور امریکہ کی آشیر باد اور ہلہ شیری نہ صرف اس خطے بلکہ عالمی امن کے لئے خطرے کی بڑی گھنٹی ہے۔ ہماری رائے میں دو ملکوں نے اقوام متحدہ کے ادارے کو بے توقیر کر کے رکھ دیاہے اور ان دونوں توسیع پسندانہ عزائم رکھنے والے ملکوں اسرائیل اور بھارت کو امریکہ کی مکمل پشت پناہی اور آشیرباد حاصل ہے۔بھارت کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کو ردی کی ٹوکری سے زیادہ اہمیت نہیں دیتا اسی طرح اسرائیل نے بھی فلسطین کی آزادی کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قرارداروں کو کبھی اہمیت نہیں دی اب تو حد یہ ہے کہ اسرائیل نہتے فلسطینیوں پر کھلی حارحیت کا ارتکاب کر رہا ہے لیکن کوئی اس کاہاتھ روکنے والا نہیں۔ ہماری دانست میں موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں اگر یہ کہا جائے آج عالمی امن ایک بار پھر امریکہ کی غلط پالیسیوں کے باعث خطرے میں ہے اور دنیا جنگ عظیم سوئم کی طرف بڑھ رہی ہے تو غلط نہ ہوگا۔بلاشبہ امریکہ کہ معیشت کا دارومدار صہیونی اسرائیل کے مرہون منت ہے۔ امریکہ اور برطانیہ اسرائیل جیسے ناسور کو مشرق وسطیٰ میں پیدا کرنے والے دو مجرم ملک ہیں ان دونوں ملکوں خاص طور پر امریکہ کی معیشت پوری طرح صہیونیوں کے قبضے میں ہے اگر آج صہیونی اپنا مال امریکہ سے نکال لیں تو امریکہ کی معیشت تباہ و برباد ہوجائے گی۔ امریکہ اپنے مفادات، اپنی معیشت کو محفوظ بنانے اور مشرق وسطیٰ کے وسائل پر قبضہ جاری رکھنے کے لئے اسرائیل کی ناز برداریاں اٹھا رہا ہے لیکن عالمی امن کو خطر ے میں ڈالنے کی قیمت پر۔ اسی طرح جنوب مشرق ایشیا میں امریکہ سی پیک کو ناکام کرنے اور چین کا راستہ روکنے اور اپنے مفادات کواس خطے میں محفوظ بنانے کے لئے بھارت جیسے بے ضمیر اور ہٹ دھرم ملک کی ناز برداریاں اٹھا رہا ہے۔ بلاشبہ اس ساری صورتحال کی تمام تر ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔ ہماری رائے میں آج ضرورت اس امر کی ہے کہ چین، روس، یورپین یونین اور دیگر امن پسند عالمی قوتیں اسرائیل اور بھارت کی جارحیت کا راستہ روکنے اور دنیا کو ایک اور خوفناک جنگ کی تباہ کاریوں سے بچانے کے لئے آگے آئیں اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے اور سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کرانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں