ایران 0

یہ بات اسلامی ملکوں کے لیے چشم کشا ہونی چایئے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد وں کو ردی کی ٹوکری سے زیادہ اہمیت نہ دینے والا اسرائیل سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کر رہا ہے تاکہ اس کی خواہش پر ایران کے خلاف مزید پابندیا ں لگائی جاسیکں اور وہ اپنے اہداف مکمل کر سکے

یہ بات اسلامی ملکوں کے لیے چشم کشا ہونی چایئے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد وں کو ردی کی ٹوکری سے زیادہ اہمیت نہ دینے والا اسرائیل سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کر رہا ہے تاکہ اس کی خواہش پر ایران کے خلاف مزید پابندیا ں لگائی جاسیکں اور وہ اپنے اہداف مکمل کر سکے

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کا جواب دیتے ہوئے اسرائیل پر 200کے قریب ڈرون اورکروز میزائل داغ دیئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈرون حملے کیے جس کی تصدیق ایرانی پاسداران انقلاب نے بھی کی ہے جبکہ دورسری طرف اسرائیل نے ایران کے متعدد ڈرون گرانے کا دعوی بھی کیا ہے۔ایرانی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران نے اسرائیلی دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جولان کی پہاڑیوں اور شام کے قریب اسرائیلی فوجی ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ایرانی میڈیا کا دعوی ہے کہ تہران اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا، اسرائیلی فضائی اڈے پر خیبر میزائلوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔دریں اثناء یورپی میڈیا کا کہنا ہے کہ حملوں کے بعد اسرائیل نے فوجی اڈے خالی کردیئے جبکہ اسرائیل میں تعلیمی سرگرمیاں معطل کردی گئیں ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگری نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے اپنی سرزمین سے اسرائیل کی سرزمین کی طرف بغیر پائلٹ کے طیارے روانہ کیے۔ان کا کہنا تھا کہ صرف چند ایرانی میزائل اسرائیل کی سرزمین میں گرے جس سے فوجی اڈے اور انفراسٹرکچر کو معمولی نقصان پہنچا۔ایرانی حملوں کے جواب میں امریکا اور اردن نے اسرائیل کی مدد کرتے ہوئے کئی ایرانی ڈرونز مار گرانے کا بھی دعوی کیا ہے۔دوسری جانب یمن کے حوثی، لبنان کی حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پر حملے کی بھی اطلاعات ہیں۔ دریں اثناء اسرائیل نے ایرانی حملے پرسخت جوابی کارروائی کرنیکااعلان کردیا ہے،اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے جنگی کابینہ کوایرانی حملے پرردعمل دینے کااختیاردے دیا۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل ہرقسم کے حملے کاجواب دینے کیلئے تیار ہے،اسرائیل نے ایرانی حملے پرسلامتی کونسل کے اجلاس کی درخواست بھی کردی ہے جبکہ پاکستان نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد خطے میں بڑھتی کشیدگی پر مشرق وسطی کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے کئی ماہ سے غزہ میں جنگ بندی کیلئے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہاں بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل امن کے قیام میں ناکام رہی۔ہماری رائے میں ایران کی طرف سے اسرائیل کو حملے کی صورت میں جواب ایران کا اپنا فیصلہ اور بنیادی حق ہے ایسے میں جب امریکہ کی آشیرباد سے صہیونی اسرائیل کو عالم اسلام اور فلسطینیوں کے خلاف ہر کاروائی اور دہشت گردی کا حق ہے اور ایسا ملک جوطاقت کے نشے میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور کسی بھی قوت کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں کے خلاف کوئی ملک بھی اگر غیرت اور حمیت کا مظاہرہ کرتا ہے تو غلط نہیں۔ بلاشبہ ایران نے اپنا حق جواب استعمال کیا ہے جو اصولی طور پر درست ہے کیونکہ ایران نے دو ہفتے انتظار کے بعد اپنا یہ حق استعمال کیا ہے۔ اس پر امریکہ، اس کے حواریوں اور اسرائیل کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ گزشتہ 6 ماہ سے زیادہ عرصہ سے اسرائیل فلسطین غزہ میں ہزاروں مسلمانوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا چکا ہے 33ہزار فلسطینی شہید اور 80ہزا کے قریب زخمی ہوچکے ہیں اور غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے عالمی سطح پر کوششوں اور پھر اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی جنگ بندی کے حوالے سے قرار داد کی منظوری کے باوجود صہیونی اسرائیل جو طاقت کے نشے میں چور ہے غزہ میں معصوم فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔امریکہ سمیت دیگر نام نہاد جمہوریت اور انسانی حقوق کے چیمپین ملک صرف زبانی جمع خرچ پر اکتفا کرتے ہوئے ہوئے بیانوں تک محدود ہیں اور سفاک صہیونی افواج فلسطینیوں کی نسل کشی کا ہدف حاصل کرنے میں پوری قوت سے مصروف ہے۔ ہماری رائے میں اس ساری صورتحال کی ذمہ داری امریکہ کے بعدصرف اور صرف نام نہاد اسلامی ملکوں کی قیادت پر عائد ہوتی ہے۔ بلاشبہ یہ اسلامیء ملکوں کی بے حسی کا ہی شاخسانہ ہے کہ اسرائیل سفاکی اور بربریت میں آگے بھڑتا جارہا ہے اور کوئی اس کا ہاتھ روکنے والا نہیں۔آج صرف اسلامی ملک مکمل اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل کو خوفناک نتائج کی دھمکی دیتے اور امریکہ کو بھی شیشہ دکھاتے کوئی وجہ نہیں اسرائیل راستے میں نہ آتا لیکن یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور کئی ارودن سمیت نام نہاد اسلامی ملک اسرائیل کی سلامتی کے لے لیے کوشاں ہیں۔ لیکن مورٗخ اسلامی ملکوں کی اس بے حسی،منافقانہ اور مفاداتی سیاست کو تاریخ کے اوراق میں محفوظ کرکے انہیں بے نقاب ضرور کرئے گا۔ ہماری رائے میں یہ بات انتہائی شرمناک اور غور طلب ہے کہ ایک ایسا ملک جو اپنا ظلم و ستم اور سفاکیت روکنے کے لئے سلامتی کونسل یا عالمی طاقتوں کی بات سننے کو تیار ہی نہ ہو اور جب اس پر کوئی وار کرئے تو وہی ملک سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی دوخواست کرئے بڑی مضحکہ خیز بات ہے۔ بلاشبہ یہ خاصیت امریکہ کے لاڈلے ملک بھارت اور اسرائیل میں ہی ہے کہ ظلم کرتے ہوئے دونوں توسیع پسندانہ عزائم اور عالمی امن کے قاتل ملک سلامتی کونسل کو ردی کی ٹوکری سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے لیکن جب ان کے خلاف کوئی کاروائی ہو تو امریکہ کی مدد سے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کرتا ہے تاکہ اسرائیل مخالف ملک کے خلاف فوری پابندیاں عائد کر کے اسے سبق سکھایا جاسکے۔ بلاشبہ عالمی طاقتوں خاص طور پر امریکہ جیسے دہرے معیار کے حامل منافق ملک کی وجہ سے ہی آج عالمی امن کو ایک بارخطرہ لاحق ہے اور دنیا تیسری جنگ عظیم کی طرف بڑھ رہی ہے۔ بلاشبہ یہ صورتحال ایک خوفناک صورتحال کی طرف اشارہ کر رہی ہے جیسا کہ پاکستان نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد خطے میں بڑھتی کشیدگی پر مشرق وسطی کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان خارجہ کا کہنا درست ہے کہ پاکستان کئی ماہ سے غزہ میں جنگ بندی کیلئے بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتا رہا ہے لیکن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل امن کے قیام میں یہاں بھی ناکام رہی ہے۔ ہماری رائے میں اسرائیل اس بات سے بخوبی واقف ہے کہاگر عالم اسلام متحد ہوگیا تو اس کا وجود مٹ جائے گا اسی لئے وہ اپنے گارڈ فادر امریکہ کی مدد سے اسلامی ملکوں کو تقسیم کرنے میں کامیاب ہے۔ بڑی عجیب صورتحال پیدا ہورہی ہے کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد کوردی کی ٹوکری سے زیادہ اہمیت نہ دینے والاطاقت کے نشے میں چور صہیونی اسرائیل یہ جانتا ہے کہ اسلامی ملکوں کی یلغار اس کا وجود مٹا دے گی لہذا وہ اپنے ریفری امریکہ کے زریعے اپنے خلاف جارحیت کرنے والے کسی بھی ملک کو سلامتی کونسل کے شکنجے میں جکڑ سکتا ہے۔ اسی لئے اسرائیل نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے تاکہ ایران جو پہلے سے ہی امریکہ کے زیر عتاب ہے پر مزید پابندیاں لگا کروہ کو اپنے ہدف کے حصول کو ممکن بناسکے۔ بلاشبہ عالمی سطح پر امریکہ ایک ایساریفری ہے جو اپنے من پسند پہلوان کو جتوانے کے لیے نا انصافی کرنے کے لیے(Unfair means)) استعمال کرتا ہے۔ بھارت اور اسرائیل کے حوالے سے امریکہ کچھ ایسی ہی حرکات کر رہا ہے جو بلآخر عالمی امن کی تباہی اور بربادی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ کیونکہ اسرائیل جانتا ہے کہ سلامتی کونسل اس کے خلاف پابندی لگانے سے قاصر ہے لیکن اس کی خواہش پر ایران یا کسی بھی اسرائیل، امریکہ مخالف ملک پر نا صرف پابندیا ں لگائی جاسکتیں ہیں بلکہ ان پر فوری عمل درآمد بھی یقینی بنایا جاتا ہے۔ہماری رائے میں امریکہ کو اپنی منافقانہ پالیسی اور دہرے معیار کو ترک کرتے ہوئے بطور ایک عالمی قوت کے اپنی اور اقوام متحدہ کی ساکھ اور عالمی امن کو بچانے کے لیے مثبت رویہ اختیار کرنا ہوگا۔اگر امریکہ اسرائیل کے حوالے سے اپنی روش ترک نہیں کرتا تو پھر یہ دیگر عالمی طاقتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کی خواہش پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کے خلاف پاندیوں سے متعلق کسی فیصلے میں فریق نہ بنیں اس صورت اسرائیل کی شدت پسندی کا راستہ روکا جاسکتا ہے۔بلا شبہ عالمی تاریخ ایک بار پھر خود کو دہرا رہی ہے کہ امریکہ اور اس کے حواریوں کی ہٹ دھرمی کے باعث ہی ماضی میں بھی عالمی امن تباہ ہو اور ا دنیا کو دو بار تباہی اور بربادی سے واسطہ پڑا لیکن سابقہ دونوں جنگیں عظیم آج کے دور کے مقابلے میں کچھ نہ تھیں کیونکہ آج دنیا ترقی کی عوج سریا پر ہے اور تیسری عالمگیر جنگ کی صورت میں خوفناک ہتھیار پوری دنیا کو تہہ وبالاکر دیں گے۔ اس سے پہلے دیر ہوجائے اور اسرائیلی منصوبہ کامیاب ہو جائے امریکہ اور اسرائیل کا راستہ روکنے کے لیے چین، روس اور دیگر عالمی قوتوں کو آگے آتے ہوئے اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں